ترقی یافتہ اور ترقی پذیر ممالک میں سیزیرین ڈیلیوری کا انتخاب کرنے والی خواتین کے تناسب میں اضافہ کافی زیادہ ہوا ہے۔ سیزیرین ڈیلیوری سے مراد ایک بنیادی سرجری کے ذریعے ڈیلیوری ہوتی ہے کیونکہ ماں کسی طبی مسئلے یانارمل زچگی کے کسی ضروری حالت کی عدم موجودگی کی وجہ سے نارمل ڈلیوری نہیں کراسکتی تو وہ ڈیلیوری کے اس طریقہ کی درخواست کرتی ہے
سیزیرین کی وجوہات
سیزیرین سیکشن کی ضرورت اسوقت پڑتی ہے جب بچہ عام طور پر نارمل طریقے سے پیدا نہیں ہو سکتا، یا کوئی خطرہ ہوتا ہے ۔ ، مثال کے طور پر، اگر بچے کی پوزیشن ٹھیک نہیں ہے جیسے کہ (ٹرانسورس پوزیشن) یا اگر نال رحم (گریوا) کے کھلنے کو روک رہی ہےاور نارمل ڈلیوری کے دوران ماں اور بچے کو خطرہ ہے تو سی سیکشن ہی واحد حل رہ جاتا ہے۔
ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) کے مطابق، مغربی ممالک میں تقریباً 10 سے 15 فیصد پیدائش میں سیزیرین سیکشن طبی طور پر ضروری ہوتے ہیں۔ لیکن بعض خواتین ڈر کی وجہ سے خود کراتی ہیں تو سیزرین ڈیلیوری کا تناسب زیادہ ہوتا ہے ۔ جرمنی میں، مثال کے طور پر، تقریباً 30 فیصد بچوں کی پیدائش سیزیرین سیکشن کے ذریعے ہوتی ہے۔ اور اب ایشیائی ممالک میں بھی سی سیکشن کا تناسب بڑھتا ہی جارہا ہے
اینستھیزیا کی اقسام
جب سی سیکشن کی بات کریں تو ایک سب سے اہم چيز اینستھیزیا کا طریقہ ہوتا ہے یہ وہ دوائی کا انجیکشن ہوتا ہے جو جسم کو سن کرتا ہے
کئی مطالعات میں طبی نتائج جیسے زچگی کی موت، آپریشن کے بعد درد اور خون بہنے کے حوالے سے سیزیرین سیکشن میں اینستھیزیا کے طریقوں کا موازنہ کیا گیا ہے، ریڑھ کی ہڈی کے مقابلے میں جنرل اینستھیزیا سے گزرنے والی خواتین کی صحت سے متعلق مسائل کا موازنہ کیا گیا ہے۔ اس مطالعے کا مقصد اس بات کا تعین کرنا تھا کہ آیا حاملہ خواتین جو سیزیرین ڈیلیوری کے لیے جنرل اینستھیزیا سے گزرتی ہیں ان میں اور، کے ریڑھ کی ہڈی کے اینستھیزیا کے بارے میں کیا فرق ہوتا ہے۔
جنرل اینستھیٹک اور ریجنل اینستھیٹک کے درمیان انتخاب
آپریشن کے دوران ماں کو بے ہوشی کی دوا دی جاتی ہے۔ جن خواتین کا سیزیرین سیکشن ہوتا ہے ان کے پاس عام طور پر دو یا تین آپشنز ہوتے ہیں: ایک جنرل اینستھیزیا، جس میں وہ مکمل طور پر بے ہوش ہوتی ہیں اور چند گھنٹے بے ہوش رہتی ہیں، اور اس کے علاوہ ریجنل میں دو قسم کی بے ہوشی کی دوا ہوتی ہے جسے “ایپیڈرل” اور “سپائنل” اینستھیزیا کہا جاتا ہے
ریجنل اینستھیٹکس جسم کو کمر سے نیچے تک بے حس کر دیتی ہے۔ عورت پیدائش کے وقت بیدار ہوتی ہے اور اس کے فوراً بعد اپنے بچے کو بھی دیکھ سکتی ہے۔
ایپیڈورل میں، ریڑھ کی ہڈی کے ارد گرد “ایپیڈورل اسپیس” میں بے ہوشی کی دوا لگائی جاتی ہے۔ یہ صرف ان اعصاب کو بے حس کر دیتی ہے جہاں بے ہوشی کی دوا لگائی گئی ہوتی ہے۔
ریڑھ کی ہڈی کے اینستھیزیا میں، جسے ریڑھ کی ہڈی کے بلاک کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، دوا کو ریڑھ کی ہڈی کے قریب انجکشن کے ذریعے لگایا جاتا ہے: اس کو دماغی اسپائنل سیال میں لگایا جاتا ہے۔ اس کی وجہ سے جسم کا پورا نصف نچلا حصہ بے حسی محسوس کرتا ہے۔
ریڑھ کی ہڈی کے بلاکس ایپیڈورلز سے زیادہ تیزی سے کام کرتے ہیں، اور تھوڑی مقدار میں ہی بے ہوشی کی دوا کی ضرورت ہوتی ہے۔
جنرل اینستھیسیا میں بے ہوشی کی دوا تیزی سے کام کرتی ہے، اس لیے ان کا استعمال اس صورت میں کیا جاتا ہے جب آپریشن ہنگامی ہو، یا اگر عورت ریجنل بے ہوشی کی دوا نہیں لے سکتی ہے۔ اگر زیادہ وقت ہے، یا اگر یہ منصوبہ بند (“اختیاری”) سیزرین سیکشن ہے، تو عورت کے پاس بے ہوشی کی دوا کے انتخاب کا آپشن ہو سکتا ہے۔ اس کا فیصلہ عام طور پر اس بات پر منحصر ہوتا ہے کہ آیا وہ پیدائش کے لیے بیدار رہنا چاہے گی یا نہیں۔
مختلف خطرات
جنرل اینستھیٹکس اور ریجنل اینستھیٹکس مختلف خطرات سے وابستہ ہوتے ہیں۔ جنرل اینستھیزیا میں، عورت کو بے ہوش ہونے کے دوران الٹی آنے کا خطرہ ہوتا ہے اور بے ہوش ہونے کی وجہ سے الٹی اس کے پھیپھڑوں میں جانے کا خطرہ ہوتا ہےاگرچہ یہ بہت کم یا نایاب صمنی اثرات میں سے ایک ہوتا ہے، لیکن یہ جان لیوا ہو سکتا ہے۔
جن خواتین کو ایپیڈورل یا ریڑھ کی ہڈی کا بلاک دیا جاتا ہے وہ کبھی کبھار بلڈ پریشر میں اچانک بڑی کمی کا تجربہ کرتی ہیں۔ انہیں سر درد کی ایک خاص قسم بھی ہو سکتی ہے جو ایپیڈورل یا سبارکنائیڈ اسپیس یا دماغی سیال سے منسلک حصے میں انجیکشن کے ذریعے لگائی جاتی ہے اور رگ کو پنکچر کرسکتی ہے ۔
ماضی میں، تقریباً تمام سیزیرین سیکشن ہمیشہ جنرل اینستھیٹک کے تحت کیے جاتے تھے، لیکن آج کل زیادہ خواتین اور ان کے ڈاکٹر اس کی بجائے ایپیڈورل کرنے کا فیصلہ کرتے ہیں۔
بہتر کون ہوتا ہے جاننے کے لئے کی جانے والی تحقیق کے نتائج
مختلف اختیارات کی تاثیر اور حفاظت کا موازنہ کرنے کے لیے، محققین کا ایک بین الاقوامی نیٹ ورککے محققین نے سیزیرین سیکشنز میں استعمال ہونے والی مختلف قسم کی بے ہوشی کی دوائیوں کے اثرات کا مطالعہ کیا۔ تحقیق میں مجموعی طور پر 1,800 خواتین شامل تھیں۔ مطالعہ میں زیادہ تر ایسی خواتین تھیں جنھوں نے پہلے سے منصوبہ بند سیزیرین سیکشنز کرائے تھے۔
جن خواتین نے جنرل اینستھیٹک کے تحت آپریشن کرایا ان کا اوسطاً 100 ملی لیٹر خون زیادہ ضائع ہوا۔ لیکن اس سے صحت کی کوئی بڑی پریشانی نہیں ہوتی۔ ۔ لیکن جن خواتین نے ریجنل بے ہوشی کی دوا لی تھی ان کو اس کے بعد متلی اور الٹی ہونے کے زیادہ کیسز سامنے آئے
بعض اوقات جن خواتین کا ریجنل اینستھیزیا کے تحت سیزرین سیکشن ہوتا ہے وہ آپریشن کے دوران ہلکی تکلیف یا درد بھی محسوس کر سکتی ہیں کیونکہ، جنرل اینستھیزیا کے برعکس، وہ ہوش میں ہوتی ہیں ۔ اگر ایسا ہوتا ہے تو، اینستھیزیولوجسٹ انہیں مزید درد کش ادویات یا سکون آور ادویات کا انجیکشن دے سکتا ہے۔
کچھ مطالعات میں دیکھا گیا ۔ کہ جن خواتین کو جنرل اینستھیٹک دیا گیا تھا انہیں آپریشن کے بعد جلد ہی درد سے نجات حاصل کرنے والی ادویات کی ضرورت ہوتی ہے ان خواتین کے مقابلے میں جنہیں ریجنل بے ہوشی کی دوا دی گئی تھی۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ جنرل اینستھیزیا میں استعمال ہونے والی دوائیں ایپیڈورلز میں استعمال ہونے والی دوائیوں سے زیادہ تیزی سے ختم ہو جاتی ہیں۔
مرہم کی ایپ ڈاون لوڈ کرنے کے لیۓ یہاں کلک کریں
Android | IOS |
---|---|