مصنوعی درد یا لیبر انڈکشن کے ذریعے بچے کی پیدائش کی مختلف وجوہات ہو سکتی ہیں، جیسا کہ سب کو معلوم ہے کہ ایک حاملہ عورت کے لئے اور خاص طور پر پہلی مرتتبہ ماں بننے والی خاتون کو اپنی ڈیلیوری کی تاریخ کا کس قدر شدت سے انتظار ہوتا ہے۔ اگر آپ کی ڈیلیوری کی تاریخ گزر جاتی ہے اور آپ کا بچہ باہر نہیں آتا تو یہ بات آپ کے لئے خاصی پریشان کن ہو سکتی ہے اور جتنا اپ ڈیلیوری کی تاریخ سے دور جاتی ہیں آپ یہ سوچنے پر مجبور ہو جاتی ہیں کہ آخر یہ بچہ کب آنے والا ہے؟
دیر سے حمل مشکل ہو سکتا ہے۔ آپ کو یہ تکلیف دہ بھی لگ سکتا ہے، آپ کے پاؤن اور کمر میں درد ہو سکتا ہے، جسم سے توانائی ختم ہوتی محسوس ہو گی۔ آپ کی ہمت کم ہوتی جارہی ہے آپ میں اس نئے آنے والے سے ملنے کی بھی ہمت باقی نہیں رہی یعنی یہ دورانیہ مشکل ہوتا جارہا ہے۔ ان سب باتوں کے باوجود بھی اس بات کی ضمانت نہیں ملتی کہ آپ کا ڈاکٹر آپکو لیبر انڈکشن یعنی مصنوعی درد دلانے پر غور کریگا
لیبر انڈکشن کیا ہے؟
لیبر انڈکشن وہ طریقہ کار ہے جس میں ڈاکٹر ادویات اور مختلف تکنیکوں کے ذریعے آپ کو مصنوعی درد دلانے کی کوشش کرتے ہیں۔ برسوں پہلے یہ طریقہ کار عام تھا لیکن اب یہ طریقہ کار اس وقت تک نہیں اپنایا جاتا جب تک کوئی ٹھوس طبی وجہ نہ ہو۔ لیبر کو وام طور پر اس کا فطری طریقہ اختیار کرنے کی اجازت دی جاتی ہے تاہم اگر معاملہ ماں اور بچے کی صحت کا ہو تو لیبر انڈکشن کا طریقہ کار اپنایا جا سکتا ہے۔
لیبر انڈکشن کیوں اختیار کیا جاتا ہے؟
یہ طریقہ اختیار کرنے کے پیچھے مختلف وجوہات ہو سکتی ہیں جیسے کہ آپکا ڈاکٹر آپ سے کہے کہ آپ کی پانی کی تھیلی پھٹ گئی ہے لیکن آپ کا بچہ نیچے نہیں آرہا ہے،مقررہ تاریخ کے دو ہفتےبعد بھی بچہ نیچے نہیں آیا،بچہ دانی میں انفیکشن،حمل کی ذیابیطس یا ہائی بلڈ پریشر،نال کے ساتھ مسائل،بچے کی نشونما میں کمی وغیرہ۔ ان صورتوں لیں ڈاکٹر آپ کو انڈکشن کا مشورہ دے سکتا ہے۔
لیبر انڈکشن بھی کچھ خاص حالات میں مناسب ہو سکتا ہے جیسے کہ ماں نے حمل کی مدت پوری کر لی ہواوراس کی ڈیلیوری کی تاریخ قریب ہو یا گزر چکی ہو۔کچھ مائیں اپنی سہولت کے لئے بھی اس طریقہ کار کا انتخاب کرتی ہیں لیکن یہ خطرات کا باعث ہو سکتا ہےاس لئۓ ڈاکٹر انڈکشن سے بچنے کی کوشش کرتے ہیں اور قدرتی طریقہ سے ہی ڈیلیوری کو ترجیح دیتے ہیں
لیبر انڈکشن کا طریقہ کار
ڈاکٹر ایسے طریقہ کار اپنانے کی کوشش کرتے ہیں جو کم خطرناک ہوں کچھ ایسے طریقے جن سے مصنوعی درد شروع کرکے مشقت دلانے کی کوشش کرتے ہیں ان میں شامل ہیں
جھلیوں کو اتارنا:ڈاکٹر دستانہ پہنتا ہے اور اندام نہانی میں اور گریوا کے ذریعے ایک انگلی داخل کرتا ہے ۔وہ امنیٹک تھیلی کو بچہ دانی کی دیوار سے جوڑنے والی پتلی جھلی کو انگلی سے الگ کرنے کی کوشش کریگا۔ جب جھلی چھن جاتی ہے تو جسم پروسٹاگلینڈنز نامی ہارمونز جاری کرتا ہےجو گریوا کو ڈیلیوری کے لئے تیار کرنے میں مدد کرتا ہے اور یہ سنکچن کا باعث بن سکتا ہے
پانی کو توڑنا:ڈاکٹر اندام نہانی کے امتحان کے دوران جھلیوں کو توڑنے کے لئے پلاسٹک ہک کا استعمال کرتے ہوئے امنیٹک تھیلی کو پھاڑ دیتا ہے،اگر گریوا لیبر کے لئے تیار ہے تو اس طریقہ کار سے چند ہی گھنٹوں میں لیبر شروع ہو جائے گا
ہارمون پروسٹگینڈن دینا: پروسٹگینڈن کا جیل اندام نہانی میں داخل کیا جا سکتا ہے یا ایک گولی منہ سے دی جاتی ہے یہ عام طور پر ہسپتال میں گریوا کو پتلا اور نرم کرنے کے لئے کیا جاتا ہے
ہارموں آکسیٹوسن دینا:یہ دوا چھوٹی خوراک کی صورت میں ڈرپ کے ذریعے دی جاتی ہے اور اہستہ آستہ اس کی خوراک بڑھائی جاتی ہےجب تک اچھی طرح سے لیبر شروع نہ ہو جائے۔ اس طریقہ کار کے بعد جینن اور بچہ دانی کو قریب سے مانیٹر کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ آکسیٹوسن کا استعمال ہلکے لیبر پین کو تیز کرنے کے لئے کیا جاتا ہے۔
لیبر انڈکشن سے جڑے خطرات
لیبر انڈکشن یا مصنوعی درد دلانا آسان نہیں ہو سکتا ،اگر جسم تیار نہیں ہے تو انڈکشن ناکام ہو سکتا ہے اور گھنٹوں یا دنوں کی مشقت کے بعد بھی آپ کی سیزیرین دیلیوری ہو سکتی ہے
امنیٹک تھیلی پھاڑنے کے کافی وقت بعد بھی لیبر پین شروع نہیں ہوتے تو ماں اور بچے دونوں کو انفیشن کا خطرہ ہو سکتا ہے
اس کے علاوہ دوائیں یا انجیتشن استعمال کرکے درد دلانے کی کوشش سے بچہ دانی پھٹنے کا خطرہ ہو سکتا ہے
لیبر انڈکشن کا ایک اور ممکنہ خطرہ قبل از وقت بچے کو جنم دینا ہو سکتا ہے یعنی 34 ہفتوں کے بعد اور 73 ہفتوں سے پہلے۔ ممکن ہے کہ داکٹر کی جانب سے دی جانے والی ڈیلیوری کی تاریخ صحیح نہ ہو لہذا بہترین عمل یہ ہے کہ اپ اطمینان کے ساتھ اپنے قدرتی دردوں کا انتظار کریں سوائے اس صورت کے کہ اگر کوئی طبی پیچیدگی نہ ہو۔