دل کا دورہ پڑنے کا خیال خوفناک ہو سکتا ہے، دل کے دورے کو الجھانے کے لئے بہت سی خرافات موجود ہیں اور دل کے دورے سے بچنے کے لئے ضروری ہے کہ آپ دل کے دورے سے متعلق علامات کو اچھی طرح سے جان لیں۔ دل کے دورے سے بچنے یا اس کے فوری علاج کے لئے ضروری ہے کہ آپ کے پاس دل کے دورے کی نشانیوں یا علامات سے متعلق زیادہ سے زیادہ معلومات موجود ہو
دل کے دورے سے متعلق خرافات
دل کے دورے کو بوڑھے لوگوں کی بیماری سمجھا جاتا ہے یا یہ خیال کیا جاتا ہے کہ دل کا دورہ صرف بیمار یا بوڑھے لوگوں کو ہی پڑ سکتا ہے لیکن اس میں کوئی صداقت موجود نہیں ہے۔ دل کے دورے سے متاثر ہونے کا خطرہ جوانوں کے لئے بھی اتنا ہی ہے جتنا بوڑھوں کو ہےایسے ہی کچھ فرسودہ خیالات جو دل کے دورے سے متعلق گردش کرتے ہیں وہ یہ ہیں
دل کا دورہ ہارٹ فیل جیسا ہوتا ہے
عام طور پر یہ خیال کیا جاتا ہے کہ دل کا دورہ کا مطلب ہارٹ فیل ہونا ہے جبکہ ایسا بالکل نہیں ہے۔ دل کا دورہ اس وقت ہوتا ہے جب دل سے خون کا بہاؤ اچانک کسی وجہ سے منقطع ہو جاتا ہےاس کی عام وجہ کسی ایک کورونری شریان میں رکاوٹ ہوتی ہےاور ہارٹ فیل یا دل کی خرابی اس سے مختلف ہوتی ہےاور دل کی مختلف حالتوں جیسے والو کی خرابی کی وجہ سے دل کی کمزوری کا باعث بنتی ہےجس کی وجہ سے دل خون کو صحیح طور پر پمپ نہیں کر پاتا اور دل کی ناکامی کا باعث بنتا ہے
دل کا دورہ صحت مند لوگوں کو نہیں ہوتا
عام طور پر لوگوں میں ایک خیال یہ بھی پایا جاتا ہے کہ دل کا دورہ صحت مند افراد کو نہیں پڑتا حالانکہ اس میں کوئی صداقت نہیں ہے کیونکہ دل کا دورہ پڑنے کی ایک بڑی وجہ تناؤ ہے اور آپ کسی بھی حالت میں تناؤ کا شکار ہو سکتے ہیں یہاں تک کہ آپ روزانہ ورزش بھی کرتے ہوں تو بھی آپ تناؤ کا شکار ہو سکتے ہیں ایک برطانوی تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ کام سے متعلق تناؤ اس کی سب سے بڑی وجہ ہے
اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ صحتمند کھانا،باقاعدگی سے ورزش کرنا، سگریٹ نوشی سے پرہیز اور ڈاکٹر کا باقاعدہ چیک اپ آپ کے دل کو صحت مند رکھنے میں مدد گار ضرور ہو سکتا ہے اور ممکن ہے کہ دل کے دورے کے خطرات کو بھی کم کر سکے لیکن ایسا بالکل بھی نہیں ہے کہ صحت مند لوگوں کو دل کا دورہ نہیں پڑ سکتا
سینے میں درد ہی دل کے دورے کی وجہ ہوتا ہے
اکثر یہ خیال کیا جاتا ہے کہ دل کا دورہ پڑنے کی نشانی سینے میں درد ہوتا ہےجیسا کہ فلموں اور ڈراموں میں دکھایا جاتا ہے لیکن ہارٹ اٹیک کی ہر ایک میں مختلف علامات ہو سکتی ہیں جیسے کہ سانس لینے میں تکلیف، معدہ سے اٹھتا درد جو سینے کی طرف جاتا ہو، جبڑے، گردن اور کمر میں درد، الٹے بازو میں درد،چکر آنا یا سر درد بھی ہارٹ اٹیک کی علامات ہو سکتی ہیں۔
دل کے دورے صرف مردوں کو ہوتے ہیں
یہ ایک غلط خیال ہے کہ دل کے دورے مردوں کو پڑتے ہیں جبکہ یہ دونوں میں جانلیوا ہوتے ہیں البتہ اس کی علامات دونوں میں مختلف ہو سکتی ہیں اس لئے ضروری ہے کہ آپ کو اس کی علامات کے متعلق معلومات ہوں اور اس کے ساتھ ساتھ آپ اپنے ڈاکٹر سے دل کی جانچ کرواتے رہیں
دل کے دورے کے بعد آپ ورزش نہیں کر سکتے
حقیقت تو یہ ہے کہ ورزش دل کے دورے سے بچنے کا بہترین طریقہ ہے جسم کو حرکت دینے سے آپ کو بلڈ پریشر کم کرنے میں مدد ملتی ہےلیکن دل کا دورہ پڑنے کے بعد آپ کو ہلکی پھلکی ورزش کرنی چاہئے ڈاکٹر عام طور پر ایروبک سرگرمیوں کی تجویز دیتے ہیں جیسے پیدل چلنا، بائیک چلانا۔کیونکہ اس سے آپ کا خون پمپ ہوتا ہے البتہ وزن اٹھانے سے منع کیا جاتا ہے کیونکہ اس سے بلڈ پریشر بڑھنے کا خطرہ ہوتا ہے۔
دل کے دورے سے موت واقع ہوتی ہے
دل کے دورے کے بارے میں سب سے خوفناک خیال یہ کیا جاتا ہے کہ اس سے موت واقع ہوتی ہے لیکن یہ سچ نہیں ہے ممکن ہے کہ دل کے دورے سے آپ کے دل کو نقصآن پہنچے گا اور اپ کی زندگی کم کر سکتا ہے لیکن دل کے دورے کے بعد بھی بہت سے لوگ اپنے دل کی حفاظت کر کے اور صحت مند طرز زندگی اپنا کر لمے عرصے تک زندہ رہ سکتے ہیں
دل کا دورہ صرف بوڑھوں کو ہوتا ہے
کے دورے بوڑھے لوگوں کو ہوتے ہیں لیکن بڑھتی عمر دل کا دورہ پڑنے کی قدرتی وجہ نہیں ہو سکتی بلکہ صحت مند غذا اور باقاعدہ ورزش اور ڈاکٹری معائنے سے آپ بری عمر میں بھی دل کے دورے سے بچ سکتے ہیں اس کے علاوہ دل کا دورہ کسی بھی عمر میں اسکتا ہے بعض دورے موروثی دل کی بیماری کی وجہ سے بھی ہوتے ہیں اس لئے ضروری ہے کہ لازمی طور پر سالانہ جسمانی چیک اپ کرواتے ہوئے اپنے ڈاکٹر سے دل کی صحت سے متعلق معلومات حاصل کریں۔