ماں بننے سے پہلے مجھے نوزائیدہ بچوں کا کوئی تجربہ نہیں تھا۔ میں صرف اتنا جانتی تھی کہ نوزائیدہ بچہ ہر دو گھنٹے بعد دودھ پیتا ہے اور بہت زیادہ پیشاب اور پاخانہ کرتا ہے۔ اسکے علاوہ مجھے لگتا تھا کہ نوزائیدہ بچے بہت زیادہ سوتے ہیں لہذا میرا بچہ بھی سوئے گا۔ یوں میرے پاس اپنے لئے کافی وقت ہو گا۔ میں فارغ وقت میں ورزش کرونگی تاکہ میرا جسم واپس اپنی جگہ آ جائے۔
میں بچے کو دودھ پلانے کے دوران ہی سو گئی تھی۔ صبح، اپنے بازو کے گھیرے میں بچے کے کسمسانے سے آنکھ کھلی۔ بےبی بلیز نے بائیں چھاتی کا دودھ ختم ہونے کے بعد جیسے ہی چھوڑا، میں نے فورا اسے دائیں جانب منتقل کیا۔ وہ اطمینان سے دودھ پینے لگا اور ہم دونوں پھر سو گئے۔
پھر وہی ہوتا ہے کہ بلیز سارا وقت میری چھاتی سے چمٹا دوددھ پیتا رہتا ہے۔ ہم دونوں پوری طرح سے بیدار نہیں ہوتے۔ ساری رات، سارا دن یہی ہوتا ہے۔ بےبی بلیز دودھ پیتا رہتا ہے اور ہم سوتے رہتے ہیں۔
صبح کے 9:00 بجے.
اب وہ بیدار ہو گیا ہے، میں اسے دوبارہ بائیں طرف منتقل کرتی ہوں کہ شاید میں کچھ دیر اور نیند کر سکوں، مگر میں نے محسوس کیا کہ اسکا ڈائپر بدلنا ضروری ہے۔ میں اسے چینجنگ ٹیبل پرلائی، اس سے میرے ٹانکے دکھنے لگے۔ ڈائپر کھولا تو حیران ہو گئی کیونکہ ماں بننے سے پہلے مجھے نہیں معلوم تھا کہ اتنا سا بچہ اتنا زیادہ پاخانہ کرتا ہے۔ اسے صاف کرنے کیلئے میں وائپس بہت زیادہ استعمال کرتی ہوں، تاکہ میرے ہاتھ گندے نہ ہوں۔
صبح 9:08 بجے
بلیز جاگ رہا ہے، لیکن وہ میری چھاتی سے ہٹنے کے موڈ میں نہیں ہے۔ لہذا میں نے اسے اپنے ساتھ کپڑے میں باندھ لیا (بے بی ریپ میں) اب وہ مطمئن بیٹھا ہے اور میں ناشتے کے دوران کوشش کر رہی ہوں کہ اس پر کچھ گرا نہ دوں۔ جیسے ہی ٹھنڈا دلیہ اس کے گنجے سر پر ٹپکا اس نے رونا شروع کر دیا۔ اب میں اسے بہلانے اور چپ کرانے کی کوشش کر رہی ہوں۔ میں نے ماں بننے سے پہلے کبھی ایسا ناشتہ نہیں کیا تھا۔
صبح 10:00 بجے
اچھالنے اور چپ کرانے کی ہر کوشش بے سود رہی تو میں نے اسے بے بی ریپ سے باہر نکالا۔ خود کو صاف کر کے اسکا مخصوص تکیہ لیکر اسے لٹایا۔ ٹی وی پر اپنا پسندیدہ پروگرام لگایا اور اسے دودھ پلانے لگی۔ اسکا رونا فورا بند ہو گیا۔ بلیز، ایک کے بعد دوسری طرف سے دودھ پیتا ہے جبکہ میں ماں بننے سے پہلے نہیں جانتی تھی کہ یہ بندھن اتنا خوبصورت ہو گا۔
صبح 11:00 بجے
پھر ڈائپر بدلنے کا وقت ہے، میں نے ماں بننے سے پہلے کبھی کسی کا پاخانہ نہیں دیکھا۔ مگر بلیز تو ڈائپر بدلنے کے بعد ہی سوتا ہے۔ ویسے اگر موڈ اچھا ہو تو وہ آرام سے سوجاتا ہے۔
صبح 11:05 بجے
میں نے اسے دوبارہ بےبی ریپ میں ڈال کر گھر کے کام کرنے کی کوشش کی۔ بلیز تھوڑی دیر کیلئے جاگ کر پھر سو گیا۔ میں نے کپڑے تہہ کئے، باتھ روم صاف کیا۔ ابھی مجھے ماں بنے ایک ہفتہ ہوا ہے لہذا مجھے کام نہیں کرنے چاہئیں لیکن مہمان آ سکتے ہیں اسلئے کرنا پڑا۔
12:00 بجے دوپہر
میں جیسے ہی بےبی کو تحفے میں ملنے والے بسکٹ کھانے بیٹھی، بلیز جاگ گیا۔سبھی لوگ کیک اور بسکٹ لائے تھے، کوئی بھی مزیدارچیز جیسے لزانیہ،نہیں لایا۔ میں نے بسکٹ چھوڑ کر اسے پھر بےبی ریپ سے باہر نکالا اور دودھ پلانے لگی۔ میں سوچتی ہوں کہ مجھے چھاتی پر نشان لگا نے کی ضرورت ہے تاکہ معلوم ہو سکے کہ بلیز نے کس چھاتی سے دودھ پی لیا ہے۔ ماں بننے کے بعد میری چھاتی عجیب وغریب دکھتی ہے اور مجھے اسکی فکر ہے۔
بجے 1:00
بلیز کو جاگتا اور خوش دیکھ کر میں نہانے چلی گئی۔ مگر ایک روتا ہوئے مشتعل بچے کو چپ کرانے کیلئے میں گرم پانی سے شیمپو کے بلبلے اڑاتے ہوئے نکلی۔ اسی حالت میں، گیلے اور بے لباس بدن کیساتھ بلیز کو لیکر فرش پر بیٹھ گئی۔ بلیز کو تھپکیاں دیتے دیتے بال دھوئے۔ نہاتے ہوئے بلیز مسلسل رو رہا ہے اور مجھے ایسا لگتا ہے کہ میں نے میل کی ایک تہہ اتار دی ہو۔
1:15 بجے
بلیز بہت غصے میں ہے، میں اسکے ساتھ بستر میں لیٹ کر دودھ پلانے لگی۔ ماں بننے کے بعد مجھے تولیے سے بدن خشک کرنے کا بھی خیال نہیں رہا۔ میں نے ایسا کبھی نہیں سوچا تھا۔
دوپہر 2:00 بجے
‘شاور ٹراما’ کے بعد ہم دونوں کو سونے کی ضرورت ہے۔ میں ابھی تک اسے فیڈ کروا رہی ہوں۔ مجھے نیند آ رہی ہے حالانکہ میں جانتی ہوں کہ جب میں جاگوں گی تو بال تباہ ہوئے ہونگے۔ میں جانتی ہوں کہ میرے ماں بننے کے بعد اب کسی کو پرواہ نہیں ہے اور میں نے تو آج میک اپ کرنے کا سوچا تھا۔
شام 4:00 بجے
میرا شوہر، بئیر، درس و تدریس کے بعد گھر آیا، بلیز کو اٹھاتے ہی اسکا منہ بن گیا کیونکہ بلیز کا ڈائپر گندا تھا، اور اب پورے دن کے بعد، ڈائپر بدلنے کی باری بئیر کی تھی۔
شام 5:00 بجے
مجھے شدید بھوک لگی ہے، اسلئے بئیر کھانا بناتے ہوئے مجھ سے باتیں کر رہا ہے اور میں کچن میں بےبی ریپ کے ساتھ کھڑی ہوں۔ شام 5:30 بجے اسنے بلیز کو اٹھایا ہوا ہے اور میں جلدی جلدی بڑے نوالے لے کر کھانا کھاتی ہوں۔
شام 6:00 تا 9:00
میں صوفے پر بیٹھی بلیز کو مسلسل دودھ پلا رہی ہوں۔ میں مسلسل اسے ایک سے دوسری چھاتی پر منتقل کر رہی ہوں۔کیونکہ ان میں تکلیف سے آگ لگی محسوس ہو رہی ہے۔ ماں بننے سے پہلے اس وقت میں اور بئیر باہر ڈنر کرنے جاتے تھے۔ ماں بننے سے پہلے کا وقت یاد کر کے مجھے رونا آتا ہے اور سوچتی ہوں کہ کیا میں اب ہر رات گھنٹوں صوفے سے بندھی رہوںگی؟ اسی دوران وہ دودھ پینا چھوڑ کر سو جاتا ہے۔
رات 9:00 بجے
اب ہم نرمی سے اسکا ڈائپر بدلتے ہیں اور یہ سوتا رہتا ہے۔ پھر اسے جھولے میں ڈال کر ‘ہائی’ اسپیڈ پر جھولے کو سیٹ کرتے ہیں۔ اب ہمیں کم از کم 2 گھنٹے کا آرام ملے گا۔ اس دوران ہم صوفے پر بیٹھ کر بات چیت کرتے ہیں۔ ماں باپ بننے کے ایک ہفتے نے ہی ہمیں نڈھال کر دیا ہے۔
پہلی بار ماں بننے کے بعد دو ہفتے میں مسلسل تھکی ہوئی تھی اور مجھے زیادہ کھانے کو بھی نہیں ملا تھا۔ مجھے ایسا لگتا تھا کہ مہمانوں کیلئے مجھے صفائی کی ضرورت ہے۔ تاہم اگلے بار ماں بننے کے بعد مجھے زیادہ مدد ملی۔ میرے شوہر کو زیادہ پیٹرنٹی چھٹی ملی، میں نے بیشتر وقت بستر پر گزارا اور بچے کو فیڈ کروانے کے سوا کچھ نہیں کیا۔ میں ہر ماں بننے والی عورت کو یہی مشورہ دوں گی۔
میں مبین آفتاب اردو کانٹنٹ رائٹر ، میں تعلیم کے شعبے سے منسلک ہوں۔ ویسے تو عمر کے لحاظ سے میں 32 سال کا ہوں پر تجربے کے اعتبار سے اپنی عمر سے کئی گنا بڑا ہوں میں ایک بچی کا باپ ہوں اور چاہتا ہوں کہ ہماری نئی نسل اردو کو وہ مقام دے جو بحیثیت ایک قومی زبان اس کا حق ہے۔