کم وزن بچے کے لئے ‘ لو برتھ ویٹ ‘ کی اصطلاح ہے جو ان بچوں کے لیے استعمال ہوتی ہے جو 5 پاؤنڈ، 8 اونس (2,500 گرام) سے کم وزن والے پیدا ہوتے ہیں۔ ایک اوسط نوزائیدہ کا وزن عام طور پر تقریباً 8 پاؤنڈ ہوتا ہے۔ کم وزن بچہ چھوٹا ہونے کے باوجود صحت مند ہو سکتا ہے۔ لیکن کم وزن بچے کی صحت کے بہت سے سنگین مسائل بھی ہو سکتے ہیں۔
کم وزن بچے اکثر بہت جلد یعنی حمل کے37 ہفتوں سے پہلے پیدا ہونے کی وجہ سے وزن میں کمی کا شکار ہوتے ہیں۔ بچے کا وزن زیادہ تر حمل کے آخری ہفتوں میں بڑھ جاتا ہے لہذا قبل از وقت پیدا ہونے والے بچے کو ماں کے پیٹ میں بڑھنے اور وزن بڑھانے کے لیے کم وقت ملتا ہے۔
کم وزن بچے کی ایک اور وجہ ایک ایسی حالت ہے جسے انٹرا یوٹرن گروتھ ریسٹریکشن (آئی یو جی آر (کہا جاتا ہے۔ یہ اس وقت ہوتا ہے جب حمل کے دوران بچہ اچھی طرح سے بڑھ نہیں پاتا۔ یہ پلاسنٹا، ماں کی صحت یا بچے کی صحت کے مسائل کی وجہ سے بھی ہو سکتا ہے۔ جو بچے آئی یو جی آر کا شکار ہوں ان کو درج ذیل مسائل ہو سکتے ہیں :
پوری مدت۔ یعنی کم وزن بچہ حمل کے 37 سے 41 ہفتوں تک پیدا ہو۔ ایسے بچے جسمانی طور پر بالغ ہو سکتے ہیں لیکن وزن میں کم ہوتےہیں۔
قبل از وقت: یہ بچے بہت چھوٹے اور جسمانی طور پر امیچیور یا نابالغ ہوتے ہیں۔
آج ہم مرہم ڈاٹ پی کے، کے قارئین کے لئےایک ایسے ہی کم وزن بچے کی کہانی لائے ہیں۔
کم وزن بچے کی زندگی کی بقا کی جنگ
بیکرز فیلڈ، کیلیفورنیا سے تعلق رکھنے والی فوڈ سائنس دان جیسیکا ڈوکسی جب حمل کے 23 ویں ہفتے میں تھیں، توانہیں طبیعت بگڑنے کی وجہ سے فوری طور پر ہسپتال لے جایا گیا۔ طبی معائنے کے بعد، اسے پری ایکلیمپسیا کی تشخیص ہوئی، جو خون کی ایک جان لیوا حالت تھی۔ اس کے بعد 30 سالہ ماں کو بتایا گیا کہ اسے اپنی جان بچانے کے لیے ایمرجنسی سی سیکشن سے کروانا ہو گا اور اس کے بچے کے زندہ رہنے کا صرف 10 فیصد امکان ہے۔
کم وزن بچے کائیو کی پیدائش کا غیر معمولی مرحلہ
7 جولائی، 2017 کو، جیسیکا نے اپنے بیٹے کائیو کو جنم دیا۔ چونکہ یہ اس کے حمل کا صرف 23 واں ہفتہ تھا، اس لئے کائیوایک کم وزن بچہ تھا۔ یہ ایک غیر معمولی بچہ تھا، جس کے لئے جیسیکا کو غیر معمولی حالات سے گزرنا پڑا۔
جیسیکا اس سلسلے میں کہتی ہیں:
“میں پچھلے 72 گھنٹوں میں بہت تکلیف میں رہی لیکن اس چیز نے مجھے اس یقین پر قائم رکھا کہ وہ ٹھیک ہو جائے گا۔ سی سیکشن میں تقریباً ایک گھنٹہ لگا، اور انہیں سرجری کرنے کے لیے جنرل اینستھیٹک کا استعمال کرنا پڑا”۔
امید اور بے یقینی کی کیفیت
کم وزن بچے کی پیدائش اگر قبل از وقت ہو جائے تو حالات اور زیادہ نازک ہوتے ہیں۔ بعض اوقات کم وزن بچے کے ساتھ ماں کی زندگی بھی خطرے میں ہوتی ہے۔ ایسا ہی کچھ کائیو کی پیدائش کے وقت بھی ہوا۔ اس کے کم وزن اور معیاد سے پہلے پیدائش نے ڈاکٹروں کو بھی متذبذب کر دیا تھا۔ اس حوالے سے جیسیکا بتاتی ہیں کہ:
“سی- سیکشن کے بعد جب میں بیدار ہوئی تو میں الجھن میں تھی تب ڈاکٹروں نے وضاحت کی کہ کائیو زندہ ہے لیکن اس کا وزن صرف 435 گرام ہے۔ ڈاکٹروں کا خیال تھا کہ شاید یہ کائیو کے پہلے اور آخری لمحات ہیں اسلئے انھوں نے میرے شوہر کو مدعو کیا تاکہ ہم اس کے ساتھ کچھ وقت گزارسکیں۔ لیکن، یہ سوچ ہمارے ذہن سے بھی نہیں گزری تھی، اور ہم کائیو کو بچانے کے لیے پرعزم تھے۔”
کم وزن بچے کی زندگی کے امکانات مدھم ہوتے ہیں
30 سالہ جیسیکا اور اسکے شوہر کائیو سے پہلے بھی قبل از وقت پیدائش کا تجربہ کر چکے تھے۔ انکا پہلا بچہ چھ سالہ سٹیلا، 36ویں ہفتے میں پیدا ہوا تھا تاہم اس بار ڈاکٹروں نے جیسیکا کو نارمل پریگننسی کی یقین دہانی کرائی تھی ۔ لیکن سب کی امیدوں کے برعکس بیبی کائیو کے ساتھ بھی ایسا ہی ہوا۔ بلکہ کائیو کا معاملہ پہلے سے بھی زیادہ پیچیدہ تھا۔
ایک دن جیسیکا، تین بچوں کی ماں کے سر میں شدید درد ہونے کے بعد، اسے ہسپتال لے جایا گیا، جہاں اسے پری ایکلیمپسیا کی تشخیص ہوئی۔ خون کی یہ شدید حالت ہائی بلڈ پریشر اور حمل کو مسترد کرنے کا سبب بنتی ہے، بچے کی پیدائش تک ماں کی حالت آہستہ آہستہ بگڑ جاتی ہے۔
یہی نہیں بلکہ چند دنوں کے بعد، جیسیکا ہیلپ سنڈروم کا شکار ہوئی۔ حمل کی ایک ایسی پیچیدگی جو خون اور جگر کو متاثر کرتی ہے۔ لہذا اس کے پاس سی سیکشن پر راضی ہونے کے سوا کوئی چارہ نہیں تھا۔ یہی وجہ ہے کہ آپریشن سے قبل ڈاکٹروں نے اس سے پوچھا کہ “کیا انہیں اس کے بچے کو بچانا چاہئے کیونکہ وہ بہت جلد پیدا ہوا تھا، اور اس بات کا قوی امکان تھا کہ شاید وہ اسکی زندگی کو نہ بچا پائیں۔”
کم وزن بچے کی زندگی کے لئے بے مثال جدوجہد
عموما ہر کم وزن بچے کو اور خصوصا جب وہ اپنے مقررہ وقت سے بھی پہلے پیدا ہو تو زندگی کے لیے جنگ لڑنی پڑتی ہے جو کائیو نے بھی لڑی۔ پیدائش کے وقت کایئو کا وزن صرف 435 گرام (15اونس) تھا۔ اس نے اگلے چھ ہفتے وینٹی لیٹر پر گزارے اور مزید ڈھائی مہینے انکیوبیٹر میں گزارے۔ ننھا بچہ اسی سال 13 نومبر کو گھر آیا۔ چار ماہ کی عمر میں، تب اس کا وزن 8 پونڈ ہو چکا تھا۔ شکر ہے، اب چار سالہ کائیو ترقی کی منازل طے کر رہا ہے۔
یقین سے تشکر تک کا سفر
کائیو ایک کم وزن بچہ تھا اور معیاد سے پہلے اسکی پیدائش نے سب کو خصوصا اس کے والدین کو ایک مشکل امتحان سے گزارا۔ بالآخر ایک طویل جدوجہد کے بعد وہ رو بہ صحت ہو کہ گھر آیا۔ جیسیکا، اس کی شکر گزار ماں نے دوسری ایسی ماؤں کی آگہی کے لئے اپنی کہانی شیئر کی تاکہ اپنی جیسی دیگر ماؤں کا حوصلہ بڑھا سکے اور انہیں یقین دلا سکے کہ قبل از وقت ایک کم وزن بچے کی پیدائش میں ان کا کوئی قصور نہیں ہے۔
اس دوران اپنی ذہنی کیفیات کا تذکرہ کرتے ہوئے وہ کہتی ہیں کہ : “ہفتوں ایسا محسوس ہوا جیسے کائیو کی یہ حالت میری غلطی کی وجہ سے ہو، کیونکہ اسکی یہ حالت میری جسمانی کمزوری کی وجہ سے تھی۔ یوں لگا جیسے یہ میری ناکامی ہو۔ اور جب آپکا بچہ تکلیف میں ہو تو اس احساس پر قابو پانا اور بھی مشکل ہوتا ہے ۔ ایسی صورتحال میں آپ زندگی کی دوسری خوشیوں سے محظوظ ہونے سے بھی ڈرتے ہیں۔”
ایک ماں کے لئے اس کا بچہ انتہائی اہم ہوتا ہے خاص طور پر نوزائیدہ اور کائیو جیسے کم وزن بچے کو تو خود سے دور کرنا اور بھی کٹھن ہوتا ہے۔ جیسیکا کہتی ہیں کہ: ” جب میں گھر پرہوتی اور کائیو ہسپتال میں تھا توایسا لگتا تھا جیسے میرا دل کہیں اور ہے۔ اکثر ایسا ہوتا کہ میں اچانک گھبرا جاتی، کائیو کی یاد آتی اور میں تڑپ کر ہسپتال اس کے پاس پہنچ جاتی۔“
جیسیکا نے بتایا کہ پورا خاندان کائیو کے گھر آنے پر ناقابل یقین حد تک شکر گزار ہے۔ اس نے مزید کہا: “ہم واقعی شکر گزار ہیں۔ یہ ہماری زندگی کا سب سے مشکل وقت تھا، لیکن اسے گھر لانے کا احساس ناقابل بیان تھا۔ اس کو بازوؤں میں اٹھائے ہوئے گھر کی دہلیز پار کرتے ہوئے ایسا لگتا تھا جیسے دنیا میں سب کچھ سنور گیا ہو، کوئی مسئلہ کوئی بگاڑ نہ ہو”۔
میں مبین آفتاب اردو کانٹنٹ رائٹر ، میں تعلیم کے شعبے سے منسلک ہوں۔ ویسے تو عمر کے لحاظ سے میں 32 سال کا ہوں پر تجربے کے اعتبار سے اپنی عمر سے کئی گنا بڑا ہوں میں ایک بچی کا باپ ہوں اور چاہتا ہوں کہ ہماری نئی نسل اردو کو وہ مقام دے جو بحیثیت ایک قومی زبان اس کا حق ہے۔