ہائی بلڈپریشرکو خاموش قاتل بھی کہا جاتا ہے۔ایک تازہ تحقیق سے پتا چلا ہے کہ دنیا میں ہائی بلڈ پریشر سے متاثرہ افراد کی تعداد بڑھنے کے ساتھ اس مرض سے ہونے والی اموات کی شرح میں بھی اضافہ ہوا ہے۔
نو ملین افراد پر ہونے والے ایک بین الاقوامی تجزیے سے پتہ چلا ہےکہ اس مرض کا رجحان گزشتہ بیس سالوں میں تیزی سے بڑھا ہے۔واشنگٹن یونیورسٹی کی ایک تحقیق کے مطابق دنیا میں اس وقت تقریباً نوسو ملین افراد ہائی بلڈپریشر کا شکار ہیں اور یہ قبل از وقت اموات اور معذوری کی بڑی وجوہات میں سے ایک ہے ۔
صرف بلڈ پریشر سے کوئی ہلاک نہیں ہوتا،لیکن جب اس کی نوعیت پیچیدہ ہو جاتی ہے تو ہم موت سے قریب تر ہوجاتے ہیں۔ہمیں حملئہ قلب یا فالج کا خطرہ ہو جاتا ہے یا پھر گردے کام کرنا چھوڑ دیتے ہیں۔
تحقیق کاروں کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں بڑھتے ہوئے ہائی بلڈ یشر کے رجحان کی بنیادی وجہ موٹاپا اور غلط غذائی عادات ہیں۔اس کے ساتھ ترقی پذیر ممالک میں شہروں کی بڑھتی آبادی اور جسمانی مشقت کی کمی بھی اس مرض کے پھیلاؤ میں اضافہ کرنے کا باعث ہیں۔ دنیا میں عمر رسیدہ افراد کی تعداد بڑھ رہی ہے ، عمر میں اضافے کے ساتھ بلڈ پریشر ہائی ہونے کے امکانات بھی بڑھ جاتے ہیں۔
امریکن میڈیکل ایسوسی ایشن کے جریدے میں شائع ہونے والی ایک تحقیق جس میں 154 ممالک سے موصول ہونے والی 844 تجزیاتی رپورٹیں شامل کی گئیں،اس تحقیق کے نتائج سے پتہ چلا کہ ہائی بلڈ پریشر سے ہونے والی اموات 5 ملین اموات کی وجہ دل کی بیماری تھی جب کہ 2 ملین اموات دماغ میں خون رسنے کی وجہ سے ہوئیں اور 1.5 ملین اموات سٹروک کے باعث ہوئیں۔
اسی رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ دنیا بھر کے بلڈپریشر کے مریضوں میں سے 50 فیصد مریض امریکا،انڈیا،روس،ملائیشیا اور چین میں پائے جاتے ہیں۔
اپنے بلڈ پریشر کو باقاعدگی سے چیک کراتے رہیں۔اگر آپ ہائی بلڈ پریشر کا شکار ہیں تو اپنی دوائیں باقاعدگی سے استعمال کرتے رہیں اور طرز زندگی کو تبدیل کریں۔اس میں غفلت نہ برتیں کیونکہ پیچیدگی کی صورت میں یہ آپ کی جان بھی لے سکتا ہے۔