ہم میں بہت سےافرادایسے ہونگےجن کو لاک ڈاؤن کےدوران ذہنی مسائل کا سامنا رہا ہوگا۔لاک ڈاؤن وقت ہی ایسا تھا کہ جس میں بہت سےافراداس خوف وہراس میں مبتلا تھے کہ اب کیاہوگا۔ایسالگ رہا تھا جیسے موت اتنی سستی ہوگئی ہے کہ کہیں بھی کسی بھی وقت کسی کو مل جائے گی،اگلے ہی پل زندگی کا بھروسہ نہیں تھا۔ وہ وقت بہت مشکل تھا لیکن بہت سے لوگ ایسے بھی ہیں جنہوں نے خودکو مضبوط رکھا اوراس مشکل کا سامنا کیا. یہ ایک ایسا وقت تھا جس میں لوگو کو بہت سے ذہنی مسائل کا سامنا کرنا پڑ ا۔
یہ بات بھی درست ہے کہ ہمارا جسم جتنا بھی صحت مند ہواگر ہمارا ذہن کمزور ہے توہم اگے بڑھنے یا اپنے اچھے مستقبل کاسوچ بھی نہیں سکتے۔صحت مند جسم کے ساتھ ساتھ صحت مند دماغ کا ہونا بھی بہت ضروری ہے۔لیکن اس بات سے بھی انکار نہیں کیا جاسکتا کہ بعض اوقات ذہنی مایوسی ہمارے کنڑول میں نہیں ہوتی۔ہماری زندگی میں آنےوالی پریشانیاں ہماری زہنی صحت کو بہت متاثرکرتیں ہیں جس وجہ ہم مسائل کا شکار ہوتے ہیں۔جب تک ہماری ذہنی صحت صحیح طریقے سے بحال نہیں ہوتی تب تک ہماری جسمانی صحت بھی بحال نہیں ہوسکتی۔ذہن کمزور ہونے کی وجہ سے ہم روزمرہ کی سرگرمیاں بھی ٹھیک طریقے سے سرانجام نہیں دے پاتے۔اگر ہم جسمانی صحت کے ساتھ دماغی صحت بھی اچھی رکھیں گے تب ہی ہم خوشگوار اور اچھی زندگی گزار سکیں گے۔پریشانیوں اور مایوسیوں کے علاوہ بہت سے عادات بھی ایسی ہوتی ہیں جو ہمارے دماغ کے لئے نقصان دہ ہوتیں ہیں ۔ہم کیسے اپنی دماغی صحت کو برقرار رکھ سکتے ہیں آج ہم ان کا ذکر کریں گے۔
موبائل فون کا زیادہ استعمال
آج کےاس جدید ترین دور میں ہمارا ہرکام کمپیوٹر،لیپ ٹاپ اور موبائل فون پرہوگیا ہے۔اس بات سے انکار نہیں ہے کہ ہم کام کی وجہ سے موبائل فون کا استعمال کریں لیکن ایک ایپ جو ٹک ٹاک کےنام سے جانی جاتی ہےاس پر بہت سے افراد گھنٹوں گزاردیتے ہیں جس سے ہماری دماغی صحت پر اثر پڑتا ہے۔دماغ کے ساتھ ساتھ ہمارے پٹھوں اورآنکھوں کا بھی نقصان ہوتا ہے۔ان چیزوں کا بے جا استعمال بھی ہمارے لئے نقصان دہ ہے،لہذا اپنے بچوں کو اس بیماری سے دور رکھیں اور ان کو موبائل گیمز کی بجائے کسی جسمانی مشق میں مصروف رکھیں تاکہ وہ جسم کے ساتھ دماغ کو بھی صحت مند رکھ سکیں۔
کم نیند لینا
نیند دماغی صحت کے لئے بہت اہمیت رکھتی ہےجب ہمارا دماغ کام کرتا ہےتو دماغ کے خلیوں کو سانس لینے کے لئے نیند کی ضرورت ہوتی ہے۔تاکہ دوبارہ تازہ دم ہونے کے بعد دماغ اچھے طریقے سے کام آسکے۔اس لئے کم نیند ہمارے لئے بہت سے مسائل پیدا کرتی ہے ہوسکتا ہے جوانی میں آپ پر کوئی اثر نہ ہو لیکن بڑھاپے میں آپ کے لئے بہت سے مسائل ہوسکتے ہیں،اس لئے اپنی صحت کی خاطرخود پر رحم کریں اور بھرپور نیند لیں۔
ایک وقت میں زیادہ کام کرنا
بہت سے لوگ ایسے ہوتے ہیں جو ملٹی ٹاسکنگ ہوتے ہیں وہ بیک وقت میں بہت سے کام ایک ساتھ کرتے ہیں تاکہ وقت بچ سکے۔بلکہ بہت دفعہ ہم خود بھی ان میں شامل ہوتے ہیں،جیسے موبائل کے ساتھ ساتھ ٹی وی دیکھنا،،کوئی کام کرتے کرتے موبائل کا استعمال کرنا اس دوران ہمارے دماغ کو ڈبل کام سرانجام دینا پڑتا ہے۔ایسا کرنے سے ہم تناؤ کا شکارہوتے ہیں جو ہماری دماغی صحت کے لئے بہت نقصان دہ ہے۔
زیادہ پریشانی لینا
پریشان ہونا ایک فطری عمل ہے ،لیکن ضرورت سے زیادہ سوچنا یا پریشانی لینا ہماری صحت کے لئے نقصان دہ ہوسکتا ہے۔زیادہ پریشانی لینے سے ہماری روزمرہ کی زندگی بھی متاثر ہونے لگتی ہے۔بہت زیادہ اسٹریس کی وجہ سے ہماری نیند میں بھی خلل آتا ہے جو دماغی صحت پر اثرکرتا ہے۔ہر بیماری کا آغاز ہی یہاں سے ہوتا ہے لہذا خود کو خوش رکھنے کے لئے کسی کام میں مصروف رہیں یا ورزش کریں۔
پیدل چلیں
امریکی سائنسدانوں نے یہ انکشاف کیا ہے کہ پیدل چلنے سےدماغی صحت بہتر ہوتی ہے ،ہم اگر دن میں 45منٹ بھی پیدل چلتے ہیں تو ہماری ذہنی صحت بہتر ہوسکتی ہے اس سے تناؤ میں بھی کمی آتی ہے۔صبح کی سیر دماغی اور جسمانی صحت کے لئے بہت مفید ہے۔
ہمیں کیا کرنا چاہیےِ؟
اگرآپ کو پنا دماغ عزیز ہے تو آپ کو صبح کا ناشتہ نہیں چھوڑنا چاہیےایسا کرنے سے ہمارے دماغ کو ضروری اجزا نہیں مل پاتے۔
مصنوعی مشروبات کا استعمال ترک کرنا چاہیے۔
پھلوں اور سبزیوں کا استعمال لازمی کرنا چاہیے۔
ورزش کو روزمرہ کے معمول میں شامل کریں۔
میٹھی چیزوں کا استعمال کم کریں۔
اضافی کھانے سے پرہیز کریں۔
سگریٹ نوشی ترک کریں۔
بہت سی عادات ایسی ہیں جو ہمیں دماغ کی صحت کے لئے ترک کردینی چاہیے۔تاکہ ہم جسمانی اور دماغی طور پر تندرست رہ سکیں اور بہتر زندگی گزار سکیں۔ہم ایسا کرنی سے اپنی زندگی میں بہتری تو لاسکتے ہیں لیکن بہترین بنانے کے لئے ہمیں ایک ڈاکٹر سے بھی مشورہ کرنا چاہیے تاکہ وہ ہمیں بہتر طریقے سے راہنمائی کرسکیں کہ کونسی چیز ہماری لئے بہتر اور کونسی چیز ہمارے لئے نقصان دہ ہے۔اس کے لئے ہم گھر بیٹھے ایک فون کال کے ذریعے مرہم۔پی۔کے کی ویب سائٹ سے ماہر نفسیات ڈاکٹر کی اپائنمنٹ بک کرواسکتے ہیں اور اس کے علاوہ ہم وڈیوکال پر آن لائن بھی کنسلٹیشن لے سکتے ہیں۔