پیروں میں سنسناہٹ یعنی پنوں اور سوئیوں جیسی چبھن محسوس کرنا ایک عام احساس ہے۔ اگر آپ کو اپنے پیروں میں سنسناہٹ محسوس ہوتی ہے تو آپ کو بے حسی، کمزوری یا درد بھی محسوس ہو سکتی ہے۔
بعض اوقات، پیروں میں سنسناہٹ محسوس کرنا کوئی تشویش کی بات نہیں ہوتی کیونکہ اگر بیٹھنے یا لیٹنے کی پوزیشن تبدیل کر لی جائے تو یہ کیفیت دور ہو جاتی ہے۔ تاہم پیروں میں سنسناہٹ زیادہ خطرناک مسئلے کی علامت بھی ہو سکتی ہے جس کے لئے علاج کروانا پڑے۔
پیروں میں سنسناہٹ کی آٹھ وجوہات اور ان کے علاج کرنے کے طریقے یہ ہیں۔
پیر کے پنچڈ اعصاب
اس احساس سے زیادہ تر لوگ واقف ہیں، عام طور پر اسے پاؤں “سو جانا” کہا جاتا ہے۔ نارتھ ویل ہیلتھ کے نیورولوجی کے ایم ڈی، جولین پاولیچی کہتے ہیں کہ یہ عام طور پر زیادہ دیر تک ٹانگوں کو کراس کر کے بیٹھنے یا کسی خاص پوزیشن میں رہنے سے ہوتا ہے جس سے پیروں یا ٹانگ میں اعصاب پر دباؤ پڑتا ہے۔
علاج
اس قسم کی پیرستھیزیا، یا ٹنگلنگ، عام طور پر بیٹھنے یا لیٹنے کی پوزیشن تبدیل کرنے سے دور ہوجاتی ہے کیونکہ اس سے اعصاب پر مزید دباؤ نہیں پڑتا۔
ذیابیطس
ڈیمین روسل، ڈی پی ایم، سینٹرز فار ایڈوانسڈ آرتھوپیڈکس کے پوڈیاٹرسٹ کہتے ہیں کہ “پیریفرل نیوروپیتھی یا پیروں میں اعصاب کو پہنچنے والا نقصان ذیابیطس کی سب سے عام پیچیدگیوں میں سے ایک ہے۔ یہ اعصابی تخریب پیروں میں جلن، سنسناہٹ یا بے حسی کا سبب بن سکتا ہے اور ذیابیطس کے تقریبا 70 فیصد مریضوں کو متاثر کرتا ہے۔
اگر خون میں شوگر کی سطح مسلسل بہت زیادہ یا بہت کم رہتی ہو تو اس سے پیروں کے اعصاب کو نقصان پہنچتا ہے اور وہ صحیح طریقے سے کام نہیں کر پاتے۔
علامات
بار بار پیشاب آنا، جسم پر لگے کٹ اور زخموں کا بہت دیر سے ٹھیک ہونا، شدید پیاس، بصارت میں کمی۔
علاج
روسل کا کہنا ہے اکژ ذیابیطس کے پیریفرل نیوروپیتھی کا علاج خون میں شکر کی سطح کو کنٹرول کرنے اور ادویات لینے سے ہو سکتا ہے۔
وٹامن بی 12 کی کمی
پیٹرک میک اینی، ڈی پی ایم، کے مالک، اور ناردرن الینوائے “فٹ اینڈ اینکل” کے سی ای او کہتے ہیں کہ “یہ 60 سال اور اس سے زائد عمر کے لوگوں میں زیادہ عام ہے”۔
علامات
تھکاوٹ، متلی، ہاضمے کے مسائل، بڑھا ہوا جگر۔
ہاضمے کے مسائل کے حوالے سے کسی قسم کی رہنمائی کیلئے اس لنک پر کلک کریں۔
علاج
آپ وٹامن بی 21، کی سطح کو بڑھا کر اس مسئلے کا علاج کر سکتے ہیں۔ علاوہ ازیں، سپلیمنٹس، وٹامن بی 12 کے انجکشن ، یا غذا میں بی 12 سے بھرپور غذائیں شامل کر کے اس کی سطح بڑھائی جا سکتی ہے۔ غذائیں جو قدرتی طور پر بی 12 پر مشتمل ہیں میں شامل ہیں : انڈے، سالمن، پنیر، دودھ ۔
پنچڈ سائیٹک اعصاب
سائیٹک اعصاب میں سے ایک میں پنچنگ، جو کمر کے نچلے حصے سے ٹانگوں کے نیچے جاتی ہے، ٹانگوں اور پیروں میں درد، بے حسی اور سنسناہٹ کا باعث بن سکتی ہے۔ پیٹھ میں اعصاب کی خرابی کی مختلف وجوہات ہو سکتی ہیں، جیسے کہ اعصاب کے ارد گرد ہڈی یا کارٹلیج کا مسئلہ، جیسے ہرنیٹڈ ڈسک، یا پٹھوں یا ٹنڈنز کے ساتھ کوئی مسئلہ جس کی وجہ سے اعصاب کے ارد گرد کے ٹشو دب جاتے ہیں۔
میکینی اس بارے میں کہتے ہیں کہ ” اکثر لوگوں کو پیروں میں بے حسی اور سنسناہٹ کی شکایت ہوتی ہے۔ لیکن جب ہم ٹیسٹ کراتے ہیں تو مسئلہ درحقیقت کمر میں ہوتا ہے۔”
علامات
کمر کے نچلے حصے، کولہوں اور ٹانگوں کے نیچے درمیانہ یا شدید درد، بے حسی، کمزوری، یا ٹانگوں اور پیروں میں سنسناہٹ، مثانے کو کنٹرول نہ کر پانا۔
علاج
علاج کے آپشنز میں شامل ہیں:پٹھوں کو آرام دینے والی ادویات، یا سوزش کے درد کو دور کرنے والی دوائیں، ریڑھ کی ہڈی کے انجیکشن، جسمانی تھراپی، سرجری۔
کیموتھراپی ادویات
پیروں میں سنسناہٹ، کیموتھراپی کا ایک عام ضمنی اثر ہے۔ میکینی، کے مطابق اس کی وجہ یہ ہے کہ جب کیموتھراپی کینسر کے خلیوں پر حملہ کرتی ہے اور اسے مار دیتی ہے، تو اس عمل کے دوران یہ اعصابی خلیوں کو نقصان پہنچا سکتی ہے۔
علاج
یہ ناخوشگوار ضمنی اثر عام طور پر کیموتھراپی کا علاج مکمل ہونے کے بعد دور ہو جاتا ہے۔ لیکن اس دوران، سنسناہٹ کے احساس کو دور کرنے کے کئی طریقے ہیں، جیسے کہ: پیچ یا کریم جس میں بے حسی کی دوائی ہوتی ہے، سٹیرائڈز، ریلیکسیشن تھراپی، برقی اعصابی محرک، جسمانی تھراپی۔
حمل
روسل کا کہنا ہے کہ حمل کے دوران جب بچہ دانی بڑھتی ہے، تو اس سے پیروں کی طرف جانیوالے اعصاب پر دباؤ پڑ سکتا ہے، جس سے سنسناہٹ کا احساس ہوتا ہے۔ بچے کی پیدائش کے بعد پیروں میں سنسناہٹ عام طور پر ختم ہو جاتی ہے، لیکن اگر یہ احساس بد تر ہو جائے یا اس کے ساتھ کمزوری یا سوجن ہو تو ڈاکٹر سے رجوع کریں۔ یہ کسی خطرناک بیماری کی علامات ہو سکتی ہے، جیسے پریا کلیمپسیا، جس کے لیے علاج کی ضرورت ہوتی ہے۔
علاج
روسل کے مطابق، اعصاب پر دباؤ کو اور پیروں میں سنسناہٹ کو ان طریقوں سے کم کیا جا سکتا ہے: آرام، اپنے پیروں کو بلند کرنا، بار بار پوزیشن تبدیل کرنا، ہائیڈریٹ رہنا۔
شراب نوشی
لمبے عرصے سے الکحل کا بے تحاشہ استعمال پیریفیرل اعصاب کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔ درحقیقت، ایک اندازے کے مطابق 25% سے 66% لوگ جو مستقل طور پر الکحل کا غلط استعمال کرتے ہیں وہ پیریفرل نیوروپیتھی کا تجربہ کرتے ہیں۔
علامات
بازوؤں اور ٹانگوں میں کمزوری، پاؤں اور انگلیوں، ہاتھوں اور انگلیوں میں احساس کم ہونا، چال میں عدم توازن ،ہم آہنگی کا فقدان۔
علاج
روسل کے مطابق، علاج میں الکحل کے استعمال کو ترک کرنے کے ساتھ ساتھ علامات کو کم کرنے کی کوششیں شامل ہیں، جیسے کمپریشن موزے پہننا۔
ٹارسل ٹنل سنڈروم
رسل کا کہنا ہے کہ ٹارسل ٹنل سنڈروم (ٹی ٹی ایس) ٹیبئیل اعصاب جو ٹخنے کے اندر سے پاؤں کے نچلے حصے میں داخل ہوتے ہیں کی کمپریشن کی وجہ سے ہوتا ہے۔ اس کے نتیجے میں ٹخنوں، ایڑیوں یا پیروں میں درد، سنسناہٹ، بے حسی، یا جلن ہو سکتی ہے۔
وجوہات
چوٹ، جیسے ٹخنے کی موچ۔ چپٹے پاؤں والے لوگوں کو بھی ٹی ٹی ایس ہونے کا زیادہ خطرہ ہوتا ہے کیونکہ پاؤں میں آرک سپورٹ کی کمی ٹیبئیل اعصاب پر دباؤ ڈال سکتی ہے۔
علاج
اینٹی سوزش ادویات، آرام کرنا، معاون جوتے اور آرتھوٹکس پہننا، اعصاب کو ڈی کمپریس کرنے کے لیے سرجری۔
مرہم ایپ ڈاؤن لوڈ کرنے کیلئے یہاں کلک کریں
Android | IOS |
---|---|