ذیابیطس ایک ایسی بیماری ہے جس کے شکار افراد تمام عمر اس سے نبرد آزما رہتے ہیں۔ کیونکہ جدید طریقہ علاج سے اس سے مکمل شفا کا باعث نہیں ہے اس لیے کئی طرح کے متبادل علاج کے طریقوں کے بارے میں مختلف آرا موجود ہیں۔ آیوپنکچر، تخیلاتی علاج اور قدرتی دوائوں کی صورت میں کئی آپشن سامنے آتے ہیں۔ آج ہم ذیابیطس کے لیے استعمال ہونے والے قدرتی اجزا کے بارے میں بات کر رہے ہیں۔ آئیے دیکھتے ہیں کہ یہ کس قدر فائدہ مند ہیں اور جدید سائنس ان سے متعلق کیا کہتی ہے؟
:کرومیم کا استعمال
کرومیم معدنیات میں شامل پے جس پرکئی سالوں سے ذیابیطس کے علاج کے سلسلے میں تحقیق جاری ہے۔ کہا جاتا ہے کہ اس کے استعمال سے گلوکوس ٹالرنس فیکٹر میں بہتری آتی ہے جس سے جسم انسولین کا استعمال بہتر طور پر کر سکتا ہے۔ کئی تحقیقاتی نتائج اس کو ذیابیطس کے لیے فائدہ مند بتابے ہیں لیکن ابھی اس سلسلے میں مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔
:جن سنگ اور ذیابیطس
جن سنگ چینی معشرے میں ایک اہم ترین دوا کے طعر پر استعمال ہوتی رہی ہے جس کے کئی فوائد ہیں۔ کچھ تحقیق کاروں کے مطابق اس کا استعمال ذیابیطس کے مریضوں کو بھی فائدہ پہنچاتا ہے۔ خاص طور پر یہ خالی پیٹ اور کھانے کے بعد کی شوگر کی سظح کنٹرول کرنے کے لیے مفید ہے۔ دراصل جن سنگ کی کئی اقسام ہیں اور ہر قسم کی صفات میں کچھ نہ کچھ فرق ہے۔ جن سنگ کے فوائد کو یقینی بنانے کے لیے اس پر لمبے دورانیے کی تحقیق کی ضرورت ہے۔
:میگنیشیم کے فوائد
وہ لوگ جن کی غذا میں میگنیشیم کی مناسب مقدار شامل ہوتی ہے وہ ذیابیطس قسم دوم سے محفوظ رہ سکتے ہیں۔ میگنیشیم کی کمی ذیابیطس کی صورتحال کو مزید بگاڑ سکتی ہے۔ اس کی کمی سے لبلبے کی انسولین بنانے کی کارکردگی کم ہو جاتی ہے اور جسم میں انسولین کے خلاف مدافعت پیدا ہو جاتی ہے جس کے باعث اس کا اثر نہیں ہوتا۔
:Vanadium
وینیڈیم خون میں شکر کی سطح کو اعتدال پر رکھتا ہے اور جانوروں پر ہونے تحقیق بتاتی ہے کہ یہ ذیابیطس قسم اول اور دوم دونوں کے لیے مفید ہے۔ اس سلسلے میں ابھی یہ جاننا باقی ہے کہ اس کی کتنی مقدار استعمال کی جا سکتی ہے اور اس کے ضمنی اثرات کیا ہو سکتے ہیں؟
اسی طرح کوانزائم کیو ٹن اور پوداں سے حاصل ہونے والے کئی اجزاکے اثرات کے بارے میں سننے میں آتا ہے۔ دراصل ان اجزا پر ناکافی تحقیق ان کے استعمال کی حوصلہ افزائی سے روکتی ہے۔ کوئی بھی ایسی دوا استعمال کرنے سے پہلے اپنے معالج سے مشورہ ضرور کر لیں۔