جلد پر سفید دھبے بننا اکثر بے ضرر سمجھا جاتا ہے تاہم بعض اوقات، یہ کسی خطرناک بیماری کی علامت بھی ہو سکتا ہے۔ لہذا یہ ضروری ہے کہ آپ اپنی علامات اور جلد پر دھبوں کی ظاہری شکل نوٹ کریں تاکہ وجوہات معلوم کرنے میں معالج کی مدد کر سکیں۔
سن اسپاٹس ( سیاہ دھبے جو سورج میں زیادہ دیر تک رہنے سے جلد پر نمودار ہوتے ہیں) کی طرح سفید دھبوں کے بارے میں بھی یہ خیال کیا جاتا ہے کہ یہ الٹرا وائلٹ شعاعوں کی وجہ سے ہوسکتے ہیں۔ جنہیں اڈیوپیتھک گٹٹ ہائپو میکانوسس (آئی جی ایچ) بھی کہا جاتا ہے۔
ویسٹ لیک ڈرمیٹولوجی، کی ڈرمیٹولوجسٹ ایم ڈی ایملی ووڈ کہتی ہیں کہ ایسی حالت میں ہموار، بغیر کسی علامت کے سفید دھبے ہوتے ہیں جو زیادہ تر بازوؤں یا ٹانگوں پر ظاہر ہوتے ہیں۔ ووڈ کا کہنا ہے کہ جینیات بھی آئی جی ایچ کا خطرہ بڑھا سکتے ہیں۔ اگر والدین کو یہ مسئلہ ہو تو بچوں میں بھی اس کا امکان بڑھ جاتا ہے۔
علاج
اس بے ضرر حالت کا علاج ضروری نہیں ہے تاوقتیکہ کوئی اسے خوبصورتی میں رکاوٹ نہ سمجھے۔ ایملی ووڈ کا کہنا ہے کہ اس معاملے میں، آپ کا ڈرمیٹولوجسٹ کریو تھراپی، کیمیکل پیلز، یا ٹاپیکل سٹیرائڈز تجویز کر سکتا ہے لیکن کامیابی کا امکان کم ہے۔ تاہم مزید دھبے ظاہر ہونے سے بچنے کیلئے ہمیشہ سن اسکرین لگانا چاہئے۔
ملیا
ووڈ کے مطابق ملیا چھوٹے، چمکدار سفید دھبے ہیں جو عام طور پر آنکھوں اور منہ کے ارد گرد ہوتے ہیں۔ یہ اسکن کے خلیات بنانیوالے کیراٹین نامی پروٹین کے جلد میں پھنسنے اور جمع ہونے کی وجہ سے بنتے ہیں۔ اسکن کے یہ دھبے نوزائیدہ بچوں میں زیادہ عام ہیں، لیکن ہر عمر کے لوگوں کو متاثر کر سکتے ہیں۔
علاج
ملیا بے ضرر ہے، اس لیے علاج ضروری نہیں ہے جب تک کہ آپ اسکی ظاہری شکل سے پریشان نہ ہوں۔ ایملی ووڈ ڈرمیٹولوجسٹ کو دکھانے کا مشورہ دیتی ہے جو ملیا کو نکال سکتا ہے۔ اسکے علاوہ ووڈ کے مطابق ہفتے میں چند بار بی ایچ اے یا اے ایچ اے جیسے ہلکے کیمیکل ایکسفولینٹ کا استعمال کرکے نئے ملیا کو پیدا ہونے سے روکا جا سکتا ہے۔
ایگزیما (ایٹوپک ڈرمیٹیٹائٹس)
یگزیما کی خصوصیت خشک، خارش زدہ، سرخ جلد ہوتی ہے۔ گوسفید دھبے ایکزیما کی علامت نہیں ہیں، لیکن پھر بھی ظاہر ہو سکتے ہیں ۔ ویل کورنیل میڈیسن کے کلینکل انسٹرکٹر بیری گولڈمین کہتے ہیں، “شدید خارش اسکن کی رنگت میں تبدیلی کا باعث بن سکتی ہے، بعض اوقات سفید دھبے بھی بن سکتے ہیں جو مستقل ہوسکتے ہیں۔”
علاج
ووڈ کا کہنا ہے کہ جلد کو نم رکھنے سے ایگزیما کی خشکی اور خارش پر قابو پایا جا سکتا ہے۔ علاج میں شامل ہیں: کورٹیکوسٹیرائڈ کریم، کورٹیکوسٹیرائڈز (کی خوراک)، انجیکٹ ایبل بائیولوجکس (شدید معاملات میں)۔
ٹینی ورسکلر
یہ ایک فنگل انفیکشن ہے جو اسکن پر پائے جانیوالے مالاسیزیا نامی خمیر کی زیادتی کی وجہ سے ہوتا ہے۔ گولڈمین کے مطابق یہ جلد میں پگمنٹ کی پیداوار کو متاثر کرتا ہے، اسلئے جلد پر سفید دھبے نمودار ہوتے ہیں۔ گولڈمین کے مطابق عام طور پر یہ سفید دھبے دھڑ کی جلد ہوتے ہیں۔ یہ تیل کی جلد (آئلی جلد) والے یا گرم، مرطوب آب و ہوا میں رہنے والے لوگوں میں زیادہ عام ہے۔ اسکی وجہ یہ ہے کہ نم اور تیل والی جلد خمیر کی افزائش میں اضافہ کر سکتی ہے۔
علاج
فنگل انفیکشن ہونے کی وجہ سے اسے اینٹی فنگل دوائیوں سے علاج کی ضرورت ہوتی ہے، جلد کی کریم یا شدید حالات میں خوراک کی صورت میں۔ علاج کے دوران تحمل سے کام لینا ضروری ہے کیونکہ فنگس صاف ہونے کے بعد بھی، ہائپو پگمنٹیشن کو حل ہونے میں ہفتوں یا مہینے بھی لگ سکتے ہیں۔
وٹیلگو
وٹیلگو ایک آٹو ایمیون بیماری ہے۔ گولڈمین کے مطابق اس حالت میں جسم کا مدافعتی نظام میلانوسائٹس جو جلد میں میلانن پیدا کرنیوالے خلیات ہیں پر حملہ کرتا ہے۔ اسلئے جلد میں پگمنٹ کی کمی سے جلد پر بڑے سفید دھبے بن جاتے ہیں۔ گولڈمین کے مطابق یہ کسی بھی عمر یا نسل کے لوگوں کو متاثر کر سکتا ہے، اور بعض اوقات دوسرے آٹوایمیون مسائل سے منسلک ہوتا ہے۔
علاج
اگرچہ یہ ناقابل علاج ہے، لیکن ایسے علاج موجود ہیں جو ہائپو پگمنٹیشن میں مدد کر سکتے ہیں۔ ان میں شامل ہیں: کورٹیکو سٹیرائیڈز( کریم یا دوائی کی شکل میں)، ایمیونوموڈیولیٹرز، وٹامن ڈی اینالاگ (کریم)جو مدافعتی نظام اور سوزشی ردعمل کو ماڈیول کرنے کا کام کرتے ہیں، لائٹ/لیزر تھراپی، جلد کی پیوندکاری کی سرجری۔
نیوس ڈیپگمینٹوسس
اگر آپکی جلد پر بچپن سے سفید دھبہ ہے تو امکان ہے کہ یہ بے ضرر قسم کا پیدائشی نشان ہو۔ ووڈ کے مطابق ” پیدائش کے بعد سے یا زندگی کے پہلے چند سالوں کے اندر نمودار ہونیوالا نیوس ڈیپگمینٹوسس ایک پیدائشی نشان ہے جس میں اردگرد کی جلد کی نسبت کم روغن یا پگمنٹ ہوتا ہے۔ ووڈ کہتی ہیں کہ یہ نہ تو وقت کیساتھ خراب ہوتا ہے نہ آسکی کوئی علامت ہوتی ہے۔
علاج
ووڈ کے مطابق علاج ضروری نہیں اور کاسمیٹک علاج میں عام طور پر کامیابی کم ہوتی ہے۔ تاہم، پگمنٹیشن کو درست کرنے کے لیے لیزر تھراپی کی کوشش کی جا سکتی ہے۔
فلیٹ وارٹس ( چپٹے مسے )
ووڈ کے مطابق فلیٹ مسے انسانی پیپلیوما وائرس ( ایچ پی وی) کی وجہ سے ہوتے ہیں اور سفید یا گلابیچمکدار پیپولس کے جھرمٹ کی طرح دکھائی دیتے ہیں۔ غیرعلامتی مگر کاسمیٹک طور پر پریشانی کا باعث بن سکتے ہیں اور آسانی سے پھیل بھی سکتے ہیں۔ مردوں میں اکثر داڑھی کے حصے میں اور خواتین کی ٹانگوں پر ظاہر ہوتے ہیں۔
علاج
انکا پھیلاؤ روکنے کیلئے علاج ضروری ہے۔ علاج میں شامل ہیں:سیلیسیلک ایسڈ، کریوتھراپی (مسوں کو منجمد کرنا)، مسوں کو کاٹنا یا کھرچنا، انجیکشن، لیزرز۔ اگر مسے داڑھی والے مقام پر ہوں تو نئے مسے بننے سے روکنے کیلئے صاف استرا استعمال کریں۔
جلد کا کینسر
گولڈ مین کے مطابق اگر آپکی جلد پر موجود سفید دھبہ سائز یا ساخت میں تبدیل ہوتا ہے، اسکی شکل مومی ہو اور پھیلا ہوا ہو تو جلد کے کینسر کا امکان ہو سکتا ہے اسلئے معالج سے فورا ملیں۔ یہ جلد کے کینسر کی ایک قسم ہو سکتی ہے جسے بیسل سیل کارسینوما کہتے ہیں۔
تشخیص کیلئے بایوپسی ضروری ہے۔ اگر جلد کے کینسر کی تصدیق ہو جاتی ہے تو علاج کے آپشنز میں شامل ہیں: سرجری، کیورٹیج اور الیکٹروڈیسیسیشن، کریوسرجری (منجمد)، ریڈیشن تھراپی۔
میں مبین آفتاب اردو کانٹنٹ رائٹر ، میں تعلیم کے شعبے سے منسلک ہوں۔ ویسے تو عمر کے لحاظ سے میں 32 سال کا ہوں پر تجربے کے اعتبار سے اپنی عمر سے کئی گنا بڑا ہوں میں ایک بچی کا باپ ہوں اور چاہتا ہوں کہ ہماری نئی نسل اردو کو وہ مقام دے جو بحیثیت ایک قومی زبان اس کا حق ہے۔