میری بہن مجھ سے زیادہ خوبصورت ہے۔
میرا دوست مجھ سے اچھی نوکری پر ہے۔
اور ایسی ہی کئی باتیں اور سوچیں ان لوگوں کو جکڑے رکھتی ہیں جو احساس کمتری کا شکار ہوتے ہیں۔
نفسیاتی بیماریاں بھی جسمانی بیماریوں کی طرح علاج اور توجہ چاہتی ہیں۔ ان ہی میں سے ایک احساس کمتری بھی ہے۔ احساس کمتری کا شکار افراد خود کو دوسروں سے کمتر سمجھتے ہیں اور اس کشمکش میں ان کی پوری شخصیت داوٗ پر لگ جاتی ہے۔ اس نفسیاتی عارضے کی کئی وجوہات ہو سکتی ہیں جن میں بچپن کی ناخوشگواریاں، والدین کا ناروا سلوک، تعلیمی ناکامیاں اور جسمانی نقص اس نفسیاتی عارضے کی وجہ بن سکتے ہیں۔ سماجی پیمانوں پر پورا نہ اترنا یا غربت بھی احساس کمتری کی وجہ بن سکتی ہے۔
:علامات
احساس کمتری سے کئی منفی رویے جنم لیتے ہیں جن میں سرفہرست اعتماد میں کمی ، سماجی مصروفیات کا نہ ہونا اور کم ہمتی شامل ہیں۔ اس ہی نفسیاتی عارضے کے باعث لوگ ڈپریشن اور قنوطیت کا بھی شکار ہو جاتے ہیں۔ ناخن چبانا، دوسروں سے نظریں نہ ملانا اور خیالوں میں کھوئے رہنا بھی احساس کمتری کے علامات میں شامل ہیں۔
احساس کمتری سے کیسے نمٹا جائے؟
اس بیماری کے علاج میں کسی ماہر نفسیات سے رابطہ اور مشورہ اہم ترین اقدام ہے۔ اس سے نجات کے لیے ضروری ہے کہ علاج کے ساتھ ساتھ متاثرہ فرد ذاتی طور پر بھی اس سے چھٹکارا پانے کی کوشش کرے۔ منلاٗ اگر احساس کمتری موٹاپے کی وجہ سے ہے تو ایسی تدابیر اورطرز زندگی اختیار کیا جائے جو اس سے نجات دلانے میں ممدو معاون ثابت ہو۔ یا اگر احساس کمتری تعلیمی قابلیت یا ہنر کی وجہ سے ہے تو ایسے مواقع کا فائدہ اٹھایا جائے جو اس سے نھات دلانے میں مدد کریں۔
یاد رکھیں کہ اپنے سب سے بڑے خیرخواہ آپ خود ہی ہیں۔ ذاتی تگ ودو کے بنا آپ کسی بھی بیماری یا مسئلے کو حل نہیں کر سکتے۔ اس سلسلے میں مدد اور رہنمائی حاصلل کرنا اہم ہے۔ مرہم کے ذریعے ایک اچھے سائیکالوجسٹ سے رابطہ کر کے آپ ان الجھنوں سے نکل سکتے ہیں۔