جنسی خواہش کا ہونا ایک فطری امر ہے جس طرح ان زندہ انسان کا بھوک پیاس کو محسوس کرنا ایک لازمی چیز ہے اسی طرح ایک بالغ اور جوان آدمی کے اندر جنسی خواہش کی تحریک پیدا ہونا بھی ایک فطری امر ہے اور اس سے انکار ممکن نہیں ہے
مگر بدقسمتی سے ہمارے معاشرے میں اس جنسی خواہش کو ایک شجر ممنوعہ بنا کر اس پر بات تک کرنے کی اجازت میسر نہیں ہوتی ہے اس وجہ سے بالغ نوجوان شرم کے سبب اس حوالے سے اپنے بڑوں سے بات کرنےکے بجاۓ اس حوالے سے معلومات انٹر نیٹ سے یا دیگر ذرائع سے حاصل کرنےکی کوشش کرتے ہیں
جنسی خواہش کے پیدا ہونے کی وجوہات
ہر بالغ اور صحت مند انسان کے اندر جنسی خواہش ہونا نارمل عمل ہے مگر مختلف افراد میں اس کی شدت مختلف ہو سکتی ہے اس کا انحصار انسان کے ہارمون کی شرح پر ہوتا ہے مردوں میں یہ ہارمون ٹیسٹیرون جب کہ عورتوں میں یہ ہارمون ایسٹروجن کے نام سے ہوتا ہے
اس کے علاوہ جنسی خواہش میں جو دیگر عناصر اثر انداز ہوتے ہیں ان میں عمر ،ذہنی دباؤ ، جنسی تعلقات میں تبدیلی ، بیماری اور ادویات کا استعمال وغیرہ شامل ہیں ۔
جنسی خواہش کس حد تک ہونا نارمل ہوتا ہے
ایک عام انسان کو دن کے 24 گھنٹوں میں کتنی جنسی خواہش ہوتی ہے اس کا جواب ہر انسان کے حساب سے مختلف ہو سکتا ہے اور اس کا انحصار انسان کی صحت ، عمر اور دیگر معاملات پر ہوتا ہے
اسلام اور جنسی تعلقات
جنسی خواہشات اور تعلقات کی اسلام میں بہت باریکی سے تعلیم دی گئی ہے حرام اور حلال کا نظریہ بتانے کا مقصد بنیادی طور پر یہی تھا کہ جنسی تعلقات معاشرے کی بقا کے ذمہ دار ہوتے ہیں اور مسلم معاشرے کا فرد ہونے کی حیثیت سے ہمیں ان تمام اصول و پابندیوں کو لازمی ماننا ہوتا ہے جو معاشرہ اور مزہب ہم پر لگاتا ہے ۔
اسلام کے مطابق جنسی خواہشات کو پورا کرنے کے لیۓ نکاح کا راستہ مقرر کیا گیا ہے جو کہ مرد اور عورت کے درمیان ہوتا ہے اس کے علاوہ کسی بھی قسم کا جنسی تعلق ناجائز اور حرام تصور کیا جاتا ہے اور زنا کے زمرے میں آتا ہے ۔
نکاح جنسی خواہش کی تکمیل کا جائز طریقہ ہے ۔ لیکن اگر جنسی خواہش کی شدت بہت زیادہ ہوتو یہ انسان کی مزہبی اور معاشرتی قیود سے متصادم ہو جاتی ہے جو کہ مسائل کا سبب بن سکتا ہے اس وجہ سے اس کو کنٹرول کرنا بہت ضروری ہے
شادی سے قبل جنسی خواہش
جنسی خواہش کا آغاز بالغ ہونے کے بعد سے مرد اور عورت دونوں میں پیدا ہونا شروع ہو جاتی ہے مگر مزہبی اور معاشرتی قیود کے سبب شادی سے قبل ان کی تکمیل معیبوب سمجھی جاتی ہے اس وجہ سے انسان کو شادی سے قبل ان خواہشات کو کنٹرول کرنا بہت ضروری ہے
تاہم آج کل کے دور میں نوجوان انٹر نیٹ کے سبب فحش فلموں اور ایسے مواد کا سامنا کرتے ہیں جو کہ اس خواہش کو بہت بڑھا دیتے ہیں جس کی وجہ سے وہ اپنی ان جنسی خواہشات کے سبب پریشانی سے دوچار ہو جاتے ہیں
شادی سے قبل جنسی خواہش کو کنٹرول کرنے کے طریقے
شادی سے قبل جنسی خواہش کے ہاتھوں پریشان ہوکر اکثر نوجوان زنا یا مشت زنی جیسے افعال کو کرنے لگتے ہیں جو کہ ان کی عاقبت کو خراب کرنےکے ساتھ ساتھ ان کی صحت کو بھی بر باد کر دیتی ہے
ان طریقوں کے علاوہ بھی مختلف ایسے طریقے موجود ہیں جس کے ذریعے جنسی خواہش کے آگے بند باندھے جا سکتے ہیں ۔بحیثیت مسلمان ہمیں زندگی گزارنے کا مکمل طریقہ اسلام میں ملتا ہے جن پر عمل پیرا ہو کر جنسی خواہش کو روکا جا سکتا ہے
اللہ تعالی نے قرآن میں انسان کو اپنی نگاہوں کی حفاظت کا درس دیا ہے اس وجہ سے ایسی تمام چیزوں کو دیکھنے سے رکنا چاہیۓ جو کہ جنسی خواہشات کو بڑھانے کا سبب بنیں اس کے ساتھ ساتھ اپنے پوشیدہ جسمانی اعضا کی حفاظت کریں
احادیث کی رو سے روزہ جنسی خواہشات کو روکنے میں سب سے اہم کردار ادا کرتا ہے ۔ رمضان کے مہینے کے روزوں کے علاوہ جس وقت بھی انسان کو یہ محسو س ہو کہ جنسی خواہشات اس کے کنٹرول سے باہر ہو رہی ہیں تو اس کے لیۓ اس کو روزہ رکھنا چاہیۓ ۔
کیوںکہ روزہ رکھ کر انسان جنسی سرگرمیوں سے رک جاتا ہے اور دن بھر روزہ رکھنے سے جنسی خواہشات خود بخود کنٹرول ہو جاتی ہیں
خود کو مثبت سر گرمیوں میں مصروف رکھیں ۔ جسمانی طور پر خود کو مصروف رکھنے سے ذہن ایسے معاملات میں مصروف نہیں ہوتا ہے جس سے ان خواہشات کو کنٹرول کرنے میں مدد ملتی ہے
ایسی تمام چیزوں سے پرہیز کریں جو اس طرح کی خواہشات کو بڑھاتی ہیں ان میں فحش مواد کا مطالعہ ، ایسی فلموں کو دیکھنا یا ایسی گفتگو کرنے سے رکنا ضروری ہوتا ہے
اچھی صحبت اختیار کریں جو کہ آپ سے اچھی گفتگو کریں
نماز اور طہارت کا اہتمام رکھیں با وضو رہیں اور فارغ وقت میں ذکر کیا کریں
شادی شدہ افراد اور جنسی خواہش
اللہ تعالی نے قرآن میں مرد اور عورت کو ایک دوسرے کا لباس قرار دیا ہے اور اس بات کا حکم دیا ہے کہ ایک دوسرے سے درست اورجائز طریقے سے تعلقات قائم رکھیں مگر کچھ مرد حضرات جنسی خواہش کے دھارے میں بہہ کر اس خواہش کی تکمیل کے لیۓ غلط راستے اختیار کرتے ہیں جس کا براہ راست ان کی ازدواجی زندگی پر پڑتا ہے ایسے افراد کو چاہیے کہ اس تعلق کو قرآن و سنت کی روشنی میں پروان چڑھائیں
جنسی معاملات کے حوالے سے کسی بھی قسم کے بے ضابطگی مسائل سے دوچار کر سکتی ہے جس طرح کسی بھی بیماری کے علاج کے لیۓ ڈاکٹر کی ضرورت ہوتی ہے اسی طرح جنسی مسائل کے حل کے لیۓ بھی ڈاکٹر ہی کی ضرورت ہوتی ہے جسکو ماہر جنسیات کہتے ہیں