ہارمون کے نظام کے اثرات انسان کی جسمانی اور ذہنی دونوں طرح کی صحت پر مرتب ہوتے ہیں۔ یہ کیمیائی اجزاء ہماری بھوک، وزن، موڈ اور جنسی معاملات کو کنٹرول کرنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
ہارمون کے نظام میں عدم توازن کی وجہ
عام طور پر جسم میں موجود اینڈوکرائن نظام جسم کی ضرورت کے مطابق ہی ہارمون پیدا کرتے ہیں مگر آج کل کے دور میں غیر صحت مند طرز زندگی، عمر اور ادویات کے دیگر سائیڈ افیکٹ کے سبب یہ نظام عدم توازن کا شکار ہو جاتا ہے۔
جس کی وجہ سے موٹاپا، ذيابیطس، پی سی او، بانجھ پن اور ڈپریشن جیسے مسائل کا سامنا انسان کو کرنا پڑ سکتا ہے۔ اس نظام کو درست کرنے کے لیۓ عام طور پر ڈاکٹرز ادویات کے ساتھ ساتھ طرز زندگی میں تبدیلی کا مشورہ بھی دیتے ہیں۔
ہارمون کے نظام کو درست کرنے کے قدرتی طریقے
دواؤں کے ساتھ ساتھ کچھ اقدامات کرنے سے ہارمون کے نظام کو عدم توازن کا شکار ہونے سے نہ صرف بچایا جا سکتا ہے بلکہ اس میں ہونے والی خرابی کو بھی درست کیا جا سکتا ہے۔
غذا میں پروٹین کا استعمال
جسم کے لیۓ مناسب مقدار میں پروٹین لینا بہت ضروری ہے۔ پروٹین بنیادی طور پر امائنو ایسڈ کی جسم کو فراہمی کا سبب ہوتی ہے جو کہ جسم خود تیار نہیں کر سکتا اور اس کی تیاری غذا کے طور پر لی جانے والی پروٹین ہی سے ہوتی ہے۔
اس کے علاوہ پروٹین ایسے ہارمون کا بھی سبب ہوتی ہے جو کہ بھوک کو محسوس کرنے کا سبب ہوتے ہیں اور پیٹ بھر جانے کے احساس والے ہارمون بھی پروٹین سے ہی حاصل ہوتے ہیں۔ دوسرے لفظوں میں ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ بھوک کا لگنا اور پیٹ کے بھر جانے کا احساس جس ہارمون سے ہوتا ہے وہ پروٹین سے ہی ممکن ہے۔
اس وجہ سے ہارمون کے نظام میں توازن کے لیۓ پروٹین کا استعمال ضروری ہے جو کہ گوشت دالوں سے حاصل کیا جا سکتا ہے۔
باقاعدگی سے ورزش کریں
جسمانی ورزش کے اثرات صحت پر بہت مثبت مرتب ہوتے ہیں ورزش کے نتیجے میں خون میں انسولین کی مقدار میں اضافہ ہوتا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ خون میں انسولین کی حساسیت میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔
جسم کے اندر عمر کے اثرات مرتب کرنے والے ہارمون اور اندرونی سوزش کے عمل کو روکنے والے ہارمون کا افراز بھی ورزش کرنے کے سبب بڑھ جاتا ہے جو کہ صحت کے لیۓ مفید ہوتا ہے۔
مٹھاس سے پرہیز
چینی اور ریفائنڈ شدہ کارب سے بنی ہوئی اشیاء صحت کے لیۓ بہت سارے مسائل پیدا کرنے کا باعث بن سکتی ہیں جن میں موٹاپا، ذیابیطس وغیرہ شامل ہیں۔ چینی کے اہم جز فرکٹوز کی موجودگی ایک جانب تو انسولین کے خلاف مزاحمت میں اضافے کا باعث بنتی ہے اور دوسری طرف اس کی وجہ سے موٹاپے میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔
مصنوعی مٹھاس اور سفید آٹے کی بنی روٹی اور بیکری کی بنی اشیاء خون کے اندر ایک جانب تو شوگر لیول میں اضافہ کرتے ہیں دوسری جانب ذیابیطس کے خطرے سے دوچار افراد میں ذیابیطس کے امکانات میں اضافے کا سبب بن سکتے ہیں۔
ذہنی دباؤ کا مقابلہ کرنا سیکھیں
ذہنی دباؤ جسم کے ہارمون کے نظام میں بدترین انتشار کا سبب بن جاتا ہے پریشانی اور ذہنی دباؤ کی صورت میں کارٹی سول نامی ہارمون کا افراز ہوتا ہے اس کے ساتھ ایڈرنالائن نامی ہارمون کا بھی افراز ہوتا ہے جو جسم کو اضافی توانائی اور حالات سے مقابلہ کرنے کی طاقت فراہم کرتا ہے۔
مگر حالیہ دور میں انسان کی مصروفیت اور غیر صحت مند طرز زندگی کے سبب انسان مستقل طور پر ذہنی دباؤ کا شکار رہنے لگا ہے جس کے سبب اسٹریس ہارمون کے افراز کے صحت پر منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔
خاص طور پر جسم میں کارٹی سول کی فاضل مقدار نہ صرف موٹاپے کا سبب بن رہی ہے بلکہ اس کے ساتھ ساتھ پیٹ کی چربی بڑھانے کا بھی باعث بن رہی ہے۔
زيادہ یا کم کھانے سے پرہیز کریں
بہت زيادہ کھانا اور بہت کم مقدار میں کھانا یہ دونون صورتیں ہارمون کے نظام پر سنگین اثرات مرتب کرتی ہیں زيادہ کھانے کے نتیجے میں خون میں انسولین کی مقدار میں اضافہ ہوتا ہے اور اس کی حساسیت میں کمی واقع ہوتی ہے۔
جب کہ دوسری جانب حد سے کم کھانے کے نتیجے میں جسم توانائی کی ضرورت پوری کرنے کے لیۓ کارٹی سول کا افراز کرتا ہے جو کہ فوری توانائی تو فراہم کر دیتا ہے مگر اس کے دیگر اثرات جسم پر منفی ہوتے ہیں۔
سبز چاۓ کا استعمال کریں
سبز چاۓ ایک صحت مند ترین مشروب ہے اس کا استعمال ہارمون کے نظام کودرست کرنے میں بہت مددگار ثابت ہوتا ہے یہ میٹابولزم کو بڑھانے کا سبب بنتی ہے اس کے علاوہ اس کے اینٹی آکسیڈنٹ اجزاء جسم کے اندر سے غیر صحت مند فاضل مادوں کو خارج کرنے کا سبب بن کر ہارمون کے نظام کو اعتدال میں رکھتی ہے۔
ہارمون کے نظام میں بے قاعدگی کی علامات
ہارمون کے نظام میں بے قاعدگی بہت ساری علامات سے ظاہر ہو سکتی ہے مثال کے طور پر خواتین میں ماہواری کے نظام میں خرابی ، بانجھ پن پی سی اوز اس کی اہم علامات ہیں اس کے علاوہ اس کے ساتھ ساتھ وزن کا بڑھنا ، جسم کا تھکاوٹ محسوس کرنا ، پٹھوں کی کمزوری وغیرہ اس کی اہم علامات میں شامل ہیں