۔ایک تحقیق کے مطابق جدید دور کے بچوں میں مقبول و معروف چیز،آئی پیڈ، بچوں کےلیے نقصان کا باعث ہے۔اس تحقیق میں شامل ماہرین نے جائزہ لیا کہ آئی پیڈ کی سکرین پر زیادہ دیر تک مصروف رہنے والے بچوں کے عضلات اور ان کی ہڈیوں کی افزائش رک جاتی ہے۔یہ تحقیق تین اور چار سالہ بچوں پر کی گئی جو لکڑی اور پلاسٹک کے کھلونوں کی بجائے آئی پیڈ سے کھیلتے تھے۔
۔ماہرین کا کہنا ہے کہ پانچ برس کی عمر تک بچے جو کھیل کھیلتے ہیں ان کے اثرات ان کے جسم اور دماغ پر ہوتے ہیں۔ اس لیے یہ ضروری ہے کہ بچوں کے مشاغل اور کھیلوں پر نظر رکھی جائے اور انہیں ایسے کھیل کھیلنے کی ترغیب دی جائے جس سے ان کے بڑھتے جسم اور دماغ کی نشونما پر مثبت اثرات مرتب ہوں۔
۔ دس ایسے بچوں پر تحقیق کی گئی جن کے پاس آئی پیڈ تھے،جب کہ دوسرے بچے دیگر کھلونوں سے کھیل رہے تھے۔ یہ مشاہدہ کیا گیا کہ جب بچے آئی پیڈ پر کھیلتے ہیں تو وہ اپنے ہاتھ اور پاؤں کو کم حرکت دیتے ہیں،لیکن جب وہ دوسرے کھلونوں سے کھیلتے ہیں تو جسمانی طور پر زیادہ فعال رہتے ہیں۔جب بچے آئی پیڈ پر کھیلتے ہیں تو تین گنا مگر جب کھلونوں سے کھیلتے ہیں تو چھے گنا ذیادہ حرکت کرتے ہیں۔
۔ یہ بھی دیکھا گیا ہے کہ جو بچے زیادہ تر برقی آلات پر کھیل میں مصروف رہتے ہیں ان کی حساب اور سائنس جیسے مضامین سیکھنے کی صلاحیت کم ہو جاتی ہے۔
۔ ٹیلی ویژن زیادہ دیکھنے والے بچوں میں زبان اور معاشرتی رویے سیکھنے میں تاخیر کی وجہ ان کا آس پاس کے لوگوں سے کم آمنا سامنا ہے۔
۔ موبائل اور آئی پیڈ کے ساتھ زیادہ وقت گزارنے والے بچوں کی گردنوں میں بھی درد ہونے لگتا ہے۔
۔ جو بچے دوسرے کھیلوں کی نسبت موبائل اور آئی پیڈ پر زیادہ کھیلتے ہیں ان کا وزن بڑھ جاتا ہے اور وہ فربہ ہو جاتے ہیں۔
احتیاطی تدابیر
اس سلسلے میں ماہرین نے کچھ تجاویز پیش کی ہیں جن کو مدنظر رکھنا اہم ہے۔
۔ آسٹریلیا کے محکمئہ صحت نے تجویز کیا ہے کہ وہ بچے جن کی عمر دو سال یا اس سے کم ہے، ان کے والدین کو خیال رکھنا چاہیے کہ وہ ٹیلی ویژن یا آئی پیڈ کی سکرینوں کی طرف زیادہ نہ دیکھیں۔
۔ وہ بچے جن کی عمریں پانچ سےسترہ برس کے درمیان ہیں، وہ ایک گھنٹے سے زیادہ ٹی وی،موبائل اور آئی پیڈ پر مصروف نہ رہیں۔
کئی ترقی یافتہ ممالک کی حکومتوں نے والدین سے گزارش کی ہے کہ وہ اپنے بچوں کو آئی پیڈ، کمپیوٹر اور موبائل پرزیادہ دیر نہ کھیلنے دیں اور نہ ہی انہیں گھنٹوں ٹی وی کے سامنے بیٹھا رہنے دیں۔انہیں چاہیے کہ وہ بچوں کو ترغیب دیں کہ وہ پارک جائیں،چہل قدمی کریں،سائیکل چلائیں اور کھیلیں کودیں۔انہیں تیراکی کے فائدے بتائیں اور اسی طرح کے دوسرے مشا غل فراہم کریں جو ان کے بڑھتے جسم اور دماغ پر مثبت اثرات مرتب کریں۔
بچے ہمارا سرمایہ ہیں ۔ان کی اچھی دیکھ بھال اور بھرپور ذہنی و جسمانی نشونما کی اہم ذمہ داری کو احسن طریقے سے نبھانا ہماری اولین ترجیح ہونی چاہیے۔