نفسیاتی امراض کا تعلق انسان کے ذہن سے ہوتا ہے مگر یہ بات یاد رکھنے کی ہے کہ جسمانی بیماریاں انسان کے جسم کے ساتھ ساتھ اس کے ذہن پر بھی اثرات مرتب کرتی ہیں .اس حوالے سے ماہرین دن رات تحقیق میں مصروف ہیں تاکہ وہ اس بات کا پتہش لگا سکیں کہ مختلف جسمانی امراض ،کس طرح سے نفسیاتی امراض کا سبب بن سکتے ہیں۔ مگر اب حالیہ تحقیق میں ماہرین نے یہ بھی انکشاف کیا ہے کہ نفسیاتی امراض انسان کو خمتلف جسمانی مسائل کا باعث بھی ہو سکتی ہیں
نفسیاتی امراض اور ذیابیطس کا باہمی تعلق
اس حوالے سے جدید ترین تحقیقات کے مطابق جو افراد نفسیاتی امراض کا شکار ہوتے ہیں ان میں ذیابیطس ٹائپ 2 میں مبتلا ہونے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے اس حوالے سے ایک محقق دانش کا یہ بھی کہنا ہے کہ جو لوگ طویل عرصے تک مختلف قسم کے نفسیاتی مسائل کا سامنا کرتے ہیں ان کے اندر ذیابیطس میں مبتلا ہونے کا خطرہ ان افراد سے زيادہ ہوتا ہے جو کہ نفسیاتی مسائل کا شکار نہین ہوتے ہیں
تحقیقات کے نتائج
اس حوالے سے ماہرین نے تقریبا 245 افراد پر تحقیق کی جو کہ مختلف قسم کے نفسیاتی مسائل کا شکار تھے ان مین شیزوفینیا، بائی پولر ڈس آرڈر ، ڈپریشن ، بے چینی ، کھانے پینے کی بے اعتدالی سائکوسس ، ڈمینشیا اور دیگر نفسیاتی عوارض میں مبتلا افراد شامل تھے تو اس بات کا پتہ چلا کہ ان افراد کے اندر ذیابیطس میں مبتلا ہونے کی شرح بہت زيادہ تھی
اعداد و شمار کے مطابق نفسیاتی مسائل کے 40 فی صد مریض ذیابیطس میں مبتلا ہوۓ جن میں کھانے پینے کی بے اعتدالی کے 21 فی صد مریض ، بے چینی کے 16 فیصد مریض ، بائی پولر ڈس آرڈر کے 11 فی صد اور سائکوسس کے 11 فی صد مریض ذيابیطس میں مبتلا ہوۓ
ماہرین کے مطابق اس شرح میں تیزی سے اضافہ دیکھنے مین آیا ہے جس حوالے سے موجودہ دور میں عام انسان تیزی سے نفسیاتی مسائل کا شکار ہو رہے ہیں اسی حوالے سے ان افراد میں تیزی سے ذیابیطس میں مبتلا ہونے کی شرح بھی تیزی سے بڑھتی جا رہی ہے جو کہ ایک خطرناک صورتحال ہوسکتی ہے
ذیابیطس کا شکار کرنے والے دیگر عوامل
اس حوالے سے یہ بات ذہن مین رکھنی چاہیۓ کہ کچھ دیگر عوامل بھی ذیابیطس کے خطرات میں اضافے کا سب بن رہے ہیں جو کچھ اس طرح سے ہو سکتے ہیں
وراثتی اسباب
ذیابیطس کی بڑھتی ہوئي شرح کی ایک بڑی وجہ اس وقت وراثتی ہونا بھی ہے جو تیزی سے والدین سے بچوں میں منتقل ہو رہی ہے اور ایک خاص عمر کے بعدان بچوں یا بڑوں میں جن کی ماں یا باپ سے سے کوئي اس مرض میں مبتلا نہ چکا ہے ان سے بچوں میں یہ بیماری ظاہر ہو رہیہے
موٹاپا
وزن کے بڑھنے کے سبب بھی لبلبے کے افعال کو متاثر کرتا ہے جس کی وجہ سے ا س کی انسولین بنانے کی صلاحیت کم ہو جاتی ہے ۔ یہ حالات خون میں شوگر کے لیول کو بڑھانے کا سبب بننے کے ساتھ ساتھ ذیابیطس کی بیماری کا بھی سبب بن سکتے ہیں
غیر صحت مند طرز زندگی
آج کل کے دور میں جب ہر انسان نے سائنس کی ترقی کے سبب اپنی طرز زندگی کو بہت آرام دہ بنا لیا ہے اب لوگ واک بھی صرف جم میں کرتے ہیں ورنہ عام حالات میں ان کے پیروں تلے سواری ہوتی ہے اور جم اس لیۓ نہیں جا پاتے کہ اس کے لیۓ وقت نہیں ہوتا ہے اس کے علاوہ غیر صحت مند غذائيں ، ذہنی دباؤ یہ تمام عوامل مل کردنیا میں تیزی سے ذیابیطس کی شرح میں اضافہ کر رہے ہیں
ذہنی دباؤ کے سبب ہونے والی ذيابیطس سے محفوظ رہنے کے طریقے
اگرچہ ماہرین نے اس بات کا انکشاف اپنی تحقیقات کی روشنی میں ضرور کیا ہے کہ نفسیاتی مسائل ذیابیطس کا سبب بن سکتے ہیں لیکن اس کے ساتھ ساتھ انسان اپنے طرز زندگی میں تھوڑی سی تبدیلی کر کے خود کو ذیابیطس سے محفوظ رکھ سکتا ہے
مثبت طرز فکر :کو اپنا کر بھی خود کو نفسیاتی امراض سے دور رکھا جا سکتا ہے لیکن یاد رکھیں کہ نفسیاتی امراض بھی جسمانی تکالیف کی طرح بیماری ہوتی ہے اور اس کا علاج ضروری ہوتا ہے اور اس کے لیۓ ماہر نفسیات سے لازمی علاج کروانا چاہیۓ کیوں کہ اگر علاج نہ کروایا گیا تو وہ ذیابیطس کے ساتھ ساتھ دیگر کئي جسمانی تکالیف کا سبب بن سکتا ہے
ذيابیطس ہونے کی صورت میں یاد رکھیں کہ نفسیاتی امراض کا شکار افراد اپنے ذہنی مسائل کے سبب اپنے چیک اپ وغیرہ کے حوالے سے اقدامات نہیں کر سکتا اس وجہ سے اس کا باقاعدگی کے ساتھ ذیابیطس کے ماہر ڈاکٹر سے مائنہ لازمی کروائيں اور اس کی بتائي گئي ہدایات کی روشنی میں پرہیز اور علاج کروائیں