ناک انسانی جسم کا تکلیف کے اعتبار سے سب سے نازک اور حساس عضو ہے۔ ناک پر لگی ہلکی سی چوٹ انسان کو بلبلا کر رکھ دیتی ہے جبکہ گہری چوٹ لگنے سے انسان حواس کھو جاتا ہے۔ اندازہ لگائیں کہ ایسے میں برطانیہ کی رہنے والی 39 سالہ کیٹ جیمز کا اپنا زندگی کا آدھے سے زیادہ حصہ ناک سے خون بہنے کی بیماری میں گزارنا کس قدر تکلیف دہ ہوتا ہوگا۔
پراسرار خاندانی بیماری
ناک کی اس پراسرار بیماری میں کیٹ کے والد اور بھائی بھی مبتلا تھے لہذا کیٹ کیلئے یہ بیماری تکلیف دہ ہونے کے باوجود اس وقت تک انہونی نہیں تھی جب تک اس کی دو بیٹیوں میں نہ پائی گئی۔
ناک، کان اور گلے سے متعلق کسی قسم کی شکایت کے لئے ماہر ڈاکٹر سے مشورے کیلئے اس لنک پر کلک کریں۔
شدید ذہنی دباؤ
کیٹ کا کہنا ہے کہ خون بہنے کی تکلیف تو اپنی جگہ لیکن بیماری کے دوران ذہنی پریشانی اس کو اور زیادہ مغلوب رکھتی۔ اس سلسلے میں کیٹ اپنی شادی کا دن یاد کرتے ہوئے بتاتی ہیں کہ “مجھے آج بھی یاد ہے کہ میں اپنی شادی کے دن ساری تقریب کے دوران مسلسل اس خوف میں مبتلا رہی کہ کہیں ناک سے خون جاری ہو کر میرا سفید لباس نہ خراب کر دے”۔
مرض کی تشخیص
لیکن ہر ماں کی طرح کیٹ بھی اپنی بچیوں میں اس مرض کی علامات دیکھ کر تڑپ اٹھی اور اس نے اس بیماری کا علاج کروانے کی ٹھان لی۔2018 میں کیٹ کو 30 سال بعد ناک سے خون بہنے کی اس بیماری کا پتا چلا کہ یہ موروثی بیماری ‘ہیمرجک ٹیلنجیکٹاسیا، ایچ ایچ ٹی کہلاتی ہے جس میں خون کی کچھ شریانیں بغیر کیپلیریز کے بنتی ہیں، جو عام طور پر شریانوں اور رگوں کے درمیان موجود ہوتی ہیں اور خون بہنے کا سبب بنتی ہیں۔
اگر آپ خون کے مسائل سے دوچار ہیں تو ابھی اس لنک پر کلک کریں۔
ناک سے خون آنا سب سے عام سائیڈ ایفیکٹ ہے۔ ایچ،ایچ ٹی، پانچ ہزار افراد میں سے ایک فرد کو ہوتا ہے اور یہ نسل در نسل منتقل ہوسکتا ہے۔
ایچ ایچ ٹی کیا ہے؟
ڈاکٹر سیمپل کیٹ کے ہاتھوں پر موجود سرخ دھبے جو غیر معمولی بلڈ ویسلز کی علامت ہے دیکھ کر ہی پہچان گئے کہ کیٹ کو ایچ ایچ ٹی کی شکایت ہے۔
انہوں نے متاثرہ خاندان کو بتایا کہ “ایچ ایچ ٹی، سے متاثر لوگوں کا سب سے عام مسئلہ بار بار ناک سے خون بہنا ہے۔ ایچ ایچ ٹی کے بعض مریضوں میں فالج، دماغی انفیکشن کا زیادہ امکان ہونا ہے، دل بند ہو جانا اور خون بہنے کے دیگر مسائل ہونا شامل ہے۔ کیٹ کی بیٹی کلسٹر وینز میں مبتلا تھی جو اس کے پھیپھڑوں میں صحیح طریقے سے نہیں بنے تھے جس کی وجہ سے بہت زیادہ خون بہہ رہا تھا اور سر درد آکسیجن کے ناکافی ہونے سے ہوا۔ کیٹ نے بتایا کہ بچی ممکنہ طور پر گر گئی ہوگی کیونکہ اسے کافی آکسیجن نہیں مل رہی تھی۔
درد ناک مرض میں اخلاقی سپورٹ اہم ہے
” اپنی بیٹی کے ہسپتال جانے کے فوراً بعد، مجھے خون بہنے کا ایک اور بدترین تجربہ ہوا، ایسا جو اس سے پہلے کبھی نہ ہوا تھا۔ وہ بتاتی ہیں کہ بچے اپنے والد کے ساتھ تھے، اور میں اپنے بوائے فرینڈ کے گھر تھی۔ جب میں اپنے ہاتھ دھونے باتھ روم گئی تو اچانک خون کی ایک دھار شروع ہوئی۔ میں اسے کسی طرح نہ روک سکی اور لاچارگی سے وہی فرش پر بیٹھ گئی۔ اس دوران میرے بوائے فرینڈ نے پہلے تو کچھ دیر انتظار کیا۔ اس کے بعد تقریباً ایک گھنٹے تک میرے پاس باتھ روم کے فرش پر بیٹھا مجھے بےبسی سے دیکھتا رہا۔ میرے لئے خاندان کی سپورٹ بہت اہم ہے۔”
ناک سے خون بہنے کو ہلکا نہ لیجئے
تاہم ایسی کئی غیر معمولی خون کی شریانیں ہیں جو کہ مستقبل میں مسائل کا باعث بنتی ہیں ان کو تراشنے، بلاک کرنے اور کاٹنے کے لیے سرجری کی تکنیکیں موجود ہیں لیکن اس معاملے میں مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔ کیونکہ یہ موروثی بیماری کیٹ جیسی حساس ماؤں کا مستقل مسئلہ بن سکتا ہے اور بیک وقت کئی خاندانوں کو متاثر کر سکتا ہے۔
کیٹ نے ناک کے اس مرض کی تشخیص ہونے پر بھیگی پلکوں کیساتھ بتایا کہ اسنے ایچ ایچ ٹی کے ساتھ اپنے مستقبل کا سمجھوتہ کرلیا ہے اسے اپنی حالت کی فکر نہیں کی لیکن اپنی بیٹیوں کے بارے میں جو اس عارضے میں مبتلا ہیں حوصلہ مند ہیں کہ ان کو جینیاتی انتخاب تک رسائی حاصل ہو گی تاکہ وہ اپنے بچوں کو یہ جین منتقل نہ کر سکیں اور اپنے بچوں کو خوشگوار زندگی دے سکیں۔
اس کہانی سے سبق حاصل کیجئے اور ناک سے خون بہنے کو ہلکا نہ لیجئے کہیں یہ کیٹ کی طرح آپکی ناک میں بھی دم نہ کردے۔
مرہم ایپ ڈاؤن لوڈ کرنے کیلئے یہاں کلک کریں
Android | IOS |
---|---|