آجکل ایک جملہ سوشل میڈیا پر بہت زیادہ مزاح کا مرکز بنا ہوا ہے، کانپیں ٹانگ رہی ہیں چند روز قبل اپنے ایک جلسے میں تقریر کے دوران بلاول بھٹو کی زبان کے پھسلنے کی وجہ سے ادا ہونے والے جملے نے دھوم مچا دی،اور سوشل میڈیا کے ہر پیج پر ان کا ادا کیا ہوا یہ جملہ کانپیں ٹانگ رہی ہیں مزاق کا نشانہ بنتا رہا ۔ سب نے اسے ایک مزاق سمجھا، زبان کا پھسلنا سمجھا، ادائیگی کی غلطی مانا لیکن کیا آپ میں سے کسی نے کبھی سوچا کہ ایسا کیوں ہوا؟ اس غلط ادائیگی کے پیچھے وجہ کیا تھی؟
ایسا زبان کے پھسل جانے کی وجہ سے ہوا جسے نظر انداز نہ کیا گیا جبکہ زبان تو سب ہی کی پھسل جاتی ہے آخر کو ہم انسان ہیں ۔ یہاں ہم اس کی وجہ پر غور کریں گے کہ آخر تواتر سے گفتگو کے دوران زبان کیوں پھسل جاتی ہے
زبان کے پھسلنے کی وجوہات
زبان کا پھسل جانا جو لوگوں کے مزاق کا نشانہ بننے کی وجہ بنتا ہے ، ماہرین نفسیات کے مطابق اس کی کیا وجوہات ہو سکتی ہیں جو لفظ کے تلفظ کو خراب کر دیتی ہیں۔
ماہرین نفسیات کا کہنا ہے کہ ایسا ہونا بولنے کی ایک غلطی ہےجس میں الفاظ کا تلفظ ٹھیک سے ادا نہیں ہوتا یا الفاظ ادائیگی کے دوران پھنس جاتے ہیں اور سمجھنے والے کو پتہ نہیں چلتا کہ بولنے والا کیا بول رہا ہے
سیگمینٹ فریڈ(1939-1856)
نفسیاتی تجزیہ کرنے کے بہت بڑے ماہر سیگمینٹ فریڈ کے مطابق زبان کا پھسلنا ان سچائیوں کی وجہ سے ہوتا ہے جو ہمارے لاشعور میں موجود ہوتی ہیں اور عام گفتگو کے دوران ہماری زبان سے بے اختیار ادا ہو جاتی ہیں اور ماہرین نفسیات لاشعور میں چھپی ان سچائیوں کو بعض اوقات دوسرے فرد کی خواہش نہ ہونے پر بھی اپنے طریقوں سے ادا کروا لیتے ہیں، جیسے جرم کرنے والوں سے بات چیت کے دوران سچ اگلوانا
یعنی سیگمینٹ کا مفروضہ ہے کہ جب لوگ کسی بات کو نہ کہنا چاہتے ہوں مگر ان کی زبان سے وہ لفظ ادا ہو جائے تو یہ اس شخص کے دبائے ہوئے وہ خیالات ہیں جو وہ بتانا نہیں چاہ رہا ہوتا ہے اور اس طریقے سے زبان کے پھسل جانے کو فریوڈین سلپ یا پیرا پریکسز کہتے ہیں
پروفیسر گرے ڈیل
سیگمینٹ کا یہ تجزیہ صرف بولنے کی چند غلطیوں کی نشاندہی کرتا ہے اور آج کے ماہرین نفسیات اس تجزیے کو پرانہ تجزیہ گردانتے ہیں۔
پروفیسر گرے ڈیل جو ماہر لسانیات اور نفسیات ہیں ، ان کی جدید ریسرچ کے مطابق زبان کا پھسلنا ظاہر کرتا ہے کہ بولنے والا جس زبان میں بول رہا ہے وہ اس کا کتنا ماہر ہے ۔ ماہرین کے مطابق اس کے پھسلنے کی تین اقسام ہیں جس میں آواز، مورفیم اور الفاظ کی غلطی شامل ہے
زبان پھسلنے کی اقسام
ماہرین کے مطابق زبان پھسلنے کی تین اقسام ہیں
Spoonerism
سپونرازم یا آواز کی غلطی اس وقت پیدا ہوتی ہے جب الفاظ کی آواز ایک دوسرے میں مکس ہوجائیں جیسے ٹانگیں کانپ رہی ہیں کی جگہ کانپیں ٹانگ رہی ہیں یا کنویں کے مینڈک کی جگہ مینڈک کے کنویں بولنا
Morpheme Error
یہ اس وقت پیدا ہوتا ہے جب بولنے والا کوئی لفظ بولنا چاہتا ہو لیکن اس کی جگہ اس کے منہ سے کوئی اور لفظ ادا ہو جائے جیسے کوئی کہنا چاہ رہا ہو کہ میں کل لاہور جاؤں گا لیکن وہ اس کی جگہ یہ کہہ دے کہ میں کل لاہور گیا تھا
الفاظ کی خرابی
الفاظ کی خرابی اس وقت پیدا ہوتی ہے جب زبان سے ادائیگی کے دوران ایک لفظ کسی دوسرے لفظ میں تبدیل ہو جاتا ہے جیسے کوئی کہنا چاہ رہا ہو کہ میں نے کتاب بستے میں رکھ دی ہے اور وہ غلطی سے یہ کہہ دے کہ میں نے بستہ کتاب میں رکھ دیا ہے
Anticipation Error
یہ بھی زبان کی غلطیوں کی ہی ایک قسم ہے اس میں حروف تہجی کا کوئی لفظ غلطی سے اصل لفظ کی جگہ شامل ہو جاتا ہے جیسے جہ ریڈر کو لیڈر پڑھنا یا کباب کو غلطی سے تباب کہہ دینا
زبان کا پھسل جانا ایک قدرتی اور غیر ارادی عمل ہے جو کسی بھی انسان سے سر زد ہو سکتا ہے کیونکہ بعض اوقات روانی سے بولتے ہوئے ہم غلط الفاظ ادا کر دیتے ہیں جسے سامنے والے پکڑ لیتے ہیں
ہمارا اخلاقی فرض
یہاں اچھے اخلاق کے لئے یہ بات یاد رکھنا بہت ضروری ہے کہ زبان تو کسی کی بھی پھسل سکتی ہے لیکن ایک اچھے انسان ہونے کے ناطے یہ ہمارا اخلاقی فرض ہے کہ اسے زیادہ اچھالا نہ جائے اور اس کا اس قدر مزاق نہ اڑایا جائے کہ سامنے والا اسے اپنی توہین سمجھے یا آپ کے مزاق کا اس کی نفسیات پر کوئی منفی اثر مرتب ہو اور سامنے والا احساس کمتری یا ڈپریشن کا شکار ہو جائے
مرہم کی ایپ ڈاؤن لوڈ کرنے کے لئے یہاں کلک کریں
Android | IOS |
---|---|