خواتین کے لئےصحت مند رہنا سب سے مشکل کام نہیں ہے ، لیکن اس میں کچھ محنت اور چوکسی کی ضرورت ہے۔ اس کوشش کا ایک حصہ مناسب اسکریننگ ٹیسٹ حاصل کرنا ہے، جو ممکنہ صحت کے مسائل کا پتہ لگانے کے لیے استعمال کیے جاتے ہیں اوراگر ٹائم پر تشخیص ہو جائے تو بہت سی پےچیدگیوں سے بچا جاسکتا ہے
بڑھتی عمر کا جسم کے میٹابولزم پر سب سے بڑا اثر پڑتا ہے اور اس کا کمزور ہونا بہت سی بیماریوں جیسے ذیابیطس اور ہائی بلڈ پریشر کا باعث بنتا ہے۔ عمر کے بڑھنے کے اثرات مردوں اور خواتین دونوں پر پڑتے ہیں لیکن خواتین کے لیے 30 سال کے بعد کی عُمر انتہائی اہم سٹیج ہوتی ہے اور ماہرین صحت اس عؐمر کی خواتین کو مندرجہ ذیل ٹیسٹ کروانے کا مشورہ دیتے ہیں۔
بلڈ سی بی سی ٹیسٹ
کمپلیٹ بلڈ کاؤنٹ کا ٹیسٹ خون کے سُرخ اور سفید خلیوں اور پلیٹلیٹس کی مقدار وغیرہ کا پتہ چلانے کے لیے کروایا جاتا ہے اور اس ٹیسٹ سے ڈاکٹر حضرات یہ اندازہ لگاتے ہیں کہ جسم میں کہیں خون کی کمی تو نہیں ہے۔
اس ٹیسٹ سے خون میں انفیکشن اور انیمیا جیسی بیماریوں کا پتہ چلتا ہے اور کینسر جیسی بیماری کا بھی پتہ چلایا جاسکتا ہےکیونکہ کینسر کے مرض میں مریض کے خون میں سفید خلیوں کی مقدار کم ہو جاتی ہے۔
خون کی کمی سارے جسم کی صحت پر اثر انداز ہوتی ہے اور خواتین میں 30 سال کی عمر کے بعد اس کمی کے پیدا ہونے کے چانسز بڑھ جاتے ہیں اس لیے ضروری ہوتا ہے کہ سال میں ایک دفعہ اس ٹیسٹ کو لازمی کروا لیا جائے۔
لیپڈ پروفائل
لیپڈ پروفائل خون میں مخصوص چکنائی کے مالیکیولز کی مقدار کوناپتا ہے جسے لپڈ کہتے ہیں۔ اس ٹیسٹ سے کولیسٹرول کی کئی اقسام کا پتہ لگایا جا سکتا ہے یہ ٹیسٹ دل کی بیماریوں اور خون کی وریدوں کی صحت کی جانچ کرنے میں مدد کرتا ہے۔
لیپڈ پروفائل ٹیسٹ کے نتائج میں اگر چکنائی کے مالیکیول زیادہ ہوں تو ڈاکٹرآپ کو اپنی خوراک اور ورزش وغیرہ پر دھیان دینے کا مشورہ دیتے ہیں اور اگر خون میں موجود اس چکنائی کو نظر انداز کر دیا جائے تو یہ ذیابطیس، دل کے مسائل، کولیسٹرال اور ہائی بلڈ پریشر جیسے امراض کو پیدا کرنے کا باعث بنتی ہے۔
خواتین کو اپنا لیپڈ پروفائل ٹیسٹ 30 سال کی عمر میں ایک دفعہ لازمی کروا کر دیکھنا چاہیے اور اگر اس ٹیسٹ کے نتائج اچھے نہ ہوں تو فوراً اپنی خوراک اور طرز زندگی پر توجہ دیں تاکہ بڑے مسائل سے بچا جا سکے۔
تھائیرائیڈ فنکشن ٹیسٹ
پاکستان میں بہت سی خواتین کو تھائی رائیڈ گلانڈ میں خرابی کا کوئی نہ کوئی مسئلہ ہوجاتا ہے اور گلانڈ میں خرابی سے ظاہر ہونے والی علامات انتہائی سسُتی سے ظاہر ہوتی ہیں جس پر عام طور پر توجہ نہیں جاتی۔
خواتین کو ڈاکٹر 30 سال کی عمر میں اس ٹیسٹ کو کروانے کا مشورہ دیتے ہیں اور تھائی رائیڈ گلانڈ میں خرابی کی عام علامات میں سُستی، کاہلی، ماہورای میں بے قاعدگی، وزن کا اچانک بڑھنا، بال گرنا اور بانجھ پن جیسے مسائل شامل ہیں۔
بلڈ شوگر
خواتین میں یہ مرض 35 سے 49 سال کی خواتین کو عام لاحق ہو رہا ہے اور معاشرے میں ناخواندگی اور میڈیکل سہولیات کی کمی کے باعث بہت سی خواتین کو ایک لمبے عرصے تک پتہ نہیں ہوتا کے وہ ذیابطیس کا شکار ہو چُکی ہیں اس لیے 30 سال کے بعد خواتین کو چاہیے کہ وہ اپنے خون میں شوگر لیول پر نظر رکھیں اور
اگر بہت زیادہ تھکاوٹ محسوس ہو رہی ہے، بار بار پیشاب آ رہا ہے، جلد پر الرجی ظاہر ہو رہی ہے، نظر میں دھندلا پن آ رہا ہے یا اچانک وزن بڑھ گیا ہے یا بہت کم ہو گیا ہے تو اپنے ڈاکٹر سے رابطہ کریں اور بلڈ شوگر ٹیسٹ کروائیں۔
بریسٹ اور سرویکل کینسر
پاکستان میں خواتین میں بریسٹ کینسر اور سرویکل کینسر تیزی سے پھیل رہا ہے اور اگر اسے نظر انداز کر دیا جائے تو یہ جان لیوا ثابت ہوتا ہے۔ خواتین کو ان دونوں کینسرز کو سنجیدگی سے لینے کی ضرورت ہے اور اگر ابتدا میں ہی ان کی تشخیص ہو جائے تو یہ قابل علاج ہیں۔
تیس سال سے زائد عمر کی خواتین کو ان دونوں بیماریوں کے ٹیسٹ کروا کر ایک دفعہ تسلی کر لینی چاہیے تاکہ بڑی پریشانی سے بچا جا سکے۔
خواتین میں بلڈ پریشر کی اسکریننگ
اگر آپ کا بلڈ پریشر 140/90 سے زیادہ ہے تو ہائی بلڈ پریشر کی تشخیص کی جاتی ہے۔ چونکہ ہائی بلڈ پریشر دیگر پیچیدگیوں کا باعث بن سکتا ہے، اس لیے اسے ہر دو سال بعد چیک کرنا چاہیے اگر یہ 120/80 یا اس سے کم ہے تو ٹھیک ہے
۔ اگر یہ اس سے زیادہ ہے تو، آپ کا ڈاکٹر اسے زیادہ کثرت سے چیک کرنے کی سفارش کر سکتا ہے۔ اگر آپ کو ہائی بلڈ پریشر کی تشخیص ہوتی ہے، تو آپ کو اپنی خوراک اور لائف اسٹائل کو تبدیل کرنا چاہئے اور اگر اگر ادویات تجویز کی جائیں تو باقاعدگی سے لینی چاہئے