پیریڈز کے حوالے سے ہر مہینے خواتین کا پریشان ہونا ایک فطری عمل ہے کچھ خوشنصیب لوگ ایسے ہوتے ہیں جن کے پیریڈز ہر مہینے مقررہ تاریخ پر آجاتے ہیں اور اس کے علاوہ ایک جیسے سائیکل کے مطابق مقررہ دنوں میں ہونے کے بعد ختم ہو جاتے ہیں لیکن زيادہ تر خواتین اس حوالے سے کسی نہ کسی مسلے کا شکار ہو جاتی ہیں
پیریڈز کے کم آنے سے کیا مراد ہے
ہر عورت کے اندر پیریڈز کا سائکل مختلف ہو سکتا ہے اسی طرح اس میں بہنے والے خون کی مقدار اور دورانیہ بھی دوسرے سے جدا ہو سکتا ہے ۔ لیکن ماہرین کے مطابق کچھ حالات ایسے ہوتے ہیں جو کہ اس بات کی علامت ہوتے ہیں کہ مختلف وجوہات کی بنا پر ماہواری بہت کم ہو رہی ہے جس کو ان علامات کی بنا پر شناخت کیا جا سکتا ہے
ماہواری کا دورانیہ دو دن یا اس سے کم ہو
ماہواری کے دوران خون کی مقدار صرف دھبے لگنے تک محدود ہو
ماہواری بے قاعدگی سے نہ آۓ اور اس میں ایک مہینے کا گیپ ہو
ماہواری کا سائيکل 21 سے 35 دن سے کم یا زيادہ ہو
اگر ایسی کسی بھی صورتحال کا سامنا کسی بھی پیریڈز سائیکل کے دوران ہو تو اس صورت میں اس حوالے سے ماہر نسواں ڈاکٹر سے مشورہ کرنا آپ کو بہت سارے مسائل سے محفوظ رکھنے میں معاون ثابت ہو سکتا ہے
پیریڈز کے کم آنے کی وجوہات
ماہواری میں کمی واقع ہونے کی کئي وجوہات ہو سکتی ہیں ان وجوہات کو جان کر اس حوالےسے فیصلہ کیا جا سکتا ہے کہ ان کو درست کرنے کے لیۓ کیا اقدامات کیۓ جا سکتے ہیں
عمر کے اثرات
اگر آپ کم عمر ہیں تو اس صورت میں ماہواری کا سائیکل اور اس کا بہاؤ بے قاعدہ ہو سکتا ہے دوسری صورت میں اگر آپ پری مینو پاز کی عمر میں داخل ہو چکی ہیں جو کہ عام طور پر 35 سے 40 سال کی عمر کے دوران ہوتا ہے تو اس صورت میں بھی آپ کی پیریڈز کی سائیکل میں بدلاؤ آسکتا ہے
وزن اور غذا
جسم کا وزن اور جسم میں موجود چربی کی مقدار بھی ماہواری میں تبدیلی کا سبب بن سکتی ہے ۔ وزن میں بہت کمی پیریڈز کو ار ریگولر کر دیتی ہے کیوں کہ یہ ہارمون کے سبب ہوتے ہیں اور اچانک وزن میں بہت کمی یا تیزی سے ہونے والا اضافہ ہارمون کے نظام کو متاثر کر سکتا ہے جس کا اثر ماہواری کی مقدار پر بھی پڑ سکتا ہے
حمل کی صورت میں
حمل کی صورت میں پیریڈز کے آنے کا سلسلہ قدرتی طور پر رک جاتا ہے مگر اس کے باوجود بعض اوقات کچھ خواتین کو اسپاٹنگ لگنےکی شکایت ہو سکتی ہے ایسی صورتحال میں ماہر ڈاکٹر سے رابطہ کرنا ضروری ہو جاتا ہے جو بچے اور حمل کی صورتحال کو جانچ کر فیصلہ کریں
بچے کو دودھ پلانے کی صورت میں
اگر آپ اپنے بچے کو دودھ پلا رہی ہوں تو اس صورت میں یہ ممکن ہے کہ آپ کی پیریڈ یا تو بالکل نہ آئيں یا پھر اگر آئيں تو ان کی مقدار بہت کم ہو اس کی وجہ یہ ہوتی ہے کہ دودھ پیدا کرنے والے ہارمون اویلیشن کے عمل کو روک دینے کا باعث بن سکتے ہیں
لیکن بعض خواتین دودھ پلانے کے باوجود بھی حاملہ ہو سکتی ہیں اس کا سبب یہ ہو سکتا ہے کہ ان کے اویلیشن پیریڈ کا آغاز ان کے بچے پیدا ہونے کے دو ہفتوں کے بعد ہی شروع ہو جاتا ہے اگر دودھ پلانے کے دوران آپ کو اپاٹنگ کا سلسلہ ہو تو اس صورت میں آپ کو سیکس کے دوران احتیاطی تدابیر کا استعمال لازمی کرنا چاہیے
مانع حمل ادویات کے سبب
بعض اوقات مانع حمل ادویات کا استعمال بھی پیریڈز کے کم ہونے کا ان کے بے قاعدہ ہونےکا سبب بن سکتا ہے اس ادویات کے استعمال کے سبب جسم کے اندر انڈوں کے بننے کا عمل رک جاتا ہے جس کی وجہ سے یوٹرس کی دیواروں کے ہر مہینے جھڑنے کا عمل سست روی کا شکار ہو سکتا ہے
ذہنی دباؤ
اگر آپ ذہنی دباؤ کا شکار ہوں تو اس کے سبب جسم ایسے ہارمون کا اخراج کرتا ہے جو کہ ماہواری کے عمل کی بے قاعدگی اور کمی کا باعث بن سکتی ہیں لیکن یہ دباؤ کے ختم ہونے کی صورت میں خود بخود نارمل ہو جاتے ہیں
پیریڈز کے کم آنے کے باعث ہونے والی پیچیدگیاں
اگر آپ کے پیریڈز نارمل نہیں ہیں تو یہ اس بات کی نشاندہی کرتےہیں کہ آپ کے جسم کے اندرونی نظام میں کسی قسم کی خرابی ہے اس خرابی کا اگر ابتدائي طور پر علاج نہ کروایا جاۓ تو یہ مذید مسائل کا سبب بن سکتی ہے
علاج
پیریڈز کے کم آنے کے علاج کے لیۓ عام طور پر ڈاکٹر سب سے پہلے اس کی وجوہات کو جاننے کی کوشش کرتے ہیں اس کے بعد ان وجوہات کے علاج کے ذریعے ان کو باقاعدہ کیا جاتا ہے اس کے علاج کے لیۓ طرز زندگی میں تبدیلی اور ادویات کا سہارہ لیا جاتا ہے