سموسہ برگر سے زیادہ صحت بخش ہے، یہ نئ رپورٹ سنٹر فار سائنس اینڈ انوائرمنٹ کی ہے ، یقین کرنا مشکل ہوگا لیکن سچ یہ ہے کہ سموسہ کھانا برگر کھانے سے زیادہ صحت بخش ہے۔ سینٹر فار سائنس اینڈ انوائرمنٹ سی ایس ای نے اپنی نئی رپورٹ میں یہی کہا ہے۔ یہاں موجود تمام سموسے سے محبت کرنے والے، یہ خبر آپ کے کھانے کے شوقینوں کو مزید خوش کر دے گی۔ ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق، آپ مجرم محسوس کیے بغیر سموسہ کھا سکتے ہیں کیونکہ برگر کے مقابلے میں یہ ایک صحت مند آپشن سمجھا جاتا ہے۔
سموسہ برگر سے بہتر کیسے ہے؟
ماہرین خوراک نے پہلے اس پر دلائل دیۓکہ سموسہ میں موجود اجزاء سے زیادہ مضرصحت، یہ وہ تیل ہے جس میں اسے پکایا جاتا ہے جو جسم کو زیادہ نقصان پہنچاتا ہے، خاص طور پر جب سڑک کے کنارےسموسہ فروشوں کے ذریعے تلا جاتا ہے۔ چونکہ بیچنے والے ایک ہی تیل کو تلنے کے لیے دہراتے ہیں اس لیے یہ باسی ہو جاتا ہے۔ اور وہ ہائیڈروجنیٹڈ تیل بھی استعمال کرتے ہیں جس میں ٹرانس فیٹی ایسڈ ہوتا ہے۔
جہاں تک اجزاء کا تعلق ہے، سی ایس ای کی نئی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ایک سموسہ کیلوریز سے بھرپور ہو سکتا ہے، لیکن یہ اضافی اشیاء، اور ذائقوں سے پاک ہے۔ یہ تازہ اجزاء سے بنایا جاتا ہے جیسے بہتر گندم کا آٹا، زیرہ، ابلے ہوئے آلو، مٹر، نمک، مرچ، مصالحے، سبزیوں کا تیل یا گھی۔ ایک رپورٹ میں کہا گیا ہےکہ تازہ کھانے میں الٹرا پروسیسڈ فوڈ میں موجود کوئی بھی کیمیکل نہیں ہوتا ۔
پرزرویٹوزسےپاک
سموسہ برگر کے مقابلے میں بہتر ہیں کیونکہ یہ سبزیوں اور مسالوں کے ساتھ بنائے جاتے ہیں اور اضافی پرزرویٹوز کے ساتھ کوئی پنیر یا چٹنی استعمال نہیں کی جاتی۔ اگرچہ سموسہ ڈیپ فرائی ہوتا ہے اور انتہائی غیر صحت بخش معلوم ہوتا ہے، لیکن وہ پھر بھی برگر سے بہتر ہے۔ سروے میں بتایا گیا ہے کہ سموسہ کے اجزاء جیسے گندم کا آٹا، زیرہ، ابلے ہوئے آلو، مٹر، نمک، مرچ، مصالحے، سبزیوں کا تیل۔ یا گھی زیادہ تر کیمیکل سے پاک اجزاء سے بنا ہوتا ہے۔
تازہ اجزاء
آٹے سے لے کر آلو تک، پیاز اور ادرک لہسن جو سموسہ میں جاتے ہیں وہ تازہ ہوتے ہیں،جب کہ برگرمیں پہلے سے پکائی ہوئی روٹی، پیٹیس، جو پہلے سے تیار کی گئی ہوتی ہے اور دیگر پیک شدہ مصنوعات جیسے میو، کیچپ وغیرہ۔
کیلوریزکا فرق
کیلوریز کا بات آۓ توسموسے میں تقریبا 308 کیلوریز ہوتی ہیں، ایک برگر کی کیلوریز 295 سے 500 تک مختلف ہو سکتی ہیں، یہ اس بات پر منحصر ہے کہ آپ کس قسم کا برگر کھا رہے ہیں اور اس میں آپ کتنے پنیر اور میو استعمال کر رہے ہیں۔
سی ایس ای کی رپورٹ میں یہ بھی انکشاف کیا گیا ہے کہ وہ غذائیں جن میں نمک اور چینی کی مقدار زیادہ ہوتی ہے، پیکڈ فوڈز اور مشروبات جسم پر منفی اثر ڈالتے ہیں۔ لہذا، اگر آپ سوچتے ہیں کہ آپ زیادہ یا روزانہ کی بنیاد پرسموسے کھا سکتے ہیں، تو آپ اپنی صحت کو خطرے میں ڈال رہے ہوں گے۔ آپ ایک یا دو سموسے لے سکتے ہیں، صرف کبھی کبھار کیونکہ یہ گہرا تلا ہوا ہوتا ہے اور اگر اسے غیر منظم طریقے سے کھایا جائے تو آپ کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔ بہرحال سموسہ ہو یا برگر، فاسٹ فوڈ ہو یا جنک فوڈ، اس کے صحت کے حوالے سے نقصان دہ اثرات سے آگاہی ضروری ہے۔
جنک فوڈ کے نقصانات
فاسٹ فوڈز ہماری انفرادی اور اجتماعی زندگی پر مندرجہ ذیل مضر اثرات کی وجہ بنتےہیں۔
موٹاپا
فاسٹ فوڈ میں کیلوریز کی مقدار حد سے زیادہ ہوتی ہے۔ جب ایک دم سے جسم کو اتنی کیلوریز ملتی ہیں تو جسم پھولنے لگتاہے۔ اس بیماری کے باعث جسم سست ہوجاتا ہے اورہماری روزمرہ کی کارکردگی بہت متاثر ہوتی ہے۔ اگر آپ بھی اپنے وزن کی وجہ سے فکر مند ہیں یا اس سے متعلق معلومات جاننے کے خواہشمند ہیں تو مرہم ڈاٹ پی کے کی ایپ ڈاؤن لوڈ کریں یا براہ راست ڈاکٹر سے رابطے کے لۓ اس نمبر پر کال کریں03111222398
دل کے امراض
ماہرین کے مطابق ہفتے میں چار یا اس سے زائد مرتبہ فاسٹ فوڈ کا استعمال کرنے والے افراد میں دل کی بیماری کے زیادہ امکانات ہوتے ہیں۔ فاسٹ فوڈ آئٹمز میں زیادہ مقدار میں چکنائی ہوتی ہے جو خون میں کولیسٹرول پیدا کرتی ہے
الگ تھلگ کھانا
یہ معاشرتی مسئلہ ہے۔ اب ہر کوئی اپنے کام کی جگہ پر یا پھر راستے میں کہیں بھی فاسٹ فوڈ سے اپنی بھوک مٹا لیتا ہے۔ اس لئے افراد خانہ اب کھانے کی میز پر کبھی کبھار ہی اکھٹے ہو پاتے ہیں۔ ظاہر ہے اس سے ہمارے سماجی تعلقات اور خاندانی زندگی پر برا ثر پڑتا ہے۔
بے وقت کھانا
ایک صحت مند جسم کے لئے ترتیب شدہ نظام الاوقات کے مطابق کھانا کھانا ضروری ہے۔ فاسٹ فوڈ تو کسی بھی وقت کسی بھی جگہ باآسانی مل جاتی ہے۔ سو اب اثر لوگ وقت کی پروا کئے بغیر کھاتے ہیں۔ جو ہمارے جسم کے توازن کے لئے بہت نقصان دہ ہے۔
بنیادی غذائی اجزاء کی کمی
فاسٹ فوڈ میں غذائیت کے توازن کا خیال نہیں رکھا جاتا۔ شوگر، نمکیات اور چکنائی کا بے دریغ استعمال جسم کے قدرتی عمل کو تباہ کر کر دیتا ہے۔ بچوں کی ذہنی اور جسمانی نشونما پہ اس کا بہت برا اثر پڑتا ہے۔ بچوں سے متعلق کسی بھی بیماری کی صورت میں بہترین ماہر امراض اطفال کا انتخاب کریں۔
فاسٹ فوڈ کے منفی اثرات میں یادداشت کی کمزوری اور عمر کی کمی بھی شامل ہیں۔ قدرتی کھانوں کی حوصلہ افزائی کے لیے ہم اپنے گھروں کے لانوں میں سبزیاں اگانے کی روایت کو زندہ کریں۔ اپنے کھانے میں زیادہ جگہ تازہ سبزیوں، پھلوں اور گوشت کو دیں۔ دودھ اور دیگر غذائیت سے بھرپور اشیاء کو سافٹ ڈرنکس کے متبادل کے طور پر منتخب کریں۔ فاسٹ فوڈ کلچر ہماری صحت کے لئے ایک کھلا خطرہ ہے۔اس کے بروقت تدارک کے بغیر بیماریوں کی روک تھام ممکن نہیں۔