کولک سے مراد شیر خوار بچے کی وہ حالت ہونا ہے جس میں وہ بغیر کسی بیماری یا بھوک کے دن بھر میں تین گھنٹوں یا اس سے زیادہ وقت میں روتا رہتا ہے ۔ اور اس کی یہ حالت اکثر ہفتے میں تین دن تک رہتی ہے اور مہینے میں تین ہفتوں تک جاری رہتی ہے بچے کے رونے کی یہ وجوہات اکثر کسی کے علم میں نہین آتی ہیں اور اس حوالے سے والدین صرف اندازے ہی لگاتے رہتے ہیں
کولک کیا ہے


کولک کی تکلیف بچوں میں عام طور پر پیدائش کے دو ہفتوں کے بعد ظاہر ہونا شروع ہوتی ہے
یہ بچوں کی عمر تین سے چار ماہ تک ہونے کے بعد خودبخود ختم ہو جاتی ہے
اس کا تعلق اس بات سے نہیں ہوتا کہ بچہ ماں کا دودھ پی رہا ہے یا فیڈر لے رہا ہے
کولک سے بچے کی نشو نما پر کوئی فرق نہیں پڑتا ہے
کولک کی وجوہات


آج کے دن تک ڈاکٹر کولک کی بنیادی وجوہات جاننے میں حتمی طور پر کچھ نہیں کہہ سکتے تاہم اس حوالے سے ان کے کچھ اندازے اس طرح سے ہیں
بچے کے نظام انہضام کی نمو کے سبب اس میں ہونے والی اینٹھن ، یا پیٹ میں موجود گیس ، ہارمون کے نظام میں ہونے والی تبدیلی ، روشنی ، شور اور بیرونی ماحول سے حساسیت ، نروس سسٹم میں ہونے والی نشو نما ، خوف وغیرہ کولک کی وجوہات قرار دی جاتی ہیں
تاہم چونکہ بچہ اپنی تکلیف کا اظہار بول کر نہیں کر سکتا ہے اس وجہ سے کچھ دیگر علامات ہونے کی صورت میں بھی والدین اس کو کولک ہی قرار دیتے ہیں جو کہ کچھ اس طرح سے ہو سکتی ہیں
کسی قسم کا انفیکشن ، معدے میں تیزابیت ، باہر کے دودھ کی وجہ سے ہونے والی حساسیت ، نروس سسٹم میں ہونے والی کوئي خرابی ، کوئی چوٹ یا دل کی دھڑکن کا بے ترتیب ہونا بھی ایسی علامات ہیں جن کی وجہ سے بچہ بے تحاشا روتا ہے اور والدین اصل وجہ جاننے کے بجاۓ اس کو کولک سمجھتے ہیں
ان تکالیف کی صورت میں کسی بچے کے علاج کے ماہر ڈاکٹر سے رجوع کرنا ہی بہتر ہوتا ہے جو پوری تشخیص کے بعد بچے کے رونے کی اصل وجہ جان سکتا ہے
کولک کی علامات


کولک کی ابتدائی علامت میں بچے کا رونا سب سے اہم علامت ہوتی ہے ۔اور اس رونے کا تعلق نہ تو اس کی بھوک سے ہوتا ہے اور نہ ہی ڈائپر کی تبدیلی سے ہوتا ہے ۔ اس دوران بچے کی مٹھیاں بند ہوتی ہیں بازو اکڑے ہوۓ ہوتے ہیں اور ٹانگیں پیٹ کی جانب مڑی ہوتی ہیں بعض بچوں کی رنگت بھی رونےکے دوران سرخی مائل ہو جاتی ہے ۔بے تحاشا رونے کے سبب منہ کے راستے پیٹ میں گیس داخل ہوتی ہے جس کی وجہ سے بچے کا پیٹ بھی پھول جاتا ہے
کولک کے تشخیص کا طریقہ
اس بیماری کی تشخیص کا کوئي ٹیسٹ نہین ہوتا ہے بچوں کا ماہر ڈاکٹر بچے کی ظاہری جانچ کے بعد اس حوالے سے اندازہ لگا سکتا ہے
اس دوران وہ بچے کی میڈیکل ہسٹری معلوم کرتا ہے اس کا بخار چیک کرتا ہے اس کی جلد کی رنگت اور اس کے سانس کی رفتار بھی چیک کرتا ہے
کولک کا علاج


چونکہ کولک کی بنیادی وجوہات سے ابھی تک میڈیکل سائنس لا علم ہے اس وجہ سے اس کے علاج کے لیۓ بھی کوئي ادویات موجود نہیں ہیں تاہم اس حوالے سے کچھ گھریلو ہدایات موجود ہیں جن پر عمل پیرا ہو کر بچےکو پر سکون رکھنے کی کوشش ضرور کی جا سکتی ہے
بچہ اگر بھوکا ہے تو اس کو دودھ پلا دیں
اگر وہ ماں کا دودھ پیتا ہوتو ماں کو اپنے کھانے پینے کی اشیا میں احتیاط کرنی چاہیے اور بادی اشیا سے پرہیز کرنا چاہیۓ
بچے کی مالش کر دیں اگر اس کو بہت گرم رکھا ہوا ہے تو اس کے کپڑے کھول دیں تاکہ وہ ہاتھ پاؤں مار سکے
اس کو گود میں لے کر پر سکون کرنے کی کوشش کریں اور اس کو اپنی گود میں جھولا دیں
بچے کو مختلف آوازؤں کی طرف متوجہ کرنےکی کوشش کریں
والدین کے لیۓ ہدایات
کولک میں مبتلا بچے کو سنبھالنے کے دوران اکثر والدین اپنا کنٹرول کھو بیٹھتے ہین اور اس دوران ذہنی دباؤ اور نیند کی کمی کی وجہ سے پریشان ہو جاتے ہیں ۔ اس موقع پر ماہرین کا یہ ماننا ہے کہ بچے کا اس طرح رونا کوئي خطرناک حالت نہیں ہے اور نہ ہی بچےکی نشو نما پر اثر انداز ہو سکتی ہے اس وجہ سے ایسی حالت میں پر سکون رہیں اور بچے کو بھی پر سکون رکھنے کی کوشش کریں