پلاسٹک کا استعمال آج کل بہت عام ہوگیا ہے۔اگر آپ صحت مند طرزِزندگی اپنانے پر غور کررہے ہیں تو سب سے پہلے آپ کو پلاسٹک پر غور کرنےکی ضرورت ہے۔ اس میں بہت سے کیمیکلز پائے جاتے ہیں جو ہماری صحت کے لئے نقصان دہ ہوسکتے ہیں اور یہ ہمارے جسم میں داخل ہوسکتے ہیں۔
بازاروں میں بھی بہت سے پلاسٹک کے برتنوں یاشاپرز میں چیزیں فروخت ہوتی ہیں۔ بچے سکولوں اور کالجوں میں بھی پلاسٹک کی بوتل کا استعمال کرتے ہیں۔ کچن کی بہت سی مصنوعات میں اس کا استعمال ہوتا ہے اگر آپ جاننا چاہتے ہیں کہ اس کی وجہ سے ہم کن نقصانات سے دوچار ہوسکتے ہیں تو یہ بلا گ پڑھیں؛
پلاسٹک کی بوتل کے استعمال سے کیا ہوسکتا ہے؟
جنوری کو ماحولیاتی سائنس اور ٹیکنالوجی میں شائع ہونے والی ایک تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ روزمرہ کی استعمال کی جانے والی مصنوعات جیسے دہی کے برتن،مشروبات کی بوتلیں،کھانے کی پیکنگ یہاں تک کہ کچن کے سپنچ میں بھی استعمال ہونے والے پلاسٹک وزن میں اضافے کو متاثر کرسکتے ہیں۔
مطالعے میں شریک مصنف نارویجین یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے ایک ایسوسی ایٹ پروفیسر مارٹن ویگنر نے کہا ہے کہ ہمارے تجربات سے پتہ چلتا ہے کہ پلاسٹک کی عام مصنوعات میں ایسے مادوں کی آمیزش ہوتی ہے جو زیادہ وزن اور موٹاپے کا باعث بن سکتا ہے۔
کیمیکل کی منتقلی
پلاسٹک میں جیسا کہ میں نے پہلے بتایا بہت سے کیمیکلز پائے جاتے ہیں۔ ایک اور تحقیق میں ڈاکٹر ویگنر نے کہا ہے کہ جو اگست 2021 میں ماحولیاتی سائنس اینڈ ٹیکنالوجی میں شائع ہوا تھا کہ پلاسٹک کی مصنوعات بڑی تعداد میں کیمیکلز خار ج کرتی ہیں جو جسم میں داخل ہونے کے قابل ہوتی ہیں۔
پلاسٹک کی مصنوعات میں بسینفول اور فتھالیٹس میٹابولزم میں خلل ڈالنے والے کیمیکلز کثرت سے استعمال ہوتے ہیں اور لیبارٹری میں جانوروں کے ماڈلز میں موٹاپے کو فروغ دیتے دکھایا گیا ہے۔
بیماریوں میں اضافہ
مارچ 2017 میں ایک مطالعے میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ پلاسٹک کی بوتل یا پلاسٹک کی مصنوعات کی استعمال کی وجہ سے بیماریوں میں اضافہ ہوتا ہے جیسے ذیابیطس،موٹاپا اور فیٹی لیور کی بیماری شامل ہے۔ اینڈوکرائن سسٹم غدود سے بنا ہوا ہوتا ہے۔ جو ہارمونز پیدا کرتے اور خارج کرتے ہیں۔
یہ ایک شخص کی پیدائش سے لے کر مرنے تک جسم میں تمام حیاتاتی عمل کو منظم کرتے ہیں۔ جس میں میٹابولزم اور شوگر کی سطح پرجسم کس طرح کا عمل کرتا ہے اور چربی کو ذخیرہ کرتا ہے۔ یہ کیمکلز جسم کے ہارمونز کی نقل کر سکتے ہیں اور مداخلت کرسکتے ہیں۔
شوگر کے ڈاکٹر سے رابطہ کرنے کے لئے مرہم ڈاٹ پی کے کی سایٹ کو وزٹ کریں۔
ماؤس فیٹ سیلز میں اضافہ
اگر تجربہ کیا گیا جس میں دہی کے برتن، فریزر بیگ،پلاسٹک کی بوتل اور شیمپو کی بوتلیں شامل تھیں۔ مجموعی طور پر 34 قسم کی مختلیف پلاسٹک کی مصنوعات شامل تھیں تفشیش کاروں کو ان مصنوعات میں سے 55000 سے مختلیف کیمیائی اجزاء ملے اور وہ ان میں سے 629 کی شناحت کرنے میں کامیاب رہے۔
ان تجربات میں پلاسٹک کی مصنوعات چربی کے خلیوں کی نشوونما میں معاون ثابت ہوئیں۔ محقیقن نے پایا کہ پلاسٹک میں موجود مادوں کی پیشگی خلیات کو دوبارہ تیار کیا جو چربی کے خلیات بن جائیں جو زیادہ چرنی کو جمع یا ضرب کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ پلاسٹک کی اشاء سے نکالے جانے والے کیمیکلز نے ماؤس فلیٹ سیلز میں اضافہ کیا ہے۔
مطالعہ بتاتا ہے کہ ان اشاؤں کے استعمال کی وجہ سے جو کھانے کو ذخیرہ کرتی ہیں ان سے کیمکل جذب کر سکتی ہیں۔ اسی طرح پلاسٹک کی بوتل موٹاپے میں اضافے میں حصہ ڈال سکتی ہے۔ اپنے موٹاپے اور وزن کو کم کرنے کے لئے اس بات کا خیال رکھیں کہ پلاسٹک کی بوتل کو استعمال نہ کریں۔
موٹاپے میں اضافہ
مشاہدے سے یہ بات پتہ چلی ہے کہ پلاسٹک کی بوتل چربی کے خلیوں میں اضافے کا باعث بنتے ہیں۔ مطالعے میں یہ بتایا گیا ہے کہ پلاسٹک ایسے نامعلوم کیمیکل ہوتے ہیں جو ہمارے جسم میں چربی کو ذخیرہ کرنے کے طریقے میں مداخلت کرتے ہیں۔ کاہن کا کہنا ہے کہ نامعلوم کیمیکلز میں وزن میں اضافے کا باعث بن سکتے ہیں۔
اگر آپ موٹاپے کی وجہ سے پریشان ہیں تو مرہم ڈاٹ پی کے کی سایٹ سے ڈاکٹر سے رابطہ کریں۔
اختیاط کیسے کریں۔
اگر آپ چاہتے ہیں کہ صحت مند وزن اور زندگی کو فروغ دیں تو آپ اپنی زندگی میں سے پلاسٹک کا خاتمہ کریں۔ اور ان میں چیزیں ذخیرہ کرنے سے گریز کریں۔ خاص طور پر پلاسٹک کی بوتل کا استعمال نہ کریں۔ اس کے علاوہ پلاسٹک کی بوتل خریدنے سے بھی گریز کریں۔
تمام پلاسٹک کی مصنوعات موٹاپے کے علاوہ اور بھی بہت سی بیماریوں کی وجہ بن سکتے ہیں۔ اگر آپ اپنے بچوں کو پلاسٹک کی بوتل یا پلاسٹک کا لنچ بکس دیتے ہیں تو اس کے استعمال کو نا یقینی بنائیں اور صحت مند اصولوں کو اپنائیں۔
مرہم کی ویب سایٹ کو ڈاؤن لوڈ کرنے کے لئے یہاں کلک کریں۔
Android | IOS |
---|---|