بڑھے ہوئے اڈینائڈز یا ناک کے غدود بچوں میں عام ہیں۔ ایڈینائڈز انفیکشن کی وجہ سے بڑھ سکتے ہیں یا پیدائشی طور پر بھی بڑھے ہوئے ہو سکتے ہیں۔
اڈینائڈز یاناک کے غدود خراٹوں اور سانس لینے میں دشواری کا سبب بن سکتے ہیں۔
ناک کے غدود سے کیا مراد ہے؟
اڈینائڈز غدودیا ناک کے غدود وہ ہوتے ہیں جو منہ کے اوپری حصّے اور ٹانسل کے اوپر پائے جاتے ہیں۔یہ ہمارے مدافعتی نظام کا حصہ ہیں۔یہ غدود انفیکشن کو روکنے کی لئے ناک یا منہ میں داخل ہونے والے جراثیم کو روکنے میں مدد کرتے ہیں۔
ناک کے غدودکا سائز اس وقت تک بڑھتارہتا ہے جب تک کہ بچہ 6 سال کا نہ ہوجائے ،اس کے بعد پھر وہ آہستہ آہستہ سکڑ جاتے ہیں۔ اڈینائڈز عام طور پر اس وقت مکمل طور پر غائب ہو جاتے ہیں جب کوئی شخص 16 سال کا ہوجاتا ہے۔ بڑھے ہوئے اڈینائڈز یا ناک کے غدود کا مسئلہ بالغوں میں کم ہی پایا جاتا ہے
اسباب
زیادہ تر ، جب جسم انفیکشن سے لڑنے کی کوشش کر رہا ہوتا ہے تو اڈینائڈز یا ناک کے غدود بڑھ جاتے ہیں۔ انفیکشن ختم ہونے کے بعد بھی وہ بڑھے ہوئے ہی رہ سکتے ہیں۔
کچھ بچوں میں پیدائش سے ہی اڈینائڈز کامسئلہ ہوتاہے۔ الرجی اس تکلیف کی توسیع کا سبب بھی بن سکتی ہے۔
کچھ بالغوں کے اڈینائڈز یا ناک کے غدود بھی بڑھ سکتے ہیں ، جس کی وجوہات میں دائمی انفیکشن ،الرجی ، آلودگی یا تمباکو نوشی شامل ہوسکتے ہیں ناک کے غدود یا اڈینائڈز کینسر کی وجہ سے بھی بڑھ سکتے ہیں
علامات
لوگ منہ میں دیکھ کر اڈینائڈز یا ناک کے غدود نہیں دیکھ سکتے ، لہذ خود دیکھ کر یہ بتانا ممکن نہیں ہے کہ آیا وہ بڑھے ہوئے ہیں یا نہیں۔
ایک ڈاکٹر ہی لچکدار ٹیوب کے اختتام پر ایک خاص آئینہ یا لائٹ کیمرہ استعمال کرکے اڈینائڈز کو دیکھ سکتا ہے۔
بڑھے ہوئے اڈینائڈز کی علامات
خراٹے
نیند کے دوران سانس لینے میں رکاوٹ
شور والی سانس لینا
بے چین نیند
ناک سے زیادہ منہ سے سانس لینا
منہ سے سانس لینے کے نتیجے میں۔بدبودار سانس یا پھٹے ہوئے ہونٹ
بولنے میں دشواری
مسلسل بہتی ناک
بار بار کان میں انفیکشن کا ہونا
بار بار نزلہ ہونا
گردن میں سوجن ہونا
ایک غیر معمولی پوزیشن جیسے الٹا سونا
تشخیص
ایک عام ڈاکٹر ناک کے غدود کے بڑھنے کی علامات کی صورت میں بچے کو ایسے ڈاکٹر کے پاس بھیج سکتا ہے جو کان ، ناک اور ENTگلے کے امراض میں مہارت رکھتا ہو۔ وہ منہ کا معائنہ کرے گا جس میں گلے کا پچھلا حصہ شامل ہوتا ہے۔ ایسے ڈاکٹر کو اسپیشلسٹ کہا جاتا ہے ابھی کسی ماہر ڈاکٹر سے اپائمیٹ لینے کے لئے مرہم کی سائٹ وزٹ کریں یا 03111222398 پر رابطہ کریں
ڈاکٹر ایک ایسا آلہ استعمال کر سکتا ہے جس میں روشنی کے دائرے کے اختتام پر ایک کیمرہ ہوتا ہے تاکہ اڈینائڈز کو دیکھا جا سکے۔ وہ ناک کے ذریعے آلہ داخل کرتے ہیں۔
نیز ، وہ انفیکشن کی تلاش کے لیے خون کے ٹیسٹ بھی کر سکتے ہیں۔
اگر بچے میں نیند میں خلل کی علامات موجود ہیں تو ، ڈاکٹر نیند کے مطالعے کی سفارش کرسکتا ہے۔ اس سے اس بات کی نشاندہی کرنے میں مدد مل سکتی ہے کہ علامات نیند کے دوران سانس لینے میں دشواری کی وجہ سے ہیں یا نیند کی کمی کی وجہ سے متعلق ہیں ، جو زیادہ تر بڑھے ہوئے اڈینوائڈز یا ناک کے غدود کی وجہ سے ہی ہوتی ہیں۔
خطرے کے عوامل
بڑھے ہوئے اڈینائڈز کے خطرے کے عوامل میں شامل ہیں:
سر ، گلے یا کانوں میں بار بار انفیکشن کا ہونا
ٹانسلز کا انفیکشن
چونکہ اڈینائڈز عام طور پر جوانی میں سکڑ جاتے ہیں ،تو بچے اس سے سب سے زیادہ متاثر ہوتے ہیں۔
ناک کے غدود کا علاج
کچھ لوگوں میں ، بڑھے ہوئے اڈینائڈز کو علاج کی ضرورت نہیں ہوتی ہے ، اور ڈاکٹر انتظار کا مشورہ دیتا ہے۔
بصورت دیگر ، بہترین علاج کا انحصار بچے کی عمر پر ہوتا ہے اور ان کے اڈینائڈز کتنے بڑے ہوتے اس حساب سے علاج تجویز کرتے ہیں۔
بیکٹیریل انفیکشن کی صورت میں ڈاکٹر اینٹی بائیوٹکس تجویز کرسکتا ہے
سٹیرایڈ ناک کا سپرے ایڈینائڈز کے سائز کو کم کرنےمیں مددگار ثابت ہوسکتا ہے۔
صحت مند غذائیں کھانا ، کافی نیند لینا ، اور کافی مقدار میں پانی پینا مدافعتی نظام کو بہتر کر سکتا ہے اور بڑھے ہوئے اڈینوائڈز کے خطرے کو کم کرنے میں مدد کرتا ہے۔ اس کے علاوہ ، اچھی حفظان صحت انفیکشن کو روکنے میں مدد کر سکتی ہے۔
کچھ معاملات میں ، بچوں کے اڈینائڈز یا ناک کے غدود کو سرجری کے ذریعے سے ہٹانے کی ضرورت ہوتی ہے۔
اڈینوئڈیکٹومی یا ناک کی سرجری
یہ ایک سادہ سرجری ہوتی ہے جو عام طور پر خطرناک نہیں ہوتی ہے۔ ڈاکٹر فیصلہ کر تا ہے کہ اڈینائڈز کو ہٹانے کے لیے سرجری مناسب ہے یا ادویات اگر بچہ کو ایڈینائڈز کی وجہ سے بار بار ہونے والے انفیکشن ہو رہے ہوں یا ایسےانفیکشن جو اینٹی بائیوٹکس سے دور نہیں ہوتے ہیں۔ یاسانس لینے میں دشواری کا سامنا ہو ، خاص طور پر نیند کے دوران اوراگر بچے کواپنے ٹنسلز کے ساتھ مسائل کا سامنا کرناپڑ ریاہو تو ، ڈاکٹر ایک ہی وقت میں ٹانسلزاور ناک کے غدود کو ہٹانے کا فیصلہ کر سکتا ہے۔ اسے اڈینوٹونسلیکٹومی کہا جاتا ہے۔
اڈینائڈیکٹومی کے طریقہ کار میں ایک ڈاکٹر بچے کو جنرل اینستھیزیا کے تحت ڈالتا ہے اور منہ کے ذریعے اڈینائڈز کو ہٹا دیتا ہے۔ زیادہ تر معاملات میں ، بچہ اسی دن گھر لوٹتا ہے۔
سرجری کے بعد ، بچے کو ممکنہ طور پر ہلکے درد اور تکلیف کا سامنا کرنا پڑے گا ، بشمول معمولی خون بہنا ، گلے کی سوزش ، ناک بہنا ، یا شور زدہ سانس لینا۔
بحالی کے دوران کا وقت ، جو عام طور پر تقریبا 1 ہفتہ تک رہتا ہے ، بچے کو آرام کرنا چاہیے اور سخت سرگرمیوں سے پرہیز کرنا چاہیے۔ انہیں نرم غذائیں بھی کھلانی چاہئیں۔