یوگا کے ذریعے ماہواری کے دوران خواتین عام ورزش نہ کر سکنے کی کمی کو دور کر سکتی ہیں ۔ ماہواری کی صورت میں ہونے والا درد اور اینٹھن ہر مہینےخواتین کو اپنی لپیٹ میں لے لیتا ہے جس کی وجہ سے ایک جانب تو ان کے روز مرہ کے افعال متاثر ہوتے ہیں تو دوسری جانب درد کے سبب جسمانی مسائل علیحدہ ہوتے ہیں
یوگا ماہواری کے درد کے لیۓ مفید
یوگا کی ورزش کی سب سے خاص بات یہ ہے کہ اس کو ماہواری کے دوران جب کہ آپ عام فزیکل ایکسرسائز نہین کر سکتی ہیں تو اس کو ماہواری کے دوران بھی کیا جا سکتا ہے اور اس کی کچھ خاص مشقوں سے ماہواری کے دوران درد سے آرام حاصل کر سکتی ہیں بلکہ اپنے روز مرہ کے افعال نارمل طریقے سے ادا کر سکتی ہیں
آج ہم آپ کو ایسی ہی کچھ یوگا کی مشقوں کے بارے میں بتا ئيں گے جن کو ماہواری کے دوران کچھ دیر تک کرنے سے ماہواری کے درد اور اینٹھن سے نجات حاصل کی جا سکتی ہے
یوگا کرنے کے لیۓ ضروری ہے کہ آپ کسی ماہر فزيکل ٹرینر سے رہنمائي حاصل کریں خواتین کے لیۓ جم جا کر ٹرینر کی خدمات حاصل کرنا کسی حد تک دشوار اور مہنگا ثابت ہو سکتا ہے اس کے لیۓ گھر بیٹھے ماہر آن لائن فزیکل ٹرینر سے مشاورت کے لیۓ مرہم ڈاٹ پی کے کی ویب سائٹ آپ کے لیۓ بہت مددگار ثابت ہو سکتی ہے ، یا پھر آپ اپنے فون سے 03111222398 پر رابطہ کر کے بھی رہنمائي حاصل کر سکتی ہیں
بچوں والا پوز
یہ ایک بہت آسان یوگا پوز ہےجس کے ذریعے کولہوں ، پنڈلیوں اور کمر کے نچلے حصے کی اینٹھن کو کم کیا جا سکتا ہے
اس کو کرنے کے لیۓ گھٹنوں کے بل نیچے کی طرف جھک جائيں
پیروں کو آپس میں جوڑتے ہوۓ گھٹنوں کو کھول لیں سر کو زمین پر لگاتے ہوۓ ہاتھوں کو سامنے کی جانب پھیلاتے ہوۓکھول لیں اس حالت میں دو سے تین منٹ تک رہیں اور اس کے بعد نارمل حالت میں آجائيں
ماہواری میں ہر مہینے شدید درد کچھ میڈیکل وجوہات کی وجہ سے بھی ہو سکتا ہے اگر ہر مہینے درد شدت کا ہو تو اس صورت میں ماہر امراض نسواں سے مشاورت مفید ثابت ہو سکتی ہے
شیر نما پوز
شیر نما یہ پوز کوبرا پوز سے ملتا جلتا ہوتا ہے لیکن اس میں کمر کو زيادہ سکون ملتا ہے اس میں آہستگی سے ڈلنے والے دباؤ اور کھنچاؤکے سبب کمر کے پٹھوں کو آرام ملتا ہے اور اس سے ماہواری کے دوران ہونے والے درد میں آرام ملتا ہے
پیٹ کے بل زمین پر لیٹ جائيں اور بازو آگے کی طرف سینے کے سامنے رکھ لیں ، بازؤں پر زور ڈالتے ہوۓ جسم کے اگلے حصے کو اوپر کی طرف اٹھائيں اور اس وقت تک اٹھائيں جب تک کمر کے پٹھے کھنچ سکیں اس عمل کو تین سے چار بار کریں اس سے کمر درد کو آرام مل جاۓ گا
اس پوز کو کرنے کے دوران حاملہ خواتین کو خصوصی احتیاط ضروری ہوتی ہے کیوں کہ حمل کی حالت میں پیٹ کے بال لیٹنا بچے کے لیۓ نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے
اونٹ والا پوز
یوگا کے اس پوز میں بچے دانی کو خون کی سپلائي بہتر ہو گی جس سے ہونے والے درد میں افاقہ ہو گا اگرچہ اس پوز کو کرنے میں کسی حد تک دشواری ہو سکتی ہے لیکن اس کو بار بار کرنے سے پٹھوں میں لچک پیدا ہوجاۓ گی
اس کے لیۓ گھٹنوں کے بل زمین پر بیٹھ جائيں ہاتھوں کو پیچھے کی طرف لے جائيں یہاں تک کہ آپ اپنے پیروں کو چھونے یا پکڑنے کے قابل ہو جائیں اگر پہلی بار میں ایسا کرنے میں ناکام رہیں تو پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے آہستہ آہستہ اور بار بار کرنے سے آپ اس قابل ہو جائيں گی
موچی والا پوز
موچی کو کام کرتے ہوۓ تو ہم سب ہی نے دیکھا ہو گا اس کا بیٹھنے کا انداز کسی حد تک منفرد ہوتا ہے اس پوز سے پیٹ کے نچلے حصے کو آرام ملتا ہے اور کولہوں کے پٹھے کھلتے ہیں جس سے درد میں افاقہ ہوتا ہے
زمین پر اس انداز میں بیٹھیں کہ ٹانگوں کو آگے کی طرف پھیلا دیں گھٹنوں کو اندر کی طرف اس طرح موڑیں کہ دونوں پیروں کے نچلے حصوں کو آپس میں ملا دیں ہاتھوں سے پیروں کو پکڑ لیں اور گھٹنوں کو نیچے کی طرف جھکا لیں
سر کو گھٹنوں سے جوڑنے کا پوز
اس پوز سے کاندھوں ، ریڑھ کی ہڈی اور جسم کے نچلے حصے پر دباؤ سے دوران خون بہتر ہو گا اور درد میں افاقہ ہو گا
زمین پر اس طرح بیٹھ جائیں کہ آپ کی دونوں ٹانگیں سامنے کی جانب پھیلی ہوں ایک ٹانگ کو اس طرح موڑ لیں کہ اس ٹانگ کے پیر کی ایڑھی کی سمت آپ کیجانب ہو جاۓ اپنے ہاتھ پھیلا کر دوسری ٹانگ کے پیر کو پکڑنے کی کوشش کریں جب پکڑنے میں کامیاب ہو جائيں تو اپنے سر کو اسی ٹانگ کی جانب جھکاتے ہوۓ سر کو گھٹنے کے ساتھ لگائيں
اس عمل کو دوسری ٹانگ کے ساتھ بھی دہرائيں اور اس عمل کو تین سے چار بار دہرائيں
بل کھا کر بیٹھنے والا پوز
اس پوز سے ایک جانب تو نظام ہاضمہ بہتر ہو گا اس کے ساتھ ساتھ ریڑھ کی ہڈی کی لچک میں بھی اضافہ ہو گا
اس کو کرنے کے لیۓ زمیں پر ٹانگیں پھیلا کر بیٹھ جائيں ، دائيں ٹانگ کے گھٹنے کو موڑتے ہوۓ اس کو بائیں ٹانگ سے گزارتے ہوۓ دوسری جانب رکھ دیں اس دوران دائيں ہاتھ کو زمین پر رکھیں اور جسم جتنا بل کھا سکتا ہے اس کو موڑ لیں اس دوران بائیں ہاتھ کو گھٹنے کے اوپر رکھ کر مرںے میں مدد دیں
اس عمل کو دوسری ٹانگ کے ساتھ بھی دہرائيں اور تین سے چار بار کریں
ماہواری کے دوران کچھ خصوصی غذائیں بھی صحت کے لیۓ بہت مفید ثابت ہو سکتی ہیں اور ان کے استعمال سے بھی ماہواری کےاس درد کا خاتمہ کیا جا سکتا ہے اس کے لیۓ ماہر غذائیت آپ کے لیۓ بہت معاون ثابت ہو سکتے ہیں جن کی مشاورت سے پیریڈ کے دوران کچھ خاص غذاؤں کے استعمال سے صحت کو بہتر بنایا جا سکتا ہے