جین تھراپی سے مراد علاج کا ایک ایسا طریقہ کار ہے جس کے ذریعے انسان کی جین کے ذریعے مختلف بیماریوں کا علاج کیا جاتا ہے ۔ جین تھراپی کے ذریعے مریض کے جین میں موجود بیمار جین کو ہٹا کر اس کی جگہ صحت مند جین کو داخل کیا جاتا ہے یہ جدید ترین طریقہ علاج ہے جو اب تک پاکستان میں نہیں ہوا تھا
پاکستان میں جین تھراپی کا کامیاب تجربہ
گزشتہ ہفتے آغا خان ہسپتال کے ایسو سی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر سلمان کرمانی نے ایک پریس کانفرنس کے ذریعے اس بات کا اعلان کیا کہ پاکستان میں جین تھراپی کے ذریعے مریض کا کامیاب علاج کر دیا گیا ہے
جین تھراپی کروانے والا پہلا مریض
اس حوالے سے تفصیلات بتاتے ہوۓ ڈاکٹر سلمان کرمانی کا یہ کہنا تھا کہ مزکورہ مریض کا تعلق پنجاب کے علاقے چنیوٹ سے ہے اور اس کی عمر دو سال ہے اور اس کا نام شاہ ویز ہے جس کو چھ ماہ کی عمر میں اسپائنل مسکولر اٹرفی کی بیماری تشخیص ہوئي تھی
اسپائنل مسکولر اٹرفی کیا ہے
اسپائنل مسکولر اٹرفی ایک موروثی بیماری ہے یہ ایک نیور مسکلر بیماری ہے جس میں انسان کے پٹھے کمزور ہو کر ختم ہونے لگتے ہیں جس کی وجہ سے ان کی ریڑھ کی ہڈی سے کچھ خاص خلیات ختم ہونا شروع ہو جاتے ہیں جس کیوجہ سے وہ اپنے عضلات کو حرکت دینے کی طاقت کھو بیٹھتے ہیں یہ ایک بہت کمیاب بیماری ہے جو کہ دس ہزار میں سے کسی ایک بچے کو متاثر کرتی ہے
اسپائنل مسکولر اٹرفی کے اسباب
اس بیماری کا بنیادی سبب انسانی جین کے موٹر نیورون میں ہونے والی خرابی ہے جو کہ ماں کے جین سے بھی منتقل ہو سکتا ہے اور اس کا سبب باپ کا جین بھی ہو سکتا ہے جس کے علاج کے لیۓ جین تھراپی کے علاوہ اور کوئي حل نہیں ہے
علامات
اس بیماری کی علامات اس کی اقسام کے اعتبار سے ہو سکتی ہیں جو کہ تعداد اور شدت کی نوعیت کے اعتبار سے ہو سکتی ہیں
پہلی قسم کی علامات :اس کی پہلی قسم کی علامات چھ ماہ کی عمر میں ظاہر ہوتی ہے جس میں بچے کو کھانا نگلنے اور دودھ پینے میں شدید دشواری کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے جو کہ آگے چل کر سانس لینے مین دشواری کا بھی سبب ہو سکتا ہے ایسے بچے عام طور پر ایک سال کی عمر پہنچنے سے قبل ہی مر جاتے ہیں
دوسری قسم کی علامات :اس قسم کی علامات چھ ماہ سے اٹھارہ ماہ کے درمیان بچے میں ظاہر ہوتی ہیں اس حالت میں بچہ بیٹھ تو سکتا ہے مگر وہ چلنے کی قابل نہیں ہوسکتا ہے اس کی ٹانگیں اس قابل نہیں ہو سکتی ہیں جو کہ اس کو چلنے میں مدد دے سکیں
تیسری قسم کی علامات : اس حالت میں بچہ کے اندر علامات 18 ماہ کے بعد ظاہر ہوتی ہیں ۔ اس میں بچے کو بار بار سینے میں انفیکشن ہوتا ہے اس کے علاوہ اس کے پٹھے کمزور ہو جاتے ہیں اور وہ چلنے پھرنے کے قابل نہیں ہو سکتا ہے تاہم اس حالت میں اس کی جان کو کوئي خطرہ لاحق نہیں ہوتا ہے
چوتھی قسم کی علامات : یہ بچوں میں ظاہر نہیں ہوتی ہے اور 30 سال کی عمر کے بعد کسی بھی شخص میں ظاہر ہو سکتی ہے مگر وقت کے ساتھ ان کے پٹھے کمزور ہونا شروع ہو جاتے ہیں
پاکستان میں جین تھراپی
پاکستان میں پہلی بار دو سالہ شاہ ویز کی اسپائنل مسکولر اٹرفی کا علاج جین تھراپی کے ذریعے کیا گیا ہے ۔ جس کی دوا عالمی فارماسیوٹکل کمپنی نوارٹس نے تیار کی ہے اس بیماری کے علاج کے لیۓ صرف ایک خوراک درکار ہوتی ہے لیکن اس کو استعمال کرنے والے عملے کا خصوصی طور پر تربیت یافتہ ہونا ضروری ہے ۔ یہ ایک مہنگا طریقہ علاج ہے جس کی دوا کی خالی قیمت ہی کئي ملین ڈالرز کی ہے
مگر اس کمپنی نے آزمائشی طور پر سو ڈوز مفت فراہم کرنے کا اعلان کیا ہے جس میں سے ایک کا استعمال شاہ ویز کے جین تھراپی کے لیۓ کیا گیا ہے ۔ ماہرین کے مطابق شاہ ویز کی حالت میں تیزی سے بہتری نظر آرہی ہے اور وہ صحت یاب ہو رہا ہے
اس موقع پر شاہ ویز کی والدہ نے آغا خان کی انتظامیہ کا اور ڈاکٹروں کا خصوصی شکریہ ادا کیا جن کی مدد سے نہ صرف شاہ ویز کا علاج ممکن ہو سکا بلکہ اس کے علاج کے لیۓ مالی معاونت بھی مل سکی
شاہ ویز کا کامیاب علاج اور جین تھراپی ان تمام افراد کے لیۓ ایک خوشخبری ہے جو کہ ایسی بیماری میں مبتلا ہیں جن کا علاج جین تھراپی سے ہی ممکن ہے تاہم اس علاج کے مہنگے ہونے کے سبب عام افراد کے لیۓ اس سے فائدہ اٹھانا کافی دشوار ہے