سپر سٹور سے واپسی پر میں نے گاڑی سٹارٹ ہی کی تھی کہ ایک شخص آ کر کہنے لگا کہ میرے گھر میں نمک بھی نہیں ہے، بچے بھوکے ہیں پلیز میری مدد کریں مجھے کچن کا کچھ سامان دلا دیں۔ عام طور پر ایسی باتوں کا یقین نہیں آتا اور ہم ایسے لوگون کو پیشہ ور ہی سمجھ کر نظر انداز کر دیتے ہیں۔ میں نے کچھ پیسے دے کر آگے بڑھ جانا چاہا لیکن ٹریفک کے باعث کچھ رکنا پڑا۔ اسی دوران میری نظر اس شخص پر پڑی اور وہ ان پیسوں سے آٹا خرید چکا تھا۔ میں نے دوبارہ سے اس کی کچھ مزید چیزیں خریدنے میں مدد کی اور مجھے اندازہ ہوا کہ ایک پاکستان میں معاشی حالات کس نہج پر ہیں۔
پاکستان میں مہنگائی کا جن بے قابو ہو چکا ہے۔ سیاست دانوں کی تقریریں، الزام تراشیاں، حکومت کی نااہلی اور نواز شریف کی عارضی رہائی کچھ بھی تو بےچاری عوام کے لیے مہنگائی کم کرنے میں موثر نہیں ہے۔ پیٹرول کی قیمت آسمان سے باتیں کر رہی ہے اور ڈالر کی قدر بڑھتی ہی جارہی ہے۔ اس سب سے بے نیاز ایک عام آدمی یہ سوچنے پر مجبور ہے کے وہ اس بے ہنگم مہنگائی کے دور میں اپنی اور اپنے خاندان کی صحت کو کیسے یقینی بنائے۔ اسی کے پیش نظر ہم کچھ ایسی معلومات آپ تک پہنچا رہے ہیں جن کی مدد سے آپ کم خرچ میں بھی اپنی اور اپنے خاندان کی صحت کا خیال رکھ سکتے ہیں۔
اس سلسلے میں سب سے اہم ہیں کچھ احتیاطی تدابیر جن کا آپ کو خاص خیال رکھنا چاہیئے۔ آئیے دیکھتے ہیں کہ وہ کون سے محرکات ہیں جن کا سدباب کرنا اہم ہےاور کس طرح آپ اپنی اور اپنے خاندان کی صحت کو یقینی بنا سکتے ہیں۔
ناقص اور غیر معیاری مصنوعات
یاد رکھیں کے صحت بیش قیمت ہے۔ ناقص اور غیر معیاری مصنوعات جن میں ملاوٹ ک اخدشہ ہو انہیں کبھی مت خریدیں خواہ وہ کتنے ہی سستے داموں کیوں نہ فروخت کی جا رہی ہوں۔ کیا آپ کبھی بیماری خریدیں گے؟ یقینا نہیں۔ جان لیجیئے کے ناقص غذا کا استعمال بیماری کو دعوت دینے کے مترادف ہے۔
پروسیسڈ ڈبہ بند غذائیں
ہمارے ہاں یہ غلط فہمی عام پائی جاتی ہے کہ ڈبہ بند غذائیں صحت بخش ہیں۔ حقیقت اس کے بر عکس ہے۔ ڈبہ بند غذائوں میں شامل کئے جاتے ہیں اضافی کیمیکلز تا کہ وہ تادیر قابل استعمال رہ سکیں۔ اس کے ساتھ ساتھ ان میں نمک اور چینی کی وافر مقدار بھی شامل کی جاتی ہے ۔ دیگر کئی کیمیائی طریقوں سے گزر کر آپ تک پہنچنے والی یہ خوراکیں ایک سٹیٹس سمبل کے لیے تو اچھی ہو سکتی ہیں لیکن صحت کے لیے نہیں۔ یہ قدرتی شکل میں پائی جانے والی غذائوں کے مقابلے میں کسی بھی طرح ان سے بڑھ کر نہیں ہیں۔ ان کا زیادہ استعمال بلڈ پریشر اور دیگر کئی قسم کی بیماریوں کا باعث بن سکتا ہے۔ ان کی اضافی قیمت بھی ایک غیر ضروری بوجھ ہے جس کو اٹھانے کا قطعی کوئی فائدہ نہیں ہے۔
بے موسمی پھل اور سبزیاں
اگر آپ اپنے بجٹ میں رہتے ہوئے اپنی صحت کا خیال رکھنا چاہتے ہیں تو ایسی سبزیوں اور پھلوں کا استعمال کریں جو رواں موسم کی پیداوار ہوں۔ سردی کے موسم کی سبزی اور پھل گرمیوں میں نہ صرف مہنگا ملے گا بلکہ یہ مصنوعی کیمیکلز اور کھادوں کے وافر استعمال کے باعث اتنے صحت بخش بھی نہیں ہوتے۔
غیر ملکی مصنوعات
یہ بات سمجھنا کچھ مشکل نہیں ہے کہ جو مصنوعات کسی دوسرے ملک سے لا کر یہاں فروخت کی جاتی ہیں ان کی قیمت یقینا زیادہ ہو گی۔ وہی چیز اگر آپ اپنے ملک میں تیار کردہ خریدیں گے تو بچت یقینی ہے۔
بازاری خوراکیں
بازاروں میں تیار کیے جانے والے کھانے نہ ہی تو صحت کے لیے اچھے ہیں اور نہ آپ کے بجٹ کے لیے۔ اس لیے بازار کے بنے کھانے استعمال کتنے سے مکمل پرہیز کیجیئے۔ گھر میں کھانا پکائیے جو کہ صاف ستھرا بھی ہوگا اور صحت بخش بھی۔
اب آتے ہیں ان اقدامات کی طرف جن کی مدد سے آپ اچھی صحت اور اچھی غذا کا بندوبست کر سکتے ہیں۔
کچن گارڈن
اپنے استعمال کی سبزیاں خود اگانا مہنگائی سے نمٹنے کا بہترین حل ہے۔ کچن گارڈننگ کے لیے ضروری نہیں ہے کہ آُ کے پاس بہت زیادہ زمین ہو بلکہ بہت سی سبزیاں ایسی ہیں جن کو آپ چھوٹے گملوں اور کیاریوں میں اگا سکتے ہیں۔ اس مقصد کے لیے آپ گھر میں موجود لان کو تو استعمال کر ہی سکتے ہیں لیکن ٹیرس یا کچن کی کھڑکی میں بھی کچھ گملے رکھ کر کچن گارڈننگ کا آغاز کیا جا سکتا ہے۔ ہری مرچیں، شملہ، ٹماٹر، پیاز، لہسن، آلو، دھنیا اور پودینہ آپ با آسانی گھر میں اگا سکتے ہیں۔ اور اگر گھر کے اندر یا باہر کچھ جگہ موجود ہو تو دیگر کئی سبزیاں بھی اگائی جا سکتی ہیں جن میں کھیرے، کدو، ساگ، بھنڈی، اور ٹینڈے وغیرہ شامل ہیں۔
تازہ خوراک جن میں پھل اور سبزیوں کا زیادہ استعمال کیا جائے اور پینے کے لیے رنگ برنگے بازاری مشروبات کی بجائے صاف پانی کا استعمال بروئے کار لایا جائے۔ پروسیسڈ غذائوں کی بجائے بے گندم، بیسن، باجرہ اور چنے سے تیار کردہ مصنوعات استعمال کی جائیں۔ اس کے ساتھ ساتھ مثبت سوچ اور روزانہ ورزش کرنا اچھی صحت کے لیے اہم ہے۔ بیماری کی صورت میں کسی بھی شہر سے مستند ڈاکٹر سے رابطہ اور مشورہ کرنے کے لیے آپ مرہم ویب سائٹ کا استعمال کر سکتے ہیں۔ سفر اور انتظار سے بچنے کے لیے آن لائن کنسلٹیشن کا فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے۔
ان چند مشوروں سے آپ اپنی صحت کا خیال بھی رکھ سکتے ہیں اور کسی حد تک مہنگائی کی آفت سے بھی بچ سکتے ہیں۔