حیض کے لئے کوئی بھی لڑکی اس وقت تیار ہوتی ہے جب بلوغت اس کی عمر پر دستک دیتی ہے یہ وہ وقت ہوتا ہے جب وہ حیض کے لئے تیار ہو جاتی ہے۔اس کا جسم تولید کے لئے تیار ہو جاتا ہے اس وقت اسے حیض کی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑجاتا ہے جس میں پریشانی، درد، خراب موڈجسم کا بڑھنا اور صحت کے مسائل شامل ہیں۔
حیض کیا ہے؟
حیض یا ماہواری ایک قدرتی حیاتیاتی چکر ہے جس کا تجربہ خواتین کو زندگی میں کافی عرصے تک کرنا پڑتا ہے یہ اندام نہانی کے ذریعے ماہواری کے سیال کا باقاعدہ اخراج ہے جو عورت کے ماہانہ ماہواری کے حصے کے طور پر ہوتا ہے جو عام طور پر دو سے سات دن کے درمیان میں ہوتا ہے ماہواری کے سیال میں کچھ خون،سروائکل بلغم،اندام نہانی کی رطوبت،اینڈومیٹریال ٹشو شامل ہیں۔دنیا کے تمام بڑے مذاہب نے حیض والی خوتین پر پابندیاں عائد کی ہیں جیسے ملاپ کی پابندی۔
میاں بیوی کا رشتہ کیا ہے؟
جب ایک مرد اور عورت کی شادی ہو جاتی ہے تو انسان اللہ کی مدد سے بہت سے برے جالوں پر قابو پا سکتا ہے کیونکہ شادی اس کی نظروں کو نیچی رکھنے اور اس کی عفت کو برقرار رکھنے میں مدد دیتی ہے جیسا کہ حدیث میں ہے
اے نوجوانو ! تم میں سے جو بھی استطاعت رکھتا ہو وہ شادی کر لے
شادی مین قربت اور مباشرت جوڑے کے درمیان ضروری سرگرمیاں ہیں اور ایک دوسرے کی نگہداشت اور احساس کرنا بھی ضروری ہے۔
حیض کے دوران مباشرت
ماہواری کے مرحلے میں شوہر اور بیوی کو ایک ساتھ لیٹنے کی اجازت ہے چھونے اور پیار کرنے کی بھی اجازت ہے لیکن جماع کی حد تک اپنی خواہشات کی تکمیل کی ممانعت ہے
حیض میں مباشرت اور اسلام
حیض میں مباشرت سے متعلق جب بھی سوال کیا جاتا ہے تو اس سلسے میں قرآن میں ہے۔
اے محمد وہ آپ سے حیض کے بارے میں پوچھتے ہیں ،کہہ دو کہ یہ نجاست ہےلہذا عورتوں سے ان کے حیض میں دور رہواور ن کے پاس نہ جاؤ جب تک کہ وہ پاک نہ ہو جائیں(البقرہ)
حیض میں مباشرت کیوں منع ہے؟
حیض والی عورت سے مباشرت منع ہے کیونکہ اس سے ماہواری کے خون کے بہاؤ کا خطرہ بڑھ جاتا ہےاس کے علاوہ اندام نہانی کو نقصان پہنچتا ہے ور اس میں سوزش کا خطرہ بڑھ جاتا ہے اور مرد کے عضو تناسل کو بھی سوزش کا خطرہ ہوتا ھے۔ ماہواری کے دوران بچہ دانی کی پرت گر جاتی ہے اور یہ جراثیم کے لئے خطرناک ہو جاتی ہے اور اس دوران مرد کےعضو تناسل کے جراثیم بچہ دانی میں داخل ہوکر اس نقصان پہنچا سکتے ہیں۔
بیماریوں کا خطرہ
کوئی بھی کام جو قانون قدرت کے منافی جا کر کیا جاتا ہے اس کے فوائد کے بجائے نقصان زیادہ ہوتے ہیں ایسے ہی اس حیض کے دوران کی جانے والی مباشرت سے مرد اور عورت دونوں کو بیماریاں لگنے کا خطرہ ہوتا ہے۔
بانجھ پن
جیسا کہ قرآن پاک میں ذکر ہے کہ حیض ایک بیماری ہے اور اس دوران مرد کو عورت سے دور رہنے کے لئے کہا گیا ہے اور اس وقت عورت نفسیاتی اور جذباتی حالات سے دوچار ہوتی ہے ۔اس وقت میں مباشرت کا مطلب صرف اندام نہانی میں جراثیم داخل ہونے سے زیادہ کچھ نہیں ہے جب جسم اس سے لڑنے کے قابل نہیں ہوتا۔ یہ مباشرت نہ صرف عورت کو نقصان پہنچاتی ہے بلکہ اس عمل سے مرد کو بھی نقصان پہنچتا ہےجس کے نتینجے میں اس کے تولیدی نظام میں انفیکشن ہو سکتا ہے اور بانجھ پن کا شکار ہو سکتا ہے۔اس انفیکشن کی وجہ سے ہونے والا درد بانجھ پن کی تکلیف سے زیادہ نا قابل برداشت ہو سکتا ہے۔
ہیپاٹائٹس
حیض کے دورین مباشرت سے مرد اور عورت دونوں کو ہیپاٹئٹس میں مبتلا ہونے کا خطرہ بھی ہے کیونکہ یہ بیماری عورت کی بیضہ دانی سے جاری خون اور مرد کے عضو تناسل سے جاری سیال کے ذریعے ایک دوسری مین منتقل ہو سکتی ہے ۔ جو کہ جان لیوا بھی ہو سکتی ہے
ایچ۔آئی۔ وی ایڈز
دوران مباشرت پھیلنے والے وائرس میں ایچ ۔آئی۔ وی بھی شامل ہے ۔چونکہ یہ وائرس خون میں موجود ہوتے ہیں لہذا حیض والے خون کے رابطے میں آنے سے اس وائرس کے پھیلنے کا اندیشہ زیادہ ہے
سوزش
حیض کے دوران عورت کی اندام نہانی بہت نازک ہو جاتی ہے اور جراثیم کے خلاف دفاع نہیں کر پاتی اور فوری طور پر متاثر ہو جاتی ہے ۔ جراثیم سے متاثر ہونے کی وجہ سے اندام نہانی سوزش کا شکار ہو جاتی ہے جو کافی لمبے عرصے تک تکلیف کا باعث بنی رہتی ہے۔
نقصان دہ عوامل
حیض کے دوران کیا جانے والا جماع مرد اور عورت دونوں کے لئے نقصان دہ ہے
نفسیاتی عوامل
اس وقت عورت جسمانی اور نفسیاتی طور پر دباؤ کا شکار ہوتی ہے اس وقت میں جماع عورت کی نفسیات پر منفی اثرات مرتب کرتا ہے اور حیض کا دورانیہ اس کے لئے تکلیف دہ بن سکتا ہے۔
طویل عمری صحت کے مسائل
اس غیر فطری عمل کو اپنانے سے بہت سے طویل عمری صحت کے مسائل جنم لیتے ہین جس مین باجھ بن سے لیکر ھیپاٹئٹس اور ایڈز شامل ہیں
جائزہ
حیض کے دوران مباشرت کے بہت سے نقصان تو ایسے ہیں جن کی ابھی تک جانچ بھی نہیں ہو سکی قرآن پاک میں ارشاد ہے
کہہ دو یہ ایک اذہ ہے(شوہر کا اپنی بیوی کے ساتھ جماع کرنا نقصان دہ چیز ہے جب وہ اس کے پاس ہے حیض)تو ایسے وقت میں عورتوں کو اکیلے رہنے دیں اور جب تک وہ پاک نہ ہو جائیں ان کے پاس نہ جائیں(البقرہ۔222)