بچہ دانی یا یوٹرس افزائش نسل کو بڑھانے والا ایک نسوانی عضو ہے۔ جسے کچھ پیچیدہ وجوہات کی بنا پر سرجری کے دریعے جسم سے علیحدہ کرنا پڑتا ہے یہ سرجری ہسٹریکٹومی سرجری کا ایک طریقہ کار کہلاتی ہے جس میں بچہ دانی کو جسم سے نکال دیتے ہیں۔ جس سے حاملہ ہونے کی صلاحیت ختم ہوجاتی ہے اور ماہواری بھی نہیں آتی ۔ اس سرجری کی وجوہات میں غیر معمولی خون بہنا، بچہ دانی کا بڑھ جانا، فائبرائڈز اور کینسر شامل ہیں۔ یہ سرجری کی قسم پر منحصر ہے صحت مند ہونے میں عام طور پر چار سے چھ ہفتے لگ سکتے ہیں۔
ہسٹریکٹومی کیا ہے؟
ہسٹریکٹومی بچہ دانی کو سرجری کے ذریعے نکال دینے کا طریقہ کار ہے۔ بچہ دانی کو رحم کے نام سے بھی جانا جاتا ہے ہسٹریکٹومی میں ارد گرد کے اعضاء اور بافتوں کو ہٹانا بھی شامل ہو سکتا ہے، جیسے کہ فیلوپین ٹیوبیں اور بیضہ دانی۔ بچہ دانی وہ جگہ ہے جہاں حمل کے دوران بچہ بڑھتا ہے اور اس میں یوٹیرن تہہ ماہواری کے خون کا ذریعہ ہے۔ اس سرجری کے بعدآپ حاملہ ہونے کی صلاحیت کھو دیتے ہیں اور ہسٹریکٹومی کے بعد آپ کی ماہواری بھی ختم ہوجاتی ہے ۔ ہسٹریکٹومی کے طریقہ کار کے لیۓ ماہر سرجن سے رابطے کے لیۓ یہاں کلک کریں۔
آپ کو کئی وجوہات کی بنا پر ہسٹریکٹومی کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔ سرجری کا استعمال کئی دیرپا رہنے والے درد کی بیماریوں کے ساتھ ساتھ کینسر اور انفیکشن کی بعض اقسام کے علاج کے لیے کیا جا سکتا ہے۔اگر آپکو بھی اووری یا بچہ دانی کے مسائل درپیش ہیں تو بہترین گائناکولوجسٹ سے رابطے کیلئے یہاں کلک کریں۔
زیادہ تر معاملات میں، بچہ دانی کومکمل طور پر ہٹا دیا جاتا ہے۔ ڈاکٹرسرجری کے طریقہ کار کے دوران بیضہ دانی اور فیلوپین ٹیوبز کو بھی ہٹا سکتا ہے۔ بیضہ دانی وہ اعضاء ہیں جو ایسٹروجن اور دیگر ہارمونز پیدا کرتے ہیں۔ فیلوپین ٹیوبز وہ نظام ہیں جو انڈے کو بیضہ دانی سے بچہ دانی تک پہنچاتی ہیں۔
ہسٹریکٹومی کی ضرورت
ڈاکٹرز علاج کے لیے ہسٹریکٹومی کا طریقہ کار کرتے ہیں، جن کی وجوہات کچھ یوں ہوسکتی ہیں۔
اندام نہانی یا وجائنا سے غیر معمولی یا بہت زیادہ خون بہنا جو علاج کے دوسرے طریقوں سے کنٹرول نہیں ہوتا ہے۔ ماہواری کے ساتھ شدید درد جو علاج کے دوسرے طریقوں سے کنٹرول نہیں ہوتا ہے۔ لی یومایومس یا یوٹرائن فائبرائڈس ، جو کینسر والے ٹیومرنہیں ہوتے ہیں۔ بچہ دانی سے متعلق پیلوس کے درد میں اضافہ جو دوسرے علاج سے کنٹرول نہیں ہوتا۔ بچہ دانی کا پھیل جانا، جو بچہ دانی کا اپنی عام پوزیشن سے وجائنا کی نالی میں پھسلنا ہے۔ بچہ دانی، گریوا یا بیضہ دانی کا کینسر۔ اینڈومائٹروسس ۔ اندام نہانی سے غیر معمولی خون بہنا ۔ مستقل رہنے والا پیلوس کا درد ۔ اینڈومائوسس، یا بچہ دانی کا موٹا ہونا۔
ہسٹریکٹومی کی اقسام
ہسٹریکٹومی کی وجہ پر منحصر ہے، ایک سرجن بچہ دانی کے تمام یا صرف ایک حصے کو نکالنے کا انتخاب کر سکتا ہے۔
سپراسرویکل یا سب ٹوٹل ہسٹریکٹومی بچہ دانی کے صرف اوپری حصے کو ہٹاتی ہے، سرویکس کو اپنی جگہ پر رکھتی ہے۔
مکمل ہسٹریکٹومی پورے بچہ دانی اور سرویکس کو ہٹا دیتی ہے۔
ایک ریڈیکل ہسٹریکٹومی پورے بچہ دانی، بچہ دانی کے اطراف کے ٹشو، سرویکس، اور وجائنا کے اوپری حصے کو ہٹا دیتی ہے۔ ریڈیکل ہسٹریکٹومی عام طور پر صرف اس وقت کی جاتی ہے جب کینسر موجود ہو۔
سرجن اووریز کو بھی نکال سکتا ہے،ایک طریقہ کار جسے اوفوریکٹومی کہا جاتا ہے یا انہیں اپنی جگہ پرہی چھوڑ سکتا ہے۔ جب ٹیوبز ہٹا دی جاتی ہیں تو اس طریقہ کار کو سیلپینیکٹومی کہا جاتا ہے۔ جب بچہ دانی، دونوں ٹیوبز اور دونوں اووریز کو ہٹا دیا جاتا ہے، تو اس پورے طریقہ کار کو ہسٹریکٹومی اور دو طرفہ سالپنگیکٹومی ، اوفوریکٹومی کہا جاتا ہے۔
ہسٹریکٹومی کے بعد کے اثرات
ہسٹریکٹومی کے کچھ عام مضر اثرات وجائنا سے سیال کا اخراج سے جوسرجری کے بعد سے چھ ہفتوں تک ہو سکتا ہےاور کٹ والی جگہوں پر جلن ہونا ہے۔ اگر آپ کے ہسٹریکٹومی کے وقت آپ کے اووریز کو ہٹا دیا گیا تھا، تو آپ کو مینوپاز کی علامات کا سامنا ہو سکتا ہے جیسے ، جسم کی گرمی کا اچانک بڑھ جانا، وجائنا کی خشکی ، جنسی شہوت کی کمی یا ختم ہوجانا، سونے میں دشواری یا بے خوابی۔
ہسٹریکٹومی کے بعد صحت یابی کا وقت
زیادہ تر لوگ تقریبا چار سے چھ ہفتوں میں ہسٹریکٹومی سے صحت یاب ہو جاتے ہیں۔ آپ کی صحت یابی کا انحصار اس بات پر ہے کہ آپ نے کس قسم کی ہسٹریکٹومی کی تھی اور سرجری کیسے کی گئی تھی۔ وجائنا اور لیپروسکوپک ہسٹریکٹومی سے صحت یاب ہونے میں پیٹ کے ہسٹریکٹومی سے صحت یاب ہونے سے کم وقت لگتا ہے۔