نیند میں چیخنا چلانا اور باتیں کرنا اگرچہ بچوں میں زیادہ عام ہے، تاہم ایک اندازے کے مطابق تقریبا 1 سے 2 فیصد بالغ افراد بھی نیند میں چیختے اور باتیں کرتے ہیں۔ چونکہ بہت سے افراد کو سونے کے دوران کی جانیوالی حرکات یاد نہیں رہتی اسلئے یہ تعداد زیادہ بھی ہو سکتی ہے۔
سوتے ہوئے خوفزدہ ہونا اکثر اٹھ کر بیٹھنے اور رونے سے شروع ہوتا ہے۔ اس کا دورانیہ 45 سے 90 منٹ تک یا اس سے مختلف بھی ہو سکتا ہے۔ یہ متواتر بھی ہو سکتی ہے اور کبھی کبھار بھی۔ دیگر علامات میں شامل ہو سکتے ہیں: چیخنا، مارنا، تیزی سے سانس لینا، خالی نظروں سے گھورنا، تیز دل کی دھڑکن، پسینہ آنا، الجھن میں یا پریشان دکھائی دینا، کودنا یا ادھر ادھر بھاگنا، جارحانہ ہونا (خصوصا اگر کوئی آپکو روکنے کی کوشش کرتا ہے) ۔
سوتے ہوئے ڈر کر چیخنا اکثر آنکھوں کی تیز رفتار حرکت ( این آر ای ایم ) جو دراصل سونے اور جاگنے کی درمیانی حالت ہے کے دوران ہوتا ہے۔ اس حالت میں بیدار ہونے پر اکثر نیند میں ہونے والی حرکات یاد نہیں رہتی۔ تاہم بالغ افراد نیند کے کسی بھی چکر کے دوران خوفزدگی کا تجربہ کر سکتے ہیں لہذا انہیں واقعات یاد رہنے کا امکان بھی زیادہ ہے۔ اگر کسی بالغ فرد کو سونے کے دوران دہشت زدہ ہونے پر مارا جائے تو وہ خود کو یا قریبی افراد کو زخمی کر سکتے ہیں۔
بالغ افراد کی نیند میں خوفزدہ ہونے کی وجوہات
نائٹ ٹیررز پیراسومینیا کی ایک قسم ہیں جسے نیند کی خرابی بھی کہا جاتا ہے، میں جسمانی واقعات یا تجربات شامل ہوتے ہیں جو نیند کو متاثر کرتے ہیں۔ یہ واضح نہیں ہے کی محض 2 فیصد بالغوں کے مقابلے اتنے زیادہ یعنی 30 فیصد بچے سونے کے دوران خوفزدہ کیوں ہوتے ہیں۔ ممکنہ اسباب میں شامل ہو سکتے ہیں:
دماغی صحت
کچھ ماہرین کے مطابق جو بالغ رات کو خوفزدہ ہوتے ہیں وہ موڈ سے متعلق ذہنی صحت کے مسائل کا شکار ہوتے ہیں جیسے: ذہنی دباؤ، بے چینی، بائی پولر ڈس آرڈر۔ اسکا تعلق صدمے یا تناؤ سے بھی ہو سکتا ہے۔
سانس کی بیماری جیسے سلیپ ایپنیا، سونے کے دوران خوف کے خطرے کو بڑھا سکتی ہے۔ 2003 کے 20 افراد کے ایک مطالعے میں، محققین نے دریافت کیا کہ نیند میں خلل ڈالنے والے عارضے (جیسے رات کے خوف) والے افراد کو نیند کے دوران سانس لینے میں مشکل ہوتی ہے۔ سائنسدانوں کے مطابق یہ لوگ شاید سانس لینے میں زیادہ کوشش صرف ہونے کی وجہ سے رات کو سوتے ہوئے دہشتزدگی کا شکار ہوتے ہیں۔
نیند میں خوف کی وجہ سے ہونے والی تحقیق کافی مبہم ہے، لیکن دوسرے عوامل جو اس کا سبب بن سکتے ہیں ان میں شامل ہیں: ریسٹ لیس لیگ سنڈروم، نیند کی کمی، تھکاوٹ، سفر سے متعلق نیند میں خلل، ادویات جیسے اینٹی ڈیپریسنٹس، بخار یا بیماری، شراب نوشی۔
بالغوں میں سونے کے دوران خوفزدگی کی روک تھام
اگرچہ فی الحال رات کو سونے کے دوران دہشت زدہ ہونے کی روک تھام کا کوئی موثر طریقہ دریافت نہیں ہوا ہے۔ تاہم درج ذیل تجاویز کارآمد ہو سکتی ہیں:
صحت مند نیند کا معمول بنائیں
مستقل طور پر، پرسکون نیند لینے سے رات کے خوف کو روکنے میں مدد مل سکتی ہے۔ زیادہ پرسکون نیند کا طریقہ کار بنانے کے لیے، بہتر نیند کے لیے ان تجاویز کو آزمائیں۔
رات کو نیلی روشنی سے مکمل پرہیز کریں
سونے سے کم از کم ایک گھنٹہ پہلے اپنے ٹی وی، لیپ ٹاپ، اسمارٹ فون اور دیگر تمام الیکٹرانکس کو بند کرنے کی کوشش کریں۔ سونے سے پہلے نیلی روشنی اور زیادہ حرکت آپ کی نیند میں خلل ڈال سکتی ہے۔
پر سکون رہیں،آرام کریں
سونے سے پہلے نہانے، مراقبہ کرنے، یا کوئی کتاب پڑھنے کی کوشش کریں (ترجیحی طور پر حقیقی جرم پر مبنی ناول نہ پڑھیں)۔ سونے کے لیے ایک پرسکون، آرام دہ اور تاریک جگہ بنائیں۔ بلیک آؤٹ پردے یا سفید شور کا انتظام مفید ہو سکتے ہیں۔
کیفین اور الکحل سے پرہیز کریں
کیفین اور الکحل کا استعمال خصوصا دن کے اوقات کے بعد کم کریں۔ آپ کو زیادہ آسانی سے آرام کرنے اور سونے میں خلل سے بچنے میں مدد مل سکتی ہے۔
دوسری چیزیں جیسے کام کرنا، ٹی وی دیکھنا، یا بستر پر دباؤ والی فون کال کرنا آپ کے دماغ کو الجھا سکتا ہے۔ اپنے بستر کو سونے اور جنسی تعلقات کے لیے محفوظ کرنے سے اسکو آرام دہ پناہ گاہ بنانے میں مدد مل سکتی ہے جس کی زیادہ گہری نیند لینے کے لئے اشد ضرورت ہے۔
میں مبین آفتاب اردو کانٹنٹ رائٹر ، میں تعلیم کے شعبے سے منسلک ہوں۔ ویسے تو عمر کے لحاظ سے میں 32 سال کا ہوں پر تجربے کے اعتبار سے اپنی عمر سے کئی گنا بڑا ہوں میں ایک بچی کا باپ ہوں اور چاہتا ہوں کہ ہماری نئی نسل اردو کو وہ مقام دے جو بحیثیت ایک قومی زبان اس کا حق ہے۔