قبل ازوقت پیدائش سے مراد اس پیدائش سے لی جاتی ہے جو کہ 37 ہفتوں کی تکمیل سے قبل ہوتی ہے ۔ایک نارمل ڈلیوری 40 ہفتوں کے بعد ہوتی ہے ۔ حمل کے آخری ہفتے بچے کے حوالے سے اس لیۓ اہمیت کے حامل ہوتے ہیں کہ ان ہفتوں میں مختلف اعضا کی نمو تکمیل کے مراحل میں ہوتی ہے اور بچے کا وزن وغیرہ ان مہینوں میں ہی مکمل طور پر بڑھ رہا ہوتا ہے
قبل ازوقت پیدائش کے حامل بچوں کو اسی وجہ سے ان اعضا کی مکمل تکمیل اور مکمل وزن کے حصول تک نرسری میں رہنا پڑ تا ہے جہاں پر وہ بیرونی انفیکشن سے محفوظ رہ کر اپنے وقت کو پورا کرتے ہیں
قبل ازوقت پیدائش کی وجوہات
قبل ازوقت پیدائش کی حتمی وجہ جاننا بہت دشوار ہوتا ہے مگر میڈیکل سائنس کے مطابق بہت سارے عناصر مل کر اس کا سبب بن سکتے ہیں ایک حاملہ عورت اگر ان مسائل کا شکار ہو تو اس صورت میں اس میں قبل از وقت پیدائش کے امکانات میں کافی حد تک اضافہ ہو سکتا ہے جن میں ذیابطیس ، دل کی بیماری ، گردے کی بیماری ،اور ہائی بلڈ پریشر شامل ہیں
اس کے ساتھ قبل از وقت پیدائش کی کچھ دیگر وجوہات بھی ہو سکتی ہیں جو کچھ اس طرح سے ہوتی ہیں
حمل سے قبل اورحمل کے دوران غذائی قلت
نشہ آور اشیا استعمال
پیشاب کی نالی اور یوٹرس میں ہونے والا انفیکشن
یوٹرس میں کسی قسم کی ایب نارمیلٹی
سرویکس کا وقت سے قبل منہ کھل جانا
اس کے علاوہ 17 سال سے کم عمر اور 35 سال سے زيادہ عمر کی خواتین کے اندر قبل از وقت پیدائش کے امکانات میں اضافہ ہو سکتا ہے
قبل ازوقت پیدائش کے حامل بچوں میں صحت کے عام مسائل
بچہ جتنا اپنے مقررہ وقتسے پہلے پیدا ہو گا اتنا ہی اس کے اندر میڈیکل مسائل کے ہونے کے امکانات زيادہ ہوسکتے ہیں ۔ قبل از وقت پیدا ہونے والے بچوں کو صحت کے جو مسائل لاحق ہو سکتے ہیں وہ کچھ اس طرح سے ہیں
وزن کی کمی ، سانس لینے میں دشواری ، جسم کے درجہ حرارت میں بار بار تبدیلی ، جسم میں چکنائی کا کم ہونا ، بچے کو دودھ پینے میں دشواری ہونا ، جلد کا زرد ہونا وغیرہ شامل ہیں
قبل ازوقت پیدائش میں صحت کو لاحق خطرات
ایسے بچوں کو صحت کے کچھ ایسے مسائل کا سامنا بھی کرنا پڑ سکتا ہے جو ان کی زندگی کے لیۓ بھی خطرناک ہو سکتے ہیں جو کچھ اس طرح سے ہو سکتے ہیں
دماغ میں اندرونی طور پر خون کا جاری ہو جانا
پھپھڑوں میں اندرونی طور پر خون کا جاری ہونا
خون میں شوگر کے لیول کا بہت کم ہو جانا
نمونیا
دل کی شریانوں کے مسائل
خون کی کمی
پھپھڑوں کا مکمل نہ بننے کی وجہ سے سانس کے مسائل
صحت کے ان مسائل میں سے کچھ کو تو علاج سے درست کیا جا سکتا ہے جب کہ کچھ مسائل طویل وقتی علاج کے بعد ہی درست ہو سکتے ہیں
ان بیماریوں سے آگاہی حاصل کرنے کے لیۓ ڈاکٹر قبل از وقت پیدا ہونےوالے بچوں کے مختلف خون کے میڈیکل ٹیسٹ اور ایکس رے کر کے بچے کی کنڈیشن کے متعلق جاننے کی کوشش کرتے ہیں
قبل ازوقت پیدائش والے بچوں کا علاج
سب سے پہلے تو ڈاکٹر اس بات کی پوری کوشش کرتے ہیں کہ دواؤں کے ذریعے اس بات کو ممکن بنائین کہ بچے کی پیدائش قبل از وقت نہ ہو سکے اگر اس کے باوجود بھی بچے کی پیدائش وقت سے پہلے ہونے کا امکان ہو تو اس صورت میں ماں کو ایسے ہسپتال کا انتخاب کرنا چاہیۓ جہاں قبل ازوقت پیدائش والے بچے کے علاج کے لیۓ نرسری موجود ہو
اس وقت میں ڈاکٹر بچے کو انکیوبیٹر میں یا نرسری میں رکھ کر اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ بچے کے اندرونی اعضا کی نشونما مکمل ہو سکے بچے کو ایسے انکیوبیٹر میں رکھا جاتا ہے جس کا درجہ حرارت کنٹرولڈ ہوتا ہے
اکثر قبل ازوقت پیدائش والے بچے اس وقت میں ماں کا دودھ پینے کے قابل نہیں ہوتے ہیں تو ایسے بچوں کی غذائی ضروریات کی تکمیل کے لیۓ ڈاکٹر ایسے بچوں کے ناک میں خوراک کی نالی لگا کر ان کو غذا فراہم کرتے ہیں
اس کے علاوہ اگر قبل ازوقت پیدائش والے بچوں کو سانس لینے میں بھی دشواری کا سامنا ہو تو اس صورت میں ڈاکٹر ان بچوں کو ان کی ضرورت کے حساب سے آکسیجن فراہم کرتے ہیں
ان حالات میں اگر بچہ ماں کا دردھ پینے لگ جاۓ ۔ اس کا آکسیجن لیول اور درجہ حرارت مین ٹین ہو جاۓ تو اس صورت میں ڈاکٹر اس بچے کو گھر جانے کی اجازت دے دیتے ہیں. تاہم ان بجوں کو باقاعدگی سے چیک اپ کی ضرورت ہوتی ہے جس میں ڈاکٹر ہر مہینے کے معائنے کے بعد بچے کی صحت کے معاملات کے متعلق رہنمائی کرتے ہیں اور یہ سلسلہ اس وقت تک جاری رہنا چاہیۓ جب تک کہ ڈاکٹر تسلی نہ دے دیں
مرہم کی ایپ ڈاؤن لوڈ کرنےکے لیۓ یہاں کلک کریں
Android | IOS |
---|---|