حاملہ عورت اپنی زندگی کے سب سے خوبصورت اور پرجوش وقت سے گزر رہی ہوتی ہے ۔ یہ وقت اس کی زندگی کا سب سے خاص وقت ہوتا ہے ۔ جس میں امید ، خوشی سب کچھ ہوتا ہے ۔
حاملہ عورت کو نصیحتیں کرنے کے لیۓ پوری دنیا تیار ہوتی ہے ۔ کیا کرنا ہے کیسے کرنا ہے یہ سب ہی اپنے تجربات کی روشنی میں بتانے کو تیار ہوتے ہیں. لیکن یہ ضروری نہیں ہے کہ ہر بتائي گئي بات ، ہر شئير کیا گیا ٹوٹکا ہر حاملہ عورت کے لیۓ مفید ہو
حاملہ عورت کے نہ کرنے کے کام
عام طور پر یہ کہا جاتا ہے کہ حاملہ عورت کو دو بندوں کی غذا کھانی چاہیۓ ہے .جو کہ سراسر غلط نظریہ ہے کیوں کہ اس کو صرف 300 کیلوریز کی اضافی توانائي کی ضرورت ہوتی ہے. اسی طرح کے بہت سارے کام اگرچے حاملہ حالت میں عورتوں کو کرنے منع ہوتے ہیں. لیکن وہ ان کو نہ .صرف کرتی ہیں, بلکہ ان کے سبب ہونے والے نقصان سےبھی واقف نہیں ہوتی ہیں
حاملہ عورتوں کو بال ڈائی نہیں کروانے چاہیۓ ہیں
کالج آف فیملی فزیشن آف کینیڈا کی تحقیق کے مطابق حاملہ عورتیں بال رنگوا سکتی ہیں .اور بالوں کے ڈائی کے اندر موجود کیمیکل خطرناک نہیں ہوتا ہے ۔ ڈائی میں موجود کیمیکل سر کی کھال کے ذریعے جسم میں جزب ہوتی ہے. مگر اس کی مقدار اتنی کم ہوتی ہے جو پیدا ہونے والے بچے کے لیۓ خطرناک نہیں ہوتی ہے ۔
.تاہم کچھ صورتحال میں ایسی عورتوں کو بال ڈائي نہیں کرنے چاہیے ہیں
امید سے ہونے کے کے شروع کے دنوں میں ( حمل کے چوتھے مہینے کے بعد کرواۓ جا سکتے ہیں )
کسی بند کمرے میں جہاں تازہ ہوا کا راستہ نہ ہو. وہاں بیٹھ کر بالوں کو ڈائي نہیں کرنے چاہیۓ ہیں
حمل کی مدت میں 3 سے 4 دفعہ سے زیادہ بال ڈائی نہیں کرنے چاہۓ ہیں
جہاز میں سفر نہیں کرنا چاہیے ہے
تحقیقات سے یہ بات تو ثابت ہے کہ عام طور پر حاملہ عورت اگر جہاز میں سفر کرۓ۔ تو اس کے لیۓ کسی قسم کا خطرہ نہیں ہوتا ہے ۔لیکن اگر کسی بھی عورت کے حمل میں کوئی ایب نارمیلیٹی ہو یا پیچیدگی ہو ۔تو اس صورت میں ڈاکٹر اس کو جہاز میں سفر کرنے سے احتیاط کا مشورہ دیتے ہیں۔ کیوں کہ وہ ماں اور بچے دونوں کے لیۓ خطرناک ثابت ہو سکتا ہے ۔ اس کے علاوہ ان حالات میں بھی سفر سے پرہیز کرنا چاہیۓ ہے
حمل کے آخری دنوں میں یعنی 36 ہفتوں کے بعد
حمل کے ساتھ دل یا سانس لینے میں کسی بھی قسم کی دشواری کی صورت میں
اس حوالے سے مذید معلومات کے لیۓ یہاں کلک کریں
نہانا نہیں چاہیۓ ہے
ماہرین کے مطابق اس بات سے تو انکار نہیں ہے کہ صفائی صحت کے لیۓ بہت مفید ہوتی ہے ۔مگر حاملہ عورت کے نہانے کےلیۓ کچھ شرائط ضروری ہیں۔ جو ماں اور بچے کی صحت کے لیۓ بہت ضروری ہوتی ہیں
زیادہ دیر تک نہانے سے حاملہ عورت کو پرہیز کرنا چاہیۓ ۔کیوں کہ زیادہ دیر تک پانی میں رہنے سے انفیکشن ہونے کے امکانات زیادہ ہوتےہیں۔ اس کے علاوہ نہانےکا پانی بہت گرم یا بہت ثھنڈا نہیں ہونا چاہیۓ۔ زیادہ گرم پانی دوران خون کو تیز کر دیتا ہے ۔جس سے بچے کو خطرہ ہو سکتا ہے۔ جب کہ زيادہ ٹھنڈا پانی ماں کو بیمار کر سکتا ہے
کافی نہیں پینی چاہیے ہے
ماہرین کے مطابق چاۓ یا کافی کا استعمال ماں اور بچے کے لیۓ خطرنا ک ہونے کے شواہد نہیں ملے ہیں ۔لیکن ان میں موجود کیفین حاملہ عورت اور بچے پر اثر انداز ہو سکتی ہے ۔ کیفین کی زیادہ مقدار نہ صرف بچے کی نشونما کو متاثر کر سکتے ہیں ۔بلکہ پیدائش کے وقت پیچیدگیوں کا بھی سبب بن سکتا ہے۔ لہذا حاملہ عورت کو کافی کا استعمال کم سے کم کرنا چاہیۓ
حاملہ عورت کو ورزش نہیں کرنی چاہۓ
حمل کی حالت میں خواتین کو اپنے اٹھنے بیٹھنے میں اور چلنے پھرنے میں خصوصی احتیاط کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ وزن اٹھانے سے بھی منع ہوتا ہے ۔اس صورت میں اکثر حاملہ خواتین کو یہ لگتا ہے کہ ان کو حمل کی حالت میں ورزش نہین کرنی چاہیۓ ۔جب کہ یہ ایک غلط نظریہ ہے ۔ کچھ خاص احتیاطوں سے کسی بھی ماہر کے مشورے سے حاملہ عورت بھی ورزش کر سکتی ہے۔ تاہم کچھ ورزشیں جو کہ ماں اور بچے کے لیۓ خطرناک ہوں کرنا منع ہے
یاد رہے کہ ہر عورت کا حمل دوسری عورت سے مختلف ہوتا ہے ۔ اس وجہ سے دوسری عورتوں کے تجربات کی بنا پر یہ فیصلہ کرنا کہ کیا بہتر ہے کسی بھی طرح عقلمندی نہیں ہے ۔ حالت حمل میں اپنی صحت کے حوالے سے ہر فیصلہ ڈاکٹر کے مشورے سے کرنا چاہیے ہے ۔
ڈاکٹر سے گھر بیٹھے آن لائن مشورے کے لیۓ مرہم ڈاٹ پی کے کی ایپ ڈاون لوڈ کریں یا پھر 03111222398 پر رابطہ کریں