چھبیس نومبر 2021کو ڈبلیو ایچ او نے ایک کرونا وائرس کی نئی قسم کا اعلان کیا جس کا نام ڈبلیو ایچ او کے ایڈوائزری گروپ نےاومی کرون تجویز کیا کرونا وائرس کی نئی شکل میں بہت متغیرات پائے جاتے ہیں جن کا اثر اس بات پر پڑ سکتا ہے کہ یہ کیسے انسانی صحت پر اثر انداز ہوتا ہے۔
اومی کرون سے متعلق معلومات
اومی کرون سے متعلق معلومات جمع کرنے کے لئے جنوبی افریقہ اور دنیا بھر کے محققین مطالعات کر رہے ہیں اور ان مطالعات کے دستیاب ہونے پر ہی کرونا وائرس کی نئی شکل سے متعلق کچھ حتمی طور پر کہا جا سکے گا۔
منتقلی
یہ ابھی تک واضح نہیں ہو سکا کہ کرونا وائرس کی نئی قسم اومی کرون زیادہ جلدی منتقل ہونے والی ہے(کرونا وائرس کی باقی اقسام کے جیسے یہ بھی ایک شخص سے دوسرے شخص میں منتقل ہو سکتی ہے) لیکن جنوبی افریقہ میں اس قسم کی جانچ کئے جانےپر پتہ چلا ہے کہ یہ وائرس جنوبی افریقہ کے لوگوں کو بہت تیزی سے متاثر کر رہا ہے
بیماری کی شدت
ابھی تک اس بارے میں کوئی حتمی معلومات موجود نہیں ہے کرونا وائرس کی نئی قسم اومی کرون کرونا وائرس کی باقی اقسام بشمول ڈیلٹا وائرس کی طرح شدید بیماری کا سبب بنتی ہے ۔ ابتدائی معلومات کے مطابق جنوبی افریقہ کے ہسپتالوں میں داخل ہونے والے مریضوں کی شرح میں اضافہ کی وجہ اس وائرس کی وجہ سے ہونے والا انفیکشن ہے جس کی ابتدائی علامات میں جسم درد، بخار اور نمونیا کی شکایت ہے ابھی تک ایسی کوئی بھی معلومات موجود نہیں ہے کہ کرونا وائرس کی اس نئی قسم اومی کرون کی علامات دیگر علامات سے مختلف ہیں
اومی کرون کی تاثیر
اس کے متعلق یہ خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے کرونا وائرس کی باقی اقسام کے مقابلے اومی کرون سے ان لوگوں کے بھی متاثر ہونے کا خطرہ زیادہ ہے جو ماضی میں بھی کرونا وائرس سے متاثر ہو چکے ہیں تاہم ابھی اس معاملے میں معلومات ابتدائی مراحل میں ہے اور چند دنوں یا ہفتوں میں نئی معلومات حاصل ہو جائیں گی
ویکسین کی تاثیر
ڈبلیو ایچ او تکنیکی شراکت داروں کے ساتھ کام کر رہا ہے تاکہ ویکسین سمیت ہمارے موجودہ انسدادی اقدامات پر اس قسم کے ممکنہ اثرات کو سمجھ سکے ویکسین شدید بیماری اور موت کے خطرے کو کم کرنے کے لئے اہم ہیں بشمول کرونا وائرس کی جان لیوا قسم ڈیلٹا وائرس کے خلاف ۔ موجودہ ویکسین شدید بیماری اور موت کے خلاف مؤثر رہتی ہے۔
اومی کرون سے متعلق ویکسین بنانے والی کمپنیوں کا دعویٰ
اومی کرون کے آنے کے بعد سب سے پہلا سوال یہی اٹھایا جا رہا ہے کہ کیا موجودہ ویکسین کرونا وائرس کےاس ویرینٹ کے لئے بھی فائدہ مند ہو گی یا نہیں اس سے متعلق کمپنیوں کا کہنا ہے کہ اس بارےمیں حتمی طور پر دو ہفتوں میں پتہ چل جائے گا کہ آیا یہ ویکسین اس ویرینٹ کے لئے بھی مفید ہے یا نئی ویکسین بنانے کی ضرورت ہو گی۔اگر نئی ویکسین بنانے کی ضرورت پڑی تو ویکسین بنانے والی کمپنی کا دعویٰ ہے کہ وہ 100 دنوں میں ویکسین تیار کر لیں گی۔
موجودہ ٹیسٹوں کی تاثیر
بڑے پیمانے پر کئے جانے والے پی سی آر ،ٹیسٹوں کے ذریعے انفیکشن( بشمول کرونا وائرس کی نئی قسم اومی کرون سے متعلق) کا اندازہ لگایا جا رہا ہےجیسا کہ اس سے پہلے اقسام کے ساتھ بھی کیا جاتا رہا ہے اور ابھی اس معاملے میں مطالعات جاری ہیں اور شواہد کو جمع کیا جا رہا ہے۔
موجودہ علاج کی تاثیر
اب تک کے کرونا وائرس کی شدید قسم کی تکالیف میں ایسٹیرائڈز اور ریسیپٹر بلاکرز نے مریضوں کی حالت سنبھالنے میں کافی مدد کی ہے اس کے علاوہ دیگر طریقہ علاج کا بھی جائزہ کرونا وائرس کی اس قسم اومی کرون کے متعلق لیا جائے گا کہ آیا وہ بھی اس ویرینٹ کے لئے مؤثر ثابت ہو سکیں گی یا نہیں۔
مطالعہ جاری ہے
کرونا وائرس کی نئی قسم اومی کرون کو موجودہ وقت میں سمجھنے کے لئے ڈبلیو ایچ او دنیا بھر کے محققین کی ایک بڑی تعداد کے ساتھ رابطہ کر رہا ۔ہے فی الحال جاری یا جلد ہی جاری ہونے والے مطالعات میں منتقلی کی تشخیص، انفیکشن کی شدت، علامات، ویکسین کی کارکردگی اور تشخیص ٹیسٹ اور علاج کی تاثیر شامل ہیں۔ آنے والے دنوں میں مزید معلومات حاصل ہو سکیں گی
ممالک کے لئے تجویز کردہ اقدامات
جیسا کہ اومی کرون سے متعلق تشویش کا اظہار کیا جا رہا ہے ڈبلیو ایچ او تمام ممالک کو چند اقدامات کرنے کی سفارش کرتا ہے جس میں نگرانی کو بڑھانا،عوامی ڈیٹا بیس کی دستیابی،ابتدائی کیسز کے متعلق معلومات، لیبارٹری کے جائزوں کو بہتر بنانا،شامل ہیں اس کے علاوہ آمدورفت کی دیکھ بھال سے متعلق بھی مؤثر اقدامات کو یقینی بنایا جائے۔
لوگوں کے لئے تجویز کردہ اقدامات
کرونا وائرس کے پھیلاؤ کو کم کرنے کے لئے افراد زیادہ مؤثر اقدامات کر سکتے ہیں اس میں شامل ہیں ایک دوسرے سے کم از کم 1 کلو میٹر کا فاصلہ رکھنا، ماسک کا استعمال، وینٹیلیشن کو بہتر بنائیں،ہجوم والی جگہوں پر جانے سے گریز کریں، صٖفائی کا خیال رکھیں، چھینک آنے کی صورت میں ٹشو یا رومال کا استعمال کریں، اور ویکسین لازمی لگائیں