ہرنیا عام طور پر اس وقت ہوتا ہے جب کہ جسم کا کوئی بھی اندرونی عضو پٹھوں اور بافتوں پر دباؤ ڈال کر باہر کی طرف آجاتا ہے ۔ مثال کے طور پر پیٹ کے عضلات پر دباؤ ڈال کر آنتوں کا اپنی جگہ چھوڑ کر باہر کی طرف آجانا ہرنیا کہلاتا ہے
عام طور پر ہرنیا پیٹ کی جگہ پر ہی ہوتا ہے ۔ جہاں پر سینے اور پسلیوں کے درمیان کی جگہ سےاندرونی اعضا باہر کی طرف آجاتے ہیں لیکن بعض اوقات یہ پنڈلی اور رانوں کے درمیانی جگہوں پر بھی آسکتا ہے۔
ہرنیا کی ان کی مختلف جگہوں پر ہونے سے نوعیت مختلف ہو سکتی ہے جن میں سے کچھ خطرناک بھی ہو سکتے ہیں
ہرنیا کی علامات
ہرنیا کی سب سے اہم علامت وہ ابھار ہوتا ہے جو جلد سے باہر کی جانب اندرونی عضو کے جگہ چھوڑنے کی وجہ سے بن جاتا ہے ۔ مگر یہ ابھار مستقل طور پر نہیں رہتا ہے بلکہ آرام کی حالت میں یا لیٹے ہونے کی صورت میں یہ غائب بھی ہو جاتا ہے
یہ ہرنیا اگر پیٹ میں ناف کے ارد گرد ہو تو اس صورت میں ناف کے دونوں جانب یہ ابھار نظر آتا ہے ۔ جس کے ساتھ ساتھ اس میں درد بھی محسوس ہو سکتا ہے
جب کہ ہرنیا کی دوسری قسم پیٹ کے اوپر والی جانب ہوتا ہے ۔ جو کہ معدے کے اوپری حصے کے اپنی جگہ چھوڑنے کے سبب ہوتا ہے ۔ جس کی علامات میں ابھار کے ساتھ ساتھ سینے میں جلن ، کھانا نگلنے میں دشواری اور سینے میں درد کی علامات بھی شامل ہیں ۔
کچھ کیسز میں اس کی کوئی بھی علامات ظاہر نہیں ہوتی ہیں اور اس کو باقاعدہ میڈیکل چیک اپ کے ذریعے ہی تشخیص کیا جا سکتا ہے
ہرنیا کی وجوہات
ہرنیا کے بننے کا سبب عضلات کا کمزور ہونا اور اس پر پڑنے والا دباؤ ہوتا ہے ۔ مگر یہاں یہ بات بھی اہم ہے کہ بعض اوقات ہرنیا فوری طور پر کسی پڑنے والے دباؤ کی وجہ سے بن جاتا ہے یا پھر کبھی یہ آہستہ آہستہ بنتا ہے
ہرنیا کے بننے کے کچھ اور اسباب ایسے بھی ہو سکتے ہیں
ماں کی رحم میں پیدائش سے قبل بچے کے اندرونی اعضا پر پڑنے والا دباؤ اس میں ہرنیا کے بننے کا سبب بن سکتا ہے
بڑھتی ہوئی عمر کے سبب بھی عضلات کمزور ہو جاتے ہیں
کسی ایکسیڈنٹ یا سرجری کے سبب بھی عضلات کمزور ہو جاتے ہیں
قبض کا ہونا
موٹاپا
حمل میں ہونے والی پیچیدگی خاص طور پر ایک سے زیادہ حمل کا ہونا
ہرنیا کی تشخیص
ہرنیا کی تشخیص کے لیۓ ڈاکٹر سب سے پہلے مریض کا فزیکل ایگزامینیشن کرتے ہیں ۔ اور جسم پر بننے والے کسی بھی ابھار کو دیکھ کر اس کی موجودگی کا فیصلہ کرتے ہیں ۔ یہ ابھار کھانسی کرنے کھڑے ہونے یا دباؤ پڑنے پر بڑھ بھی سکتا ہے
اس کے بعد ڈاکٹر مذید تشخیص کے لیۓ کچھ سوالات بھی پوچھ سکتے ہیں جو اس طرح سے ہو سکتے ہیں
آپ نے اس ابھار کو سب سے پہلے کب محسوس کیا
کیا اس ابھار کے ساتھ کچھ اور علامات بھی محسوس کیں
کیا آپ اس ابھار کے ہونے کی کچھ وجوہات بتا سکتے ہیں
کیا آپ وزن اٹھانے والی کوئی خاص ورزش کرتے ہیں یا پھر تمباکو نوشی کرتے ہیں
کیا ماضی میں آپ کے خاندان میں کسی اور فرد کو ہرنیا ہو چکا ہے
کیا آپ کا ماضی قریب میں پیٹ کی کوئی سرجری ہو چکی ہے
اس کے ساتھ ساتھ ڈاکٹر پیٹ کا الٹرا ساونڈ بھی کروا سکتا ہے اس کے علاوہ سی ٹی اسکین اور ایم آر آئی اسکین بھی اس کی تشخیص ماں معاون ثابت ہو سکتی ہے
ہرنیا کا علاج
اگر ہرنیا وقت کے ساتھ ساتھ بڑھنے لگے اور اس میں ہونے والے دردمیں بھی اضافہ دیکھنے مين آۓ تو ڈاکٹر اس کے علاج کے لیۓ سرجری کا مشورہ دیتے ہیں جس میں عضلات کی کمزوری کے سبب بننے والے سوراخ کو بند کیا جاتا ہے اور اس سے قبل اندورنی اعضا کو واپس اس کی جگہ پر فٹ کیا جاتا ہے
ہرنیا کا گھریلو علاج
اگر ہرنیا سائز میں بڑا نہ ہو اور زيادہ درد کا باعث نہ ہو تو اس کا علاج سرجری کے بجاۓ گھریلو طور پر بھی کیا جا سکتا ہے ۔جو کہ نہ صرف اس کی علامات کو کم کر سکتا ہے بلکہ اس کی شدت کو بھی کم کر سکتا ہے
اس کے لیۓ سب سے پہلے غذا پر توجہ مبذول کرنی ضروری ہے اورایسی غذا کا استعمال کرنا چاہیے جو کہ فائبر سے بھر پور ہو ۔ تاکہ قبض کا خاتمہ ہو سکے اور اندرونی طور پر دباؤمیں کمی واقع ہو سکے
اس کے ساتھ ساتھ ایسی غذاؤں سے بھی پرہیز ضروری کرنا چاہیے جو کہ مصالحے سے بھر پور ہو کیوں کہ مصالحے دار کھانے معدے میں تیزابیت اور گیس پیدا کرنے کا سبب بن سکتے ہیں جو کہ تکلیف میں اضافہ کر سکتےہیں
بیماری کے سبب ہونے والی پیچیدگی
اگر ہرنیا کا بروقت علاج نہ کروایا جاۓ تو یہ پیچیدگی کا بھی باعث بن سکتی ہے اگر ہرنیا کے ساتھ ساتھ شدید درد ، متلی ، الٹی اور بخار کی کیفیات بھی ہوں تو یہ اس کی پیچیدگی کی علامات میں سے ایک ہیں اور اس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ ہرنیا میں انفیکشن بن رہا ہے
ڈاکٹر سے رابطہ
ہرنیا کی ان پیچیدگیوں کی علامات کے سامنے آنے پر وقت ضائع کیۓ بغیر کسی بھی معدے کے ماہر ڈاکٹر یا سرجن سے فوری رجوع کرنا چاہیے ۔ ماہر اور مستند ڈاکٹر سے رابطے کے لیۓ مرہم ڈاٹ پی کے کی ویب سائٹ وزٹ کریں یا پھر 03111222398 پر براہ راست رابطہ کریں