نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ (این آئی ایچ) کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کرونا وائرس کے 694 نئے کیسز ریکارڈ کیے گئے جو ایک دن پہلے 641 تھے۔یہ تعداد 10 مارچ کے بعد سب سے زیادہ ہے جب کہ 723 کنفرم انفیکشن کا پتہ چلا تھا۔
اس میں مریضوں کی شرح بھی ایک دن پہلے 41۔3 پی سی سے بڑھ کر 93۔3 پی سی ہوگئی۔ گزشتہ 24 گھنٹوں میں 17,640 کوویڈ-19 ٹیسٹ کیے گئے جبکہ 101 مریض نازک حالت میں آئی سی یو میں تھے۔
کرونا وائرس کی علامات ظاہر ہونے میں 14دن لگ سکتے ہیں۔اس کی اہم علامات یہ ہیں۔
بخار ۔
اس کا مطلب ہے کہ آپ اپنے سینے یا پیٹھ پر گرم محسوس کرتے ہیں (آپ کو اپنے درجہ حرارت کی پیمائش کرنے کی ضرورت ہے)۔یہ ایک عام علامت ہے مگر آپ متاثر ہوسکتے ہیں یہ 2-10 دن میں بھی ظاہر ہوسکتا ہے۔
کھانسی۔
اس کا مطلب ہے ایک گھنٹے سے زیادہ کھانسی، یا 24 گھنٹوں میں 3 یا اس سے زیادہ کھانسی کا لگاتار ہونا (اگر آپ کو عام طور پر کھانسی ہوتی ہے تو یہ معمول سے بھی بدتر ہوسکتا ہے)
سانس کی تکلیف ۔
کرونا وائرس والے ہر 6 میں سے تقریبا 1 شخص شدید بیمار ہو جاتا ہے اور سانس لینے میں دشواری یا سانس کی تکلیف پیدا ہو جاتی ہے۔
کرونا وائرس کیسے پھیلتا ہے؟
اس بات کا امکان ہے کہ کرونا وائرس کی بیماری (کوویڈ-19) جانوروں کی ایک نسل میں پیدا ہوئی اور پھر انسانوں میں پھیل گئی۔کرونا وائرس کا پھیلاؤ ایک شخص سے دوسرے شخص سے میں پھیلتا چلا جاتا ہے، لیکن ابھی تک یہ سمجھ میں نہیں آیا ہے کہ یہ کتنی آسانی سےپھیل جاتا ہے۔دیگر انسانی کرونا وائرس کے تناؤ ایک شخص سے آلودہ قطروں کے ذریعے دوسرے شخص میں پھیلتے جاتے ہیں جو ایک شخص کی بیماری سے دوسرا شخص بیمار ہوتا ہے جیسے کھانسی یا چھینک کے ذریعے یا آلودہ ہاتھوں کے ذریعے ہم ایک دوسرے شخص تک بیماری کو منتقل کرتے ہیں۔
کیا کرونا وائرس بیماری کا کوئی علاج ہے؟
کوئی خاص علاج نہیں ہے.یہ بنیادی طور پر معاون علاج ہے جس کا مقصد صرف علامات کو کم کرنا ہے۔تاکہ بیماری کو بڑھنے سے روکا جاسکے تاکہ پاکستان کو کرونا فری کرسکیں۔
کرونا وائرس سے بچنے کے طریقے۔
آپ کو زیادہ گھر میں رہنا چاہیئے۔
باہر نکلیں تو ماسک پہنیں۔
نزلہ زکام کی صورت میں ہمیشہ ٹشوز کا استعمال کریں۔
اپنے گھر کو جراثیم سے پاک رکھنے کی کوشش کریں۔
اپنے ہاتھوں کو بار بار دھوئیں۔
بار بار صفائی کا سوچ کے پانی کا استعمال۔
آپ کو زیادہ سے زیادہ لوگوں سے ملنے سے پرہیز کرنا چاہئے۔
سماجی فاصلہ رکھیں جانوروں سے بھی پرہیز کریں۔
اپنے چہرے کو ہاتھ نہ لگائیں۔
ہاتھ ملانے سے گریز کریں۔
متاثرہ سطحوں بعنی جہاں بیماری کا خطرہ ہو وہاں سے پرہیز کریں۔
چھینک آنے پہ ان کے قطروں سے پرہیز کریں۔
بلاوجہ سفر نہ کریں۔
این سی او سی کی ذمہ داری۔۔۔
سرکاری دفاتر اور پرائیوٹ دفاتر میں کرونا وائرس سے آگاہی پروگراموں کا اہتمام کیا جانا چاہیئے اور تمام ملازمین کو بھی اپنے خاندان کے افراد کی حفاظت کے لئے رہنمائی کرنی چاہیئے۔بھیڑ بھاڑ والی جگہوں سے بچنے کے لئے بھی ان کی رہنمائی کی جانی چاہئے۔ ماسک پہننا لازمی ہونا چاہیئے۔سماجی فاصلے کے ساتھ دفاتر میں بیٹھنے کی اجازت ہونی چاہیئے، تمام داخلی راستوں اور واش رومز پر ہینڈ سینیٹیزر دستیاب ہونے چاہیئے۔
“ذمہ دار افسران کو این سی او سی کی جانب سے جاری کردہ تمام کرونا وائرس پروٹوکول جیسے ویکسینیشن، لازمی ماسک پہننے، سماجی فاصلے اور ہینڈ سینیٹائزیشن کی سختی سے عمل کروانا چاہیئے۔حفاظتی ٹیکوں کی کیا اہمیت ہے ؟ اس کی آگاہی دینی چاہیئےاور ہاتھ ملانے سے گریز کروانا چاہیئے۔
احتیاط کریں۔۔۔
مشورہ دیا جاتا ہے کہ ہر جگہ داخلے کے مقامات پر درجہ حرارت کی جانچ کی جائے اور کوویڈ سے متعلق علامات کے حامل افراد کو دفتر کے اندر داخل ہونے کی اجازت نہ دی جائے۔”بخار، کھانسی، چھینک اور سانس کی تکلیف جیسی علامات کے ساتھ کسی بھی شخص/ عملے کا کوویڈ-19 پی سی آر یااینٹی جن ٹیسٹنگ کے ذریعے ٹیسٹ کیا جانا چاہئے۔
چھٹی سے واپس آنے والے تمام عملے کو شامل ہونے سے پہلے تمام پی سی آر ٹیسٹ حاصل کرنا چاہئے۔ویکسینیشن/ بوسٹر لازمی لگوائیں۔ماسک پہننے، سماجی فاصلے رکھنے اور ہاتھ کی پاکیزگی پر تمام عملے کو لازمی عمل کرنا چاہیے۔
پاکستان میں کیسز کی نئی لہر جزوی طور پر کوویڈ-19 کے اومائیکرون ویرینٹ کے دو متغیرات یعنی بی اے.4 اور بی اے.5 آچکی ہے۔اس کا مطلب یہ ہے کہ وائرس تیزی سے پھیلتا رہے گا۔ ہمیں خود احتیاط کرنی ہوگی تاکہ بیماری کا حملہ تیز نہ ہوجائے طبیعت کی خرابی کی صورت میں فوری ڈاکٹر سے رجوع کرنا بہت ضروری ہے۔
مرہم کی ایپ ڈاؤن لوڈ کرنے کے لیے یہاں پہ کلک کریں۔
Dania Irfan is a distinguished Urdu writer with a prolific portfolio of blogs and articles that delve into the intricacies of language and culture. With years of experience in the field, her expertise is sought after by readers and institutions alike.