یہ داستان ایک ایسی خاتون کی ہے جسے اپنے چہرے پر موجود بہت ہی کیوٹ اور پرکشش دل کی شکل کے تل پر فخر تھا لیکن جب اسے شک ہوا اور وہ ڈاکٹر کے پاس گئ تواسے وہ یہ جان کر خوفزدہ ہو گئی تھی کہ اس کا خوبصورت اور دل آویز تل دراصل جلد کے کینسر کا ٹیومر ہے – اور اب وہ لوگوں کو ہمیشہ سن اسکرین استعمال کرنے کی ترغیب دے رہی ہے۔
کینسر کے ٹیومر کی تشخیص اور سرجری
پورٹ لینڈ، اوریگون کی ایک اسٹیج مینیجر اور سکریٹری کائلہ میلر کے بائیں گال پر 12 سال کی عمر سے ایک چھوٹا سا عام سا تل تھا۔ لیکن 15 سال بعد اچانک یہ تل خودبخود ایک خوبصورت اور بہترین دل کی شکل میں تبدیل ہو گیا۔
تل کی شکل کی تبدیلی
لیکن وہ تل یا خوبصورتی کا منفرد نشان، جس کی لوگ دیکھ کر باقاعدگی سے تعریف کرتے تھے اور اسے بعص لوگ تو کھدوایا ٹیٹو ہی سمجھتے تھے، اور تل کے بارے میں جان کر حیرت زدہ رہ جاتے تھے آہستہ آہستہ اس تل کا رنگ گہرے رنگ میں بدل گیا اور جب وہ 27 سال کی ہوئی تو اس دل کے شکل کے تل کی اپنی مخصوص شکل کھو بیٹھی۔ اور یہ تل شکل اور رنگ تبدیل کرکے بھدہ ہوگیا
کائلہ یہ دیکھ کر پریشان ہوگئی اور اپنی تشویش کے باعث اپنے ڈاکٹر کے پاس گئی اور اس سے اپنی اس تبدیلی کے بارے میں بات کی لیکن اس کی ڈاکٹر نے اسے ماہر ڈرمیٹولوجسٹ کے پاس جانے کو بولا
کینسر کے تل کی بایپسی
دڈرموٹولوجسٹ نے تل کی بایپسی کے لئے اس کے چہرے کی جلد سے نمونہ نکالا اوربایپسی کے صرف تین دن بعد،ہی کائلہ، جو اب 32 سال کی ہوچکی ہیں، کو یہ تباہ کن خبر دی گئی کہ اس کی جلد کا یہ عام سا نظر آنے والا تل دراصل میلانوما(جلد کا کینسر) کی ‘انتہائی جارحانہ’ شکل ہے۔
سرجری
اور اس کا علاج صرف اور صرف فوری سرجری ہےکائلہ نے فورا سرجری کے لئے ہامی بھری اس ٹیومر کی پیچیدہ کا میاب سرجری ہوئی جہاں انہوں نے اس کی جلد کی تہہ در تہہ کو کھرچ کر کینسر کا ٹیومر نکالا ، جس کی وجہ سے اس کے چہرے کی جلد پر پیپرونی کے سائز جتنا بڑا سوراخ ہو گیا۔
پلاسٹک سرجری
سرجری کے بعد احتیاط کے طور پر ہونے والے ٹیسٹوں کے بعد جب یہ انکشاف ہوا کہ اب جلد میں کوئی کینسر کے خلئے موجود نہیں ہیں اور مزید علاج یا سرجری کی ضرورت نہیں ہے، تو کائلہ نے اپنے چہرے کی پلاسٹک سرجری کرائی تاکہ اس سوراخ کو بند کیا جا سکے۔
کائلہ کی کہانی اس کی زبانی
اب کینسر کے ٹیومر سے پاک جلد والی ، کائلہ سرجری کے بعد لوگوں کو اپنی جلد کی حفاظت کے لئے ہمیشہ سن اسکرین پہننے کی ترغیب دینے کے ساتھ ساتھ اپنی شاندار اور ہمت سے بھرپور کہانی بھی سنارہی ہے
وہ کہتی ہے کہ: ‘اگر میں اس ٹیومر کی بروقت جانچ کرکے اسے سرجری کے ذریعے نہ ہٹاتی تو میں 28 سال کی عمر میں ہی مر جاتی۔’میں تشخیص سے پہلے جلد کے لئے زیادہ حساس نہیں تھی ، ، اور عام طور پر سن اسکرین کے بغیر ہی دھوپ میں نکلتی تھی، یا کم از کم ہر دو گھنٹے ضروری ہونے کے باوجود دوبارہ لاگو نہیں کرتی تھی۔
وہ مزید اپنی کہانی کے بارے میں بتاتے ہوئے کہتی ہیں کہ بایپسی کے بعد ‘جب مجھے ماہر امراض جلد کا فون آیا کہ بایپسی کے نتائج میں مجھے میلانوما(جلد کے کینسر) کی ایک انتہائی جارحانہ شکل کی تشخیص ہوئی ہے تو میں اسوقت 12 گھنٹے کی رات کی شفٹ میں کام پر جانے کے لیے تیار ہو رہی تھی۔
‘میں اپنے غسل خانے میں ہی گر کر سسک رہی تھی اور [اس وقت سے] لے کر سرجری تک مرنے کے بارے میں مسلسل فکر مند تھی۔’کیلا کو 12 سال کی عمر سے ہی تل کے نیچے جھریاں سی پڑ گئی تھیں اور سالوں کے دوران اس نے تل کے گرد ایک مکمل دل کی شکل اختیار کر لی جسے دیکھ کر لوگوں نے ہمیشہ اس کی تعریف کی تھی۔
لیکن جب اس نے اس تل کی شکل اور رنگ میں تبدیلیاں دیکھی تو اس نے 13 نومبر 2017 کو ماہر امراض جلد سے ملاقات کی تاکہ اسے چیک کروایا جا سکے۔
کیلا نے کہا: ‘کم از کم چھٹی جماعت سے میرے گال پر تل تھا اور اس کے بالکل نیچے ایک چپٹا جھائیاں جیسا نشان تھا۔’وقت گزرنے کے ساتھ وہ چپٹا نشان زیادہ سے زیادہ نمایاں ہوتا گیا اور جب میں 26 سال کی ہوئی تو یہ دل کی شکل میں بن چکا تھا اور بہت پیارا تھا۔دل کی شکل کے تل میں تبدیلیاں سست تھی، تقریباً 15 سال میں کئی چھوٹی تبدیلیاں، آئیں یہ منفرد نشان بننے کے لیے۔
‘تاہم، جب میں 27 سال کی ہوئی تو اس میں تیزی سے تبدیلی آنا شروع ہو گئی تھی اور اب وہ تل دل کی مکمل شکل میں نہیں تھا۔
‘یہ درمیانے گہرے چاکلیٹ براؤن رنگ سے بھورے سیاہ رنگ میں تبدیل ہو گیا اور دل کی شکل کے تل نے اپنی کچھ شکل کھو دی تھی۔میں اپنے متعلقہ ڈاکٹر کے پاس گئ اور اس نے مجھے یاکیما [واشنگٹن] میں ماہر امراض جلد کے پاس بھیجا۔ڈاکٹر نے چیک کیا اور کہا کہ یہ یقینی طور پر مشکوک لگ رہا ہے۔
‘اس نے کہا کہ اگر میں چاہوں تو وہ سکریپ ٹیسٹ کرائے گا لیکن خبردار کیا کہ اس سے پورا نشان ہی ختم ہو جائے گا۔’مجھے یہ سوچنا یاد ہے کہ میرے دل کی شکل کا فریکل واقعی پیارا تھا – مجھے اس پر بہت ساری تعریفیں ملی اور یہاں تک کہ لوگ مجھ سے پوچھتے ہیں کہ کیا یہ ٹیٹو ہے۔
‘میں ٹیسٹ پر راضی ہو گئی کیونکہ اگر یہ کچھ واقعی مشکوک ہوا ، کیونکہ یہ تل آخر میں اتنی تیزی سے بدل گیا کہ مجھے بھی پریشان کر دیا۔
دسمبر 4کو کیلا کا کینسر آپشن ہوا جہاں ماہر نے کینسر والے ٹشو کی ہر ایک تہہ کو نازک طریقے سے کاٹ کر اسے جانچ کے لیے بھیج دیا۔کیلا نے کہا: ‘اپوائنٹمنٹ کے وقت انہوں نے مجھے ایک کرسی پر بٹھایا، جیسا کہ دانتوں کے ڈاکٹر کی کرسی کی طرح، اور مجھے پیچھے ٹیک لگا کر بٹھا دیا۔
‘انہوں نے اس جگہ کو صاف کیا اور میرے گال کو بے حس کرنے کے لیے انجیکشن لگانا شروع کر دیا اور پھر انھوں نے میرے گال پر کینسر کے گرد دائرہ کاٹنا شروع کر دیا۔’جب انہوں نے ایسا کیا تو میں اپنی ناک کے قریب کٹوں کو محسوس کر سکتی تھا، پھر انہوں نے کینسر کا میرے چہرے سے [ٹشو] چھیل دیا۔
‘میں چربی کی پیلے رنگ کی تہہ کو دیکھ سکتی تھا جو اس کینسر کے ٹیومر کے ساتھ چلی گئی تھی، جس سے میرے چہرے پر خون بہہ رہا تھا، اور کٹ کا کا سائز پیپرونی جتنا تھا،اس کے بعد اس سوراخ کوسی دیا گیا اور ایک بڑی پٹی باندھ دی گئی ۔’اگلے دن کائلہ کو بتایا گیا کہ تمام میلانوما کامیابی سے ہٹا دیا گیا ہے اسے پلاسٹک سرجری کرانے کے لیے کہا گی ۔
اگلی صبح میں چہرے پر ٹانکے لگے ٹانکوں کے ساتھ بیدار ہو گئی۔ماں بیڈ کے پہلو میں سو رہی تھیں، ایک سچی فرشتہ، اس نے تھک جانے کے باوجود کبھی میرا ساتھ نہیں چھوڑا۔’
کائلہ نے کہا کہ تین سال بعد ہر چھ ماہ بعد اس کی جلد کی جانچ ہوتی ہے اور اس کے بعد احتیاط کے طور پر اس کی کمر، گردن، دائیں بازو اور چہرے پر سے جھائیاں ہٹا دی جاتی ہیں۔کسی بھی قسم کی علامات میں کو نظرانداز کرنا خطرناک ثابت ہوسکتا ہے ڈاکٹر سے مشورے کے لئے مرہم کی سائٹ وزٹ کریں یا 03111222398 پر رابطہ کریں