ہمارا موجودہ طرز زندگی اور خوراک کا انداز ہماری صحت پر مضر اثرات مرتب کر رہا ہے۔ جس میں بیٹھ کر کھانا، ورزش کی کمی، باہر کا کھانا، اور سوڈے والے مشروبات کا استعمال انسانوں میں بہت سی تکالیف پیدا کرنے کا باعث بنتا جا رہا ہے۔
یورک ایسڈ خون کی ایسی بیماری کا نام ہے جو کہ کھانے میں موجود پیورین کو ہضم کرنے کے دوران پیدا ہونے والا فاضل مادہ ہے جو کہ گردوں کے ذریعے صاف ہوتا ہے اور اگر یورک ایسڈ جسم سے صاف نہ ہو تو یہ جسم میں گاؤٹ کا باعث بنتا ہے جو کہ
جوڑوں میں کرسٹل کی صورت میں جمع ہو کر جوڑوں کے مرض کا باعث بنتا ہے اور جوڑوں کی سوزش اور درد کا باعث بنتا ہے۔
یورک ایسڈ پیدا کرنے والی غذائیں
یورک ایسڈ کم کرنے سے پہلے یہ جاننا ضروری ہے کہ یورک ایسڈ پیدا کن غذاؤں سے ہوتا ہے۔یورک ایسڈ پیدا کرنے والی غذاؤں کی تفصیل کچھ اس طرح سے ہے۔
سمندری غذا
سرخ گوشت
کلیجی
الکحل یا بیئر کا استعمال وغیرہ۔
یورک ایسڈ کی نارمل سطح کیا ہے؟
خون میں نارمل یورک ایسڈ کی سطح درجہ ذیل ہے۔
بالغ مرد: 0۔4 -5۔8 ملی گرام/ڈی ایل یا 24۔0-51۔0 ملی میٹر/ایل
بالغ خواتین : 7۔2 -3۔7 ملی گرام/دی ایل یا 16۔0- 43۔0 ملی میٹر /ایل
اس سے تجاوز کرنے والی حد خطرے کی گھنٹی ہو سکتی ہے۔
یورک ایسڈ کا گھریلو علاج
یورک ایسڈ کا علاج گھر پر آسانی سے ممکن ہے جن میں سے چند ایک درج ذیل ہیں۔
اپنے جسمانی وزن کو چیک میں رکھیں
بڑھتا ہوا وزن اپنے آپ میں ایک بیماری ہے اور بہت سی بیماریؤں کے پیدا ہونے کی وجہ بھی بنتا ہے۔ جسم میں یورک ایسڈ کی زیادہ مقدار بھی بڑہھتے وزن کی وجہ بن سکتا ہے۔اس کے علاوہ روزہ سے رہنا یا پورا دن کچھ نا کھانا ھیموگلوبن کی کمی کے ساتھ ہی یورک ایسڈ کی زیادتی کا باعث بن سکتا ہے۔اس کے لئے فوری طور پر اپنی خوراک کی جانب توجہ دیں اور کسی ماہر معالج سے رابطہ کریں۔ جسم میں خون کی کمی بھی جسم میں سوجن اور وزن میں اضافے کی وجہ ہو سکتا ہے۔
اس کے علاوہ صحت کو برقرار رکھنے اور یورک ایسڈ کو گھر ھی میں کنٹرول رکھنے کے لئے ایک بھترین آپشن ورزش کرنا ہے۔ باقعدگی سے ورزش کرنے سے آپ سوزش سے بچ سکتے ہیں اور یورک ایسڈ کو کنٹرول کر سکتے ہیں۔
اپنے کھانے میں پیورین کی مقدار کو چیک کریں
پیورین خوراک کا ایک جزو ہے جس کو ہضم کرنے پر یورک ایسڈ کی پیداوار ہوتی ہے
یورک ایسڈ جسم میں قدرتی طور پر پیدا ہوتا ہے اور ہمارا جسم یسے فلٹر کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے پر ایک حد تک۔ حد سے زیدہ پیورین والی غذا کا استعمال خون میں یورک ایسڈ کی مقدار کو خطرناک حد تک بڑھا سکتا ہے لہذا اپنی روزمرہ کی خوراک میں پیورین والی غذا کا استعمال کم سے کم کریں۔
جن غذاؤں میں پیورین کی مقدار زیادہ پائی جاتی ہے ان کی تفصیل کچھ اس طرح ہے
عضو کا گوشت
سکیلپس
کھمبی
سبز مٹر
ترکی
مٹن
سور کا گوشت
گوبھی وغیرہ
چیری کو اپنی خوراک میں شامل کریں
اگر چہ یورک ایسڈ کی زیادتی کی وجہ سے آپ کو ایک خاص قسم کا ڈائٹ پلان اپنانا پڑ سکتا ہے پر عموماّ اس کی ضرورت نہیں پڑتی۔ قدرتی غذاؤں کے استعمال سے ہی یورک ایسڈ کو کنٹرول کیا جا سکتا ہے۔ اس میں چیری کا استعمال کافی سودمند ثابت ہو سکتا ہے۔ چیری کا استعمال گاؤٹ کے حملے کے خطرے کو 35 فیصد تک کم کر سکتا ہے اگر یہ اینتی گاؤٹ ادویات کے ساتھ استعمال کی جائے۔چیری یورک ایسڈ کی سطح کو کم کرنے اور سوزش سے بچانے میں مددگار ثابت ہوتی ہے۔
زیادہ فائبر والی غذاؤں کا استعمال کریں۔
جسم میں سے یورک ایسڈ کی تعمیر کو ختم کرنا ایک صحت مند جسم کی نشانی ہے اس مقصد میں ہاضمے کے عمل کو آسام اور فعال بنانے والی غذاؤں کا استعمال مددگار ثابت ہو سکتا ہے ۔زیادہ فائبر والی غذائیں خون میں سے اضافی مقدار کو جذب کرتی ہیں اور گردوں کے ذریعے اسے ختم کرنے میں مدد کرتی ہیں
ہائی فائبر فوڈ جو اس معاملے میں مدد کرتے ہیں وہ یہ ہیں۔
جو
سیب
ناشپاتیاں
کھیرے
گاجر
سنترہ
اسٹرابیری
پروسیس شدہ کھانوں میں شکر سے پرہیز
یورک ایسڈ عام طور پر پروٹین والے کھانوں کے زیادہ استعمال سے بڑھ جاتا ہے پر حالیہ مطالعات سے پتہ چلا ہے کہ اس میں شوگر کا بھی اہم کردار ہو سکتا ہے ۔فروکٹوز جو کہ پروسیس شدہ کھانوں میں عام طور پر پایا جاتا ہے اور خون میں اس کی مقدار کو خطرناک حد تک بڑھا سکتا ہے ۔ لہذا اپنی روزمرہ کی غذاؤں میں سے ایسی غذا کا استعمال ترک کر دیں جس میں شوگر کی مقدار زیادہ ہو یا ایسے مشروبات سے پرہیز کریں جو اس کی زیادتی کا باعث بنیں۔
عام انسولین کی سطح کو برقرار رکھیں
یورک ایسڈ کے ساتھ ساتھ اپنا بلڈ شوگر ٹیسٹ بھی چیک کرتے رہیں۔چاہے آپ ذیابیطس کے مریض ہوں کہ نا ہوں ایسے اعداد و شمار بھی موجود ہیں جو اعلی انسولین کو اس ایسڈ کی زیادتی سے جوڑتے ہیں۔ یعنی جسم میں زیادہ انسولین کا ہونا بھی اضافی یورک ایسڈ کا باعث بنتا ہے اس کے ساتھ ساتھ موٹاپے کی وجہ بھی ہو سکتا ہے۔لہذا اس بات کو یقینی بنائیں کہ اپ کے جسم میں انسولین کی مقدار کنٹرول ہے تاکہ یہ بھی کنٹرول میں رہ سکے۔
سبز چائے کا استعمال کریں
سبز چائے میں اینٹی آکسیڈینٹ موجود صحت کے لئے جانے جاتے ہیں۔ اس میں موجود خاص قسم کے انزائمز اس ایسڈ کی پیداوار کو روکتے ہیں۔ عام طور پر سبز چائے ہائپروریسیمیا کو کنٹرول کرنے کی بھترین صلاحیت رکھتی ہے اور گاؤٹ کے خطرے کو کم کرتی ہے۔
بہت زیادہ سبزیاں کھائیں اور پھلیاں استعمال کریں
ٹماٹر، کھیرے اور بروکلی جیسی سبزیوں کا استعمال خون میں سے اس کی مقدار کو کم کرتا ہے ۔ یہ ان کی الکلائن فطرت کی وجہ سے ہوتا ہے۔جس کی مدد سے آپ اپنے جسم میں اس کو کنٹرول میں رکھ سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ آپ اپنی ڈائٹ میں پنٹو پھلیاں ، سورج مکھی کے بیج، دال بھی شامل کر سکتے ہیں ۔ پنٹو پھلیاں فولک ایسڈ سے بھرپور ہوتی ہیں جو قدرتی طور پر یورک ایسڈ کے خلاف کام کرتا ہے۔
اس کے علاوہ بھی بہت سے گھریلو طریقے موجود ہیں جو آپ کے خون میں موجود یورک ایسڈ کی مقدار کو کم کر کے آپ کو گاؤٹ کے خطرے سے بچا سکتے ہیں