ہائی بلڈ پریشر ایک ایسی حالت ہے جس میں کآپ کی شریانوں کے خلاف خون کی قوت اتنی زیادہ ہو جاتی ہے کہ یہ صحت کے بہت سے مسائل کا سبب بن جاتی ہے جیسے کہ دل کے امراض ۔ بلڈ پریشر کا تعین آپ کے دل کے پمپ کرنے والے خون کی مقدار اور آپ کی شریانوں میں خون کے خلاف مزاحمت کی مقدار سے لگایا جاتا ہےآپ کا دل جتنا زیادہ خون پمپ کرتا ہے اور آپ کی شریانیں جتنی زیادہ تنگ ہوتی ہیں آپ کا بلڈ پریشر اتنا ہی زیادہ ہوتا ہے۔
بلڈ پریشر کی جانچ کا پیمانہ
بلڈ پریشر کی جانچ کے دہ نمبرز یا پیمانے ہوتے ہیں
ٹاپ نمبر(سسٹولک پریشر)۔ یہ پہلا یا اوپری بلڈ پریشر جسے عام زبان میں اوپر کا بلڈ پریشر کہا جاتا ہے یہ اپ کی شریانوں میں دباؤ کی پیمائش کرتا ہے جب آپ کا دل دھڑکتا ہے اگر یہ ریڈنگ 120 سے 129 کے درمیان ہے تو یہ نارمل بلڈ پریشر ہے لیکن 130 سے 140 کے درمیان ہو تو اپ ہائی بلڈ پریشر کی وجہ بن جاتا ہے اور اگر 140 سے بڑھ جائے تو پھر یہ ہائی بلڈ پریشر کی نشانی ہے
نیچے کا نمبر(ڈائیسسٹولک پریشر)۔ یہ دوسرا یا کم نمبر جسے عام زبان میں نیچے کا بلڈ پریشر کہا جاتا ہے دھڑکنوں کے درمیان آپ کی شریانوں میں دباؤ کی پیمائش کرتا ہے۔اس کی نارمل رینج 70 سے 80 کے درمیان ہے اس سے زیادہ ہو تو پھر آپ کو باقاعدہ ڈاکٹر جانچ کی ضرورت ہے کیونکہ آپ کا بلڈ پریشر کسی خطرے کی گھنٹی بھی ہو سکتا ہے
ممکن ہے کہ آپ کو کئی سالوں سے ہائی بلڈ پریشر کی شکایت ہو پر اب تک اس کی علامات اپ کو ظاہر نہ ہوئی ہویہ اس صورت میں خطرناک ہو سکتا ہے اور اپ کے لئے ہارٹ اٹیک، فالج اور صحت کے لئے دیگر مسائل کے خطرے کو بڑھا سکتا ہے البتہ اگر اس کی بروقت تشخیص ہو جائے تو اس کا علاج ممکن ہے۔
ہائی بلڈ پریشر کی نشانیاں
ہائی بلڈ پریشر عام طور پر بغیر کسی علامت یا نشانی کے ہی ہو سکتا ہے بہت سے لوگ اس کی کسی علامت کا بھی تجربہ نہیں کرتے ہیں البتہ بعض افراد میں اس کی ظاہر ہونے والی علامات میں شامل ہیں
فلشنگ، آنکھوں میں خون کے دھبے، چکر انا، سر درد، ناک سے خون آنا، بصارت کے مسائل، تھکاوٹ، سینے کا درد، سانس لینے میں تکلیف، بے ترتیب دل کی دھڑکن، پیشاب میں خون وغیرہ
ہائی بلڈ پریشر کی وجہ کیا ہے؟
ہائی بلڈ پریشر کی دو قسمیں ہیں جن کی وجوہات بھی الگ الگ ہیں
بنیادی ہائی بلڈ پریشر
ہائی بلڈ پریشر کی یہ قسم زیادہ تر لوگوں میں پائی جاتی ہے یہ بلڈ پریشر وقت کے ساتھ ساتھ تیار ہوتا ہےاس کی وجوہات میں شامل ہیں
جنیات: کچھ لوگوں میں ہائی بلڈ پریشر کی وجہ جینز بنتی ہپے یعنی یہ بیماری انہیں ان کے والدین یا خاندان کے کسی فرد سے منتقل ہو سکتی ہے
عمر: 55 سال سے زائد عمر کے افراد کو ہائی بلڈ پریشر کا زیادہ خطرہ ہو سکتا ہے
موٹاپا:موٹے لوگوں میں ہائی بلڈ پریشر کا خطرہ بہت زیادہ ہوتا ہے کیونکہ ان کے جسم میں موجود چربی ان کی شریانوں میں تنگی کا باعث بنتی ہے۔
آرام دہ زندگی:فٹنس کی کمی یا زیادہ آرام دہ زندگی بھی ہائی بلڈ پریشر کی ایک بری وجہ بن سکتی ہے۔
ذیابیطس : دیکھا جاتا ہے کہ ذیایبیطس کا شکار اکثر افراد ہائی بلڈ پریشر کا بہت آسانی سے نشانہ
نمک کی زیادہ مقدار کا استعمال: جو لوگ اپنی روزمرہ کی خوراک میں زیادہ نمک کا استعمال رکھتے ہیں ان میں ہلڈ پریشر کی زیادتی ہائے جانے کے قوی امکانات موجود ہوتے ہیں۔
ثانوی ہائی بلڈ پریشر
ثانوی ہائی بلڈ پریشر عام طور پر کم عمری میں ہی ہوتا ہے اور بنیادی ہائی بلڈ پریشر سے زیادہ خطرناک ثابت ہوتا ہےاس کی وجہ مختلف بیماریاں ہو سکتی ہیں جیسے گردے کی بیماری، پیدائشی دل کی خرابی، مختلف ادویات،غیر قانونی منشیات کا استعمال، شراب، غدود کے مسائل،یا بعض اینڈوکرائن ٹیومر
ہائی بلڈ پریشر کی تشخیص
ہائی بلڈ پریشر کی تشخیص تشخیص انتہائی آسان ہے اگر آپ کو لگتا ہے کہ آپ میں اس کی ممکنہ علامات موجود ہیں تو آپ اپنے ڈاکٹر سے رابطہ کرکے اپنے بلڈ پریشر کی جانچ کروا سکتے ہیں۔ اگر اپ کا بلڈ پریشر ہائی آتا ہے تو اپ کا ڈاکٹر چند دنوں تک باقاعدگی سے اپ کے بلد پریشک کی جانچ کریگااور مستقل بنیادوں پر ہائی ہونے پر چند ایک ٹیسٹ کروائے گا جیسے کہ کولیسٹرول کا ٹیسٹ، ای سی جی، ای کے جی وغیرہ تاکہ آپ کے ہائی بلڈ پریشر کی وجہ کو جان سکے اور اس کے مطابق آپ کے لئے علاج تجویز کر سکے
ہائی بلڈ پریشر کا علاج
بلڈ پریشر کی وجوہات آپ کے ڈاکٹر کی علاج میں مدد کریگا
بنیادی بلڈ پریشر کا علاج: اگر آپ میں اس حالت کی تشخیص ہوتی ہے تو اپنے طرز زندگی میں تھوڑی سی تبدیلیاں لا کر آپ اس پر قابو پا سکتے ہیں لیکن اگر اس سے افاقہ نہیں ہوتا تو آپ کا ڈکاٹر آپ کو کچھ ادویات تجویز کر سکتا ہے۔
ثانوٰ ہائی بلڈ پریشر: اگر آپ کا ڈاکٹر آپ کی اس تکلیف کا سبب بننے والی بیماری کی تشخیص کر لیتا ہے تو اس کا علاج ہونے پر اپ اپنے بلڈ پریشر پر قابو پا سکتے ہیں اور اس کے بساتھ ساتھ آپ کا ڈ اکٹر آپ کو طرز زندگی میں تبدیلی لانے کی بھی ہدایت کریگا البتہ اس قسم کا بلڈ پریشر آپ کی زندگی کا حصہ رہے گا البتہ موثر علاج اور پرہیز سے آپ اس کو قابو میں رکھ سکتے ہیں۔