پیچیدہ غم ایک آفاقی تجربہ ہے۔ یہ سب سے سے مشکل جذباتی سفر میں سے ایک ہے۔ جب آپ شریک حیات کے طور پر اپنے کسی قریبی کو کھو دیتے ہیں تو وہ غم ناقابل تسخیر معلوم ہو سکتا ہے لیکن اس نقصآن کی تباہی کے باوجود بالآخر زندگی کی جانب دوپارہ لوٹ آنا معمول کی بات ہے۔
پیچیدہ غم ایک مشکل حالت ہے جو کچھ لوگوں کو اپنے پیاروں کے کھو جانے کے بعد ہوتا ہے، یہ بھی غم کی ایک حالت ہے لیکن غم تو وقت کے ساتھ ساتھ بدل جاتا ہے یا اس کے اثرات کم ہوتے جاتے ہیں پر پیچیدہ غم کی حالت وقت کے ساتھ ساتھ بدتر ہوتی چلی جاتی ہے
کسی بھی قریبی کو کھونا اور خصوصا اپنے شریک حیات کو کھونا پیچیدہ غم کے خطرے کو بڑھاتا ہے۔ اگر آپ بھی ایسے کسی دور سے گزر چکے ہیں اور صحیح سے کام نہیں کر پا رہے ہیں یا نارمل زندگی کی جانب نہیں لوٹ پا رہے ہیں تو ہو سکتا ہے کہ آپ قابل تشخیص اور قابل علاج دماغی بیماری کے ساتھ جدوجہد کر رہے ہوں جسے پیچیدہ غم کی خرابی کے طور پر جانا جاتا ہے، آپ اس پر قابو پا سکتے ہیں فعال اقدامات اپنا کر
غم بمقابلہ پیچیدہ غم
غم اور پیچیدہ غم کی علامات میں کوئی خاص فرق نہیں ہے ماسوائے وقت کے ۔ غم ایک ایسی حالت ہے جس میں آپ چند دن تک سوگوار رہتے ہیں اور اس کے بعد آپ اپنی نارمل زندگی میں حصہ لینے کے قابل ہو جاتے ہیں جبکہ پیچیدہ غم کی حالت میں آپ دنوں، مہینوں یا سال کے بعد بھی نارمل نہیں ہو پاتے ہیں اور اپنے شریک حیات کے دکھ کو بھلانا ممکن نہیں ہو رہا ہوتا
اتنے بڑے نقصان پر قابو پانا کوئی آسان کام نہیں ہے اور پیچیدہ غم کے ساتھ آپ کی یہ حالت ایک سال یا اس سے بھی زیادہ تک ہو سکتی ہے ایسی حالت میں آپ کو جن علامات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے ان میں شامل ہیں
شدید دکھ،مرحوم کے لئے شدید آرزو،دوسری چیزوں سے توجہ کا ہٹ جانا،اس بات کو قبول کرنے میں دشواری کہ اپ کا شریک حیات نہیں رہا،زندگی کا مقصد کھو جانا،زندگی کی جانب لوٹنے میں دشواری وغیرہ۔ ممکن ہے کہ اپ کو اس بات کا اندازہ بھی نہ ہو کہ آپ کس مشکل حالت کا سامنا کر رہے ہیں لیکن اس معاملے میں آپ کے قریبی لوگ آپ کی رہنمائی کر سکتے ہیں۔
پیچیدہ غم سے متعلق مریم کی کہانی
مریم کہتی ہیں، جب میرے شوہر کی کینسر سے موت ہوئی تو میں اس بات کے لئے تیار تھی کیونکہ وہ کافی عرصے سے شدید بیمار تھے لیکن ان کی موت نے مجھے توڑ کر رکھ دیا۔میں خود کو اکیلا محسوس کرنے لگی ،مجھے کچھ بھی اچھا نہین لگتا تھا یہاں تک کہ اپنے گھر والے اور میرے بچے بھی نہیں۔میں نے کام پر واپس جانے کی کوشش کی پر میں صرف اپنے شوہر کے بارے میں ہی سوچتی رہتی تھی اور کام نہیں کر پا رہی تھی
چند مہینوں کے بعد میری بڑی بیٹی نے مجھ سے کہا کہ میں اس غم سے باہر نہیں نکل پا رہی ہوں مجھے کچھ کرنا چاہئے لیکن میں نے اس کی باتوں پر دھیان نہیں دیا۔ چند مہینوں کے بعد میری ایک دوست نے بھی مجھے یہی کہا کہ مجھے غم سے نکلنے کے لئے کسی ڈاکٹر کی مدد لینی چاہئے۔پھر میں نے ایک ماہر ڈاکٹر سے مشورہ کیا اس نے بھی اس بات کی تائید کی کہ میری جدوجہد صحت مند یا نارمل نہیں ۔
میں نے اعتراف کیا اور خود کو ہی قصوروار سمجھا کہ مجھے اپنے علاج کی جانب توجہ کرنی چاہئے تھی،مجھے پیچیدہ غم کی تشخیص ہوئی اور میرے چاہنے والوں کی مدد سے اور علاج کی بدولت میں نارمل زندگی کی جانب لوٹ آئی۔ اگرچہ میرے شریک حیات کے جانے کا اب بھی مھجے اتنا ہی دکھ ہے لیکن میں اپنے خاندان والوں کی خوشیوں میں اب ان کے ساتھ ہوں۔
پیچیدہ غم کا علاج
عام دکھ کبھی کبھی ایسا محسوس ہوتا ہے کہ یہ کبھی ختم نہیں ہوگا لیکن اپنے پیروں کے ساتھ اور ان کی مدد سے اور گزرتے وقت کے ساتھ یہ بہتر ہو جاتا ہے اور اس کی شدید علامات کم یا بہتر ہو جاتی ہیں لیکن پیچیدہ غم ایک ذہنی بیماری ہے اور یہ وقت کے ساتھ دور نہیں ہوتی بلکہ بدتر ہوتی چلی جاتی ہے اس کے لئے آپ کو پیشہ ورانہ علاج کی ضرورت ہوتی ہے۔
آپ کے شریک حیات کا کھو جانا آپ کے لئے تکلیف دہ ہو سکتا ہے اور صحیح قسم کی تھراپی آپ کو اس پر قابو پانے میں مدد دیگی۔ اس کا علاج آپ کو محفوظ ماحول میں تکلیف دہ یادوں کا سامنا کرنے اور ان کا صحت مند طریقے سے مقابلہ کرنے میں مدد دیگا۔
سماجی مدد
سماجی مدد ہر قسم کی دماغی صحت کے مسائل کے علاج کا اہم حصہ ہے ۔عام غم کے پیچیدہ غم میں تبدیل ہونے کی ایک اہم وجہ سپورٹ سسٹم کی کمی ہے ۔دوستوں اور قریبی ساتھیوں کی مدد اور ان کا تعاون اور آپ کا ان پر اعتبار ،پیچیدہ غم سے تحفظ اور شفا دونوں معاملات میں مدد کرتا ہے
خود کی دیکھ بھال
پیچیدہ غم سے نجات کے لئے اس کی تشخیص اور علاج ہی بہترین طریقہ ہے لیکن آپ کو مسلسل دیکھ بھال کی ضرورت ہوتی سکتی ہے کیونکہ علاج کی تھراپی کروانے کے باوجود بعض اوقات یہ آپ پر ہاوی ہو سکتا ہےاس لئے آپ ٹیون اپ کے طور پر آؤٹ پیشنٹ تھراپی کو جاری رکھیں،اس کے ساتھ ساتھ دماغی صحت کی مشق بھی جاری رکھیں یعنی ان چیزوں میں اپنا وقت گزاریں جو آپ کو خوشی دیتی ہوں، تناؤ کو کم کرنے کی کوشش کریں، مراقبہ یا یوگا کو اپنائیں، صحت مند غذا کا استعمال کریں، باقاعدگی سے ورزش کریں۔ نئے لوگوں سے ملیں، نئی جگہوں پر جائیں