لیتھو ٹرپسی سے مراد گردے کے اندر موجود پتھری کو بغیر آپریشن کے دور کرنے سے ہے ۔ ماضی میں گردے کی پتھری کی صورت میں سرجری کے ذریعے گردے کے اندر سے پتھری کو نکال لیا جاتا ہے یہ عمل نہ صرف سخت تکلییف دہ ہوتا تھا ۔ بلکہ اس سے دوبارہ صحت یاب ہونے کا عمل بھی بہت سست ہوتا تھا
جے پی ایم سی کراچی میں جدید لیتھوٹرپسی وارڈ کا آغاز
جے پی ایم سی کا شمار کراچی کے سب سے بڑے سرکاری ہسپتال میں ہوتا ہے جہاں کے مختلف شعبے غریب عوام کو علاج کی بہترین ترین سہولتوں کی فراہمی کی جارہی ہے ان شعبوں میں سے ایک شعبہ یورولوجی ڈپارٹمنٹ ہے جس کے ہیڈ آف ڈپارٹمنٹ پروفیسر ڈاکٹر شہزاد علی ہیں
جن کی 24 سال کی انتھک کوششوں اور محنت کے سبب جناح ہاسپٹل کے یورولوجی وارڈ میں دنیا کی جدید ترین لیتھوٹرپسی مشینوں کی تنصیب ممکن ہو سکی ۔ یہ وارڈ منگل 22مارچ 2022 سے آپریشنل ہو جاۓ گا
جہاں پر غریب اور مستحق گردے کی پتھری کے مریضوں کا علاج اور بغیر سرجری کے گردے کی پتھری کو دور کیا جا سکے گا ۔ جدید ترین سہولیات سے آراستہ اس وارڈ میں ماہر اور تجربہ کار عملہ مریضوں کے علاج کے لیۓ پر عزم ہیں
لیتھوٹرپسی کا طریقہ کار
لیتھوٹرپسی کے اس طریقہ کار میں جسم کے بیرونی جانب آواز کی لہریں پیدا کی جاتی ہیں جو کہ گردے میں موجود پتھری کو ٹارگٹ کرتی ہیں یہ لہریں پانی کے میڈیم کو استعمال کرتے ہوۓ عمل کرتی ہیں ۔
پانی گردے میں موجود پتھری کو اتنے چھوٹے چھوٹے ٹکڑوں میں توڑ دیتا ہے کہ وہ با آسانی پیشاب کے راستے سے جسم سے باہر خارج کر دیتے ہیں اور اس سے بغیر آپریشن مریض کو اس تکلیف دہ بیماری سے نجات مل جاتی ہے
یہ آواز کی لہریں اسپارک گیپ ،الیکٹرو میگنیٹک لہروں کے ذریعے پیدا کی جاتی ہیں جن کو پیراوبولیک ریفلیکٹر کی مدد سے پتھری پر فوکس کیا جاتا ہے جو کہ ان شعاعوں کی وجہ سے نرم ہو کر چھوٹے چھوٹے ٹکڑوں میں ٹوٹ جاتا ہے
گرتے کی پتھری کا سائز
عام طور پر 2 سینٹی میٹر تک کے پتھر اس عمل سے آسانی سے ٹوٹ جاتے ہیں اور آرام سے نکل جاتے ہیں لیکن اگر گردے کے اندر موجود پتھری کا سائز 2 سینٹی میٹر سے بڑا ہو تو پھر یہ عمل دو یا تین سیشنز پر بھی مشتمل ہو سکتا ہے
اس عمل میں مریض کو اینستھیزیا دینے کے بعد اس کے یوریٹر کے اندر ایک ٹیوب کو ڈال دیا جاتا ہے جو علاج کی تکمیل تک اندر رہتی ہے تاکہ کوئي پتھری پیشاب میں رکاوٹ نہ ڈال سکے علاج کی تکمیل کے بعد اس ٹیوب کو نکال دیا جاتا ہے۔ یہ سارا عمل تجربہ کار یورولوجسٹ کی نگرانی میں ہوتا ہے جن سے رابطے کے لیۓ یہاں کلک کریں
لیتھو ٹرپسی کے فوائد
جدید ترین طریقہ علاج لیتھوٹرپسی کچھ حوالوں سے گردے کے امراض میں مبتلا افراد کے لیۓ بہت مفید سمجھا جاتا ہے جو کچھ اس طرح سے ہیں
مریض کو سرجری کی ضرورت نہیں پڑتی ہے ، اس عمل کے لیۓ ہسپتال میں داخلے کی ضرورت نہیں ہوتی ہے اور اس عمل کے صرف دو گھنٹوں کے بعد ڈاکٹر مریض کو چھٹی دے دیتے ہیں ۔ اس میں صحت یابی کی رفتار اور شرح بلند ہوتی ہے ۔ اس عمل کی کامیابی کی شرح بھی بہت زيادہ ہے
لیتھوٹرپسی کے سبب ہونے والی پیچیدگیاں
جس طرح ہر طریقہ علاج میں کچھ خطرات موجود ہوتے ہیں ویسے ہیلیتھوٹرپسی میں بھی کچھ پیچیدگیوں کے ہونے کے امکانات موجود ہوتے ہیں جن کی شرح اگرچہ بہت کم ہوتی ہے مگر ان کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا ہے جو کچھ اس طرح سے ہیں
اندرونی خون کا اخراج شروع ہو سکتا ہے ، پتھری پیشاب کے راستے میں پھنس سکتی ہے اور گردے میں انفیکشن یا اس کے فیل ہونے کا بھی سبب بن سکتی ہے تاہم اس کی شرح بہت کم ہے
پروفیسر ڈاکٹر شہزاد علی ماہر یورولوجی
جناح پوسٹ میڈيکل سینٹر کے یورولوجی ڈپارٹمنٹ کے ہیڈ کے طور پر کام کرنے والے پروفیسر ڈاکٹر شہزاد علی ماہر یورولوجسٹ گزشتہ 30 سالوں سے بطور ماہر گردے کے امراض کے اپنے فرائض انجام دے رہے ہیں اعلی تعلیم یافتہ اور تجربہ کار ّروفیسر ڈاکٹر شہزاد علی ایم بی بی ایس ، ایف سی پی ایس کے ساتھ ساتھ گلاسکو سے ایف آر سی ایس کی ڈگری بھی رکھتے ہیں
مرہم کے ساتھ منسلک ہو کر ان کے کام کرنے کا تجربہ بھی کافی سالوں کا ہے جہاں پر وہ اپائنٹمنٹ کے ساتھ ساتھ آن لائن مشاورت بھی کرتے ہیں ان سے آن لائن رابطے اور اپائنٹمنٹ کے لیۓ یہاں کلک کریں
مرہم کی ایپ ڈاون لوڈ کرنے کے لیۓ یہاں کلک کریں
Android | IOS |
---|---|