میرا نام اسما ہے میں ایک ملٹی نیشنل کمپنی میں ملازم ہوں ۔ میرے شوہر بھی ایک پرائيویٹ فرم میں بطور مینیجر کام کر رہے ہیں شادی کے آٹھ سال میں اللہ نے دو بچوں سے بھی نوازہ جس میں بڑا بیٹا سات سال کا اور چھوٹی بیٹی تین سال کی ہے ۔ اس سال سردیوں میں ایک طویل عرصے بعد ہم نے چھٹیوں میں شمالی علاقوں کی سیر کا منصوبہ بنایا
لاہور سے شمالی علاقوں تک جانے کے لیۓ ہم نے اپنی گاڑی پر ہی جانے کا فیصلہ کیا ۔ بچوں کے اسکول کی چھٹیاں اور میرے آفس کی چھٹیاں اور میرے شوہر کی چھٹیاں سب ہم نے اسی طرح پلان کیا تھا کہ ہم ایک ہفتہ شمالی علاقوں کی سیر میں گزار سکیں
صبح فجر کے بعد ہم لوگ روانہ ہو گۓ اور آرام سے سفر کرتے کرتے رات تک مری پہنچ گۓ جہاں پر کمرہ پہلے ہی بک کروا چکے تھے ۔ رات آرام سے گزاری اور تھکن اتاری میری بیٹی اور بیٹا دونوں ہی ایک طویل عرصے کے بعد اس طرح گھومنے پھرنے سے بہت خوش تھے رات کب باتیں باتیں کرتے کرتے سو گۓ ہمیں پتہ ہی نہین چلا
آدھی رات کو میری آنکھ میرے شوہر کی آواز سے کھلی وہ واش روم میں تھے اور الٹی کر رہے تھے ۔ ان کی آواز سے میں ہڑ بڑا کر جاگ گئي اور ان کوپکڑ کر بستر تک لے کر آئي ان کی طبیعت بہت خراب تھی ۔
میں نے اپنے پاس موجود الٹی بند کرنے کی گولی ان کو دی اور اس کے ساتھ ساتھ پانی دیا مگر جیسے ہی انہوں نے گولی کھائي اسی وقت ان کو دوبارہ سے الٹی ہو گئي یہ بات ایک خطرے کا اشارہ تھا کہ ان کے اندر معدے میں کوئي بھی چیز برداشت نہیں ہو رہی ہے جس سے ڈر تھا کہ ان کے جسم میں پانی کی کمی نہ ہو جاۓ
اسی دوران اچانک میری بیٹی نے بھی رونا شروع کر دیا اور اس کا کہنا تھا کہ اس کے پیٹ میں بھی شدید درد ہو رہا ہے میں جب تک اس کو اٹھا کر واش روم جاتی اس نے بھی الٹی کر دی ۔ اس کی حالت نے میرے ہاتھ پاؤں پھلا دیۓ اور میں نے فورا روم سروس والوں کو کال کی کہ اگر کوئي ڈاکٹر اریب قریب ہو تو بلوا دیں مگر ان کا کہنا تھا کہ رات کے اس وقت میں کوئي ڈاکٹر میسر نہیں ہے اور صبح تک کا انتطار کرنا پڑے گا
میں نے اپنی بیٹی کو ہاتھ لگایا تو یہ دیکھ کر چونک گئي کہ وہ بخار میں تپ رہی تھی اس کا بخار بہت تیز تھا اور بار بار الٹی کرنے کی وجہ سے نقاہت کے سبب ان پر نیم بے ہوشی سی طاری تھی کچھ ایسی ہی حالت میرے شوہر کی بھی تھی
بے بسی کے عالم میں مجھے شدت سے رونا آرہا تھا مگر اسی وقت مجھے خیال آیا اپنے چھوٹے بھائی کا ، اس نے حال ہی میں بی بی اے کیا تھا اور مرہم نامی ٹیلی ہیلتھ میڈیسن کمپنی میں انٹرن کے طور پر کام کر رہا تھا
میں نے رات کے ساڑھے چار بجے جب اس کو کال کی اور ساری صورتحال بتائي تو اس نے جو مشورہ دیا اس نے مجھے ہنسنے پر مجبور کر دیا ۔ اس کا کہنا تھا کہ آپی مرہم کی ایپ پلے اسٹور سے ڈاون لوڈ کر یں یا پھر مرہم ڈاٹ پی کے کی ویب سائٹ سے کسی بھی معدے کے ڈاکٹر سے آن لائن اپائنٹمنٹ لے کر ان سے مشورہ لیں
میں نے اپنے بھائي سےکہا کہ مجھے ہواؤں میں تیر چلانے کا شوق نہیں ہے یہ کیسے ممکن ہے کہ فون پر ایک ویڈيو کال پر ڈاکٹر مریض کا علاج کر دے ۔ علاج کے لیۓ ضروری ہے کہ ڈاکٹر مریض کو ہاتھ لگا کر چیک کریں اور اسکا علا ج کریں
اس کو سخت سست کہہ کر میں نے فون بند کر دیا ۔ اسی دوران میں نے جب بیٹی کو ٹیمپریچر چیک کیا تو وہ 104 تک پہنچ چکا تھا جب کہ میرے شوہر کا بھی بخار بہت تیز تھا میں نے اپنے بیٹے کو جگایا اور اس کو کہا کہ بہن کا خیال رکھے میں آتی ہوں
میں ہوٹل میں نیچے کاونٹر پر گئي اور مینیجر سے مدد طلب کی مگر اس کا کہنا تھا کہ باہر برف باری ہے اور اس وقت وہ کسی بھی ڈاکٹر سے رابطہ نہیں کر سکتا بلکہ اس کے لیۓ مجھے صبح کا انتظار کرنا پڑے گا
ویں واپس کمرے مین آگئي اور اس وقت میرے بھائي کی دوبارہ کال آئي اور اس نے ایک بار پھر مرہم والوں سے ٹیلی ہیلتھ کے ذریعے مدد لینےکا مشورہ دیا ۔ بھائی کے فون بند کر نے کے بعد میں نے بے بسی کی انتہا پر مرہم سے مدد لینے کا فیصلہ کیا اوربھائي کے بتاۓ ہوۓ طریقے سے مرہم کی ہیلپ لائن کے نمبر 03111222398 پر کال ملا دی
جہان سے مجھے معدے کے اسپشلسٹ سے ایمرجنسی میں ویڈیو کال کے ذریعے ملوا دیا گیا اور جب میں نے اسپشلسٹ کو ساری بات بتائي تو اس کے بعد انہوں نے سب سے پہلے مجھے مریض کی نبض اور دل کی دھڑکن چیک کرنے کو کہا اس کے بعد انہوں نے مجھ سے میرے پاس موجود دواؤں کے نام پوچھے
اس کے بعد انہوں نے مجھے کچھ دواؤں کے نام بتاۓ اور میسج کے ذریعے لکھ کر بھی بھجوا دیۓ مگر جب میں نے ان کو بتایا کہ میں مری میں ہوں اور دوا کیسے منگوا سکتی ہوں تو انہوں نے مجھے مرہم کی ایپ کے ذریعے آن لائن دوائيں منگوانے کا مشورہ دیا اور اس طرح سے کچھ دیر میں مرہم کا ڈلیوری بواۓ میرے پاس دواؤں کے سمیت موجود تھا
ان دواؤں میں انجکشن اور ڈرپس وغیرہ شامل تھیں جو کہ ہوٹل کے اندر موجود ایک کمپوڈر نے لگا دیں اور ان دواؤں کے استعمال سے میری بیٹی اور شوہر کی حالت تیزی سے سنبھلنے لگی
اس سارے واقعہ کو بیان کرنےکا مقصد سب کو یہی بتانا تھا کہ ہم میں سے زیادہ تر افراد ڈاکٹر کو دکھانےکے لیۓ اس کے کلینک میں گھنٹوں انتظار کرنے کو تو تیار ہو جاتے ہیں مگر مرہم کی ویب سائٹ پر جا کر علاج کی آن لائن سہولتوں سے فائدہ اٹھانے کے لیۓ کوئی تیار نہیں ہوتا ہے
جالانکہ یہ نہ صرف سستا اور مستند طریقہ علاج ہے بلکہ مرہم کے ذریعے آن لائن علاج کے سبب کلینک کے جراثيم شدہ ماحول سے بھی بچا جا سکتا ہے ۔
آخر میں صرف یہی کہوں گی شکریہ مرہم میری بیٹی اور میرے شوہر کی جان بچا نے کے لیۓ
Android | IOS |
---|---|