سرسوں کے تیل کو غذائیت سے بھرپور اور صحت کے لیے مفید مانا جاتا ہے یہ خاص طور پہ برصغیر پاک وہند میں صدیوں سے کھانا پکانے میں استعمال ہوتا آ رہا ہے۔ آج جب کہ کئی اقسام کے تیل مارکیٹ میں دستیاب ہیں مگر بیشتر گھروں میں سرسوں کا تیل ہی استعمال کیا جاتا ہے۔
آج ہم آپ کو بتائیں گے کہ سرسوں کا تیل کھانے میں استعمال کرنا صحیح ہے کہ نہیں، اگر آپ ایک ماہر غذائیت سے پوچھیں تو وہ آپ کو اس کے بارے میں تفصیل سے بتائیں گے کہ سرسوں کا تیل استعمال کرنے سے صحت کو سنگین خطرہ لاحق ہوسکتا ہے۔ اس کی وجہ کیا ہے؟ اس بلاگ میں جانیں۔ مزید معلومات اور تفصیل جاننے کے لیے مرہم پہ تجربہ کار ڈاکٹر سے اس نمبر 03111222398 پہ رجوع کریں۔
ماہرین کے مطابق۔۔۔۔۔
ماہرین سرسوں کے تیل کو غذائیت اور صحت سے بھرپور قرار دیتے ہیں لیکن دنیا کے کچھ ملکوں میں اس تیل میں کھانا پکانے پر پابندی عائد ہے۔
ماہرین غذائیت کا کہنا ہے کہ سرسوں کا تیل امریکا اور یورپ میں اس لیے منظور شدہ نہیں کیونکہ اس میں یورک ایسڈ کی مقدار زیادہ ہوتی ہے۔ یورک ایسڈ جو ایک مونو سیچوریٹڈ فیٹی ایسڈ ہے اور کمزور مدافعتی نظام رکھنے والے افراد اس کے استعمال سے دل، پھیپھڑوں اور جلد کے مسائل سے دوچار ہوسکتے ہیں۔
ان مشروبات سے کولیسٹرول لیول کو کم کریں
اس تیل میں موجود مونو سیچوریٹیڈ فیٹی ایسڈ کئی تیلوں میں موجود ہوتا ہے۔اگر سرسوں کے تیل کو کم مقدار میں استعمال کیا جائے تو اس میں موجود ایروسک ایسڈ محفوظ ہوتا ہے، لیکن اس تیل کا زیادہ مقدار میں استعمال خطرناک ہو سکتا ہے۔
ماہر غذائیت اشون بہادری بتاتے ہیں کہ اگرچہ یورک ایسڈ کی تھوڑی مقدار محفوظ ہے لیکن طویل عرصے تک اس کی زیادہ مقدار نقصان کا باعث بن سکتی ہے۔
اہم تحقیق کے مطابق۔۔۔
جانوروں میں ہونے والی تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ، طویل عرصے تک، ایروسک ایسڈ دل کی بیماری کا سبب بن سکتی ہے جسے مائیوکارڈیئل کہتے ہیں۔
یہ واضح نہیں ہے کہ آیا انسانوں کو بھی اسی اثر کا سامنا کرنا پڑتا ہے، لیکن ایروسک ایسڈ کی زیادہ مقدار بعض گروہوں، جیسے کہ بچوں کے لیے بہت خطرہ بن سکتی ہے۔
موسم کی تبدیلیوں کے دوران صحت کی حفاظت کے طریقے
ایف ڈی اے کے مطابق۔۔۔
۔2016 میں، ایف ڈی اے نے ایک انتباہ جاری کیا کہ سرسوں کا تیل کھانا پکانے میں استعمال کرنے کے لیے محفوظ نہیں ہے کیونکہ اس میں یورک ایسڈ کی مقدار زیادہ ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ ایف ڈی اے اسے ریاستہائے متحدہ میں کوکنگ آئل کے طور پر استعمال کرنے کی اجازت نہیں دیتا ہے۔
سرسوں کا تیل مونو سیچوریٹڈ فیٹی ایسڈز سے بھرپور ہوتا ہے اور اس سے صحت کے لیے کچھ فوائد ہوسکتے ہیں۔ مگر حالیہ تحقیق کے مطابق، سرسوں کا تیل صحت کے لیے سنگین خطرہ لاحق ہو سکتا ہے، اور ایف ڈی اے کھانا پکانے میں اس کے استعمال پر پابندی لگاتا ہے۔