سی سیکشن کے حوالے سے ہر حاملہ عورت کے اندر بہت سارے خدشات ہوتے ہیں اور ہر حاملہ عورت کی یہ خواہش ہوتی ہے کہ اس کو ڈلیوری کے لیۓ سی سیکشن کا سامنا نہ کرنا پڑے ۔ سی سیکشن کے حوالے سے بہت ساری ایسی خواتین کی بتائي گئی باتیں تو سب ہی نے سنی ہوں گی جس میں وہ اس عمل میں ہونے والی تکلیف اور اس سے صحت یابی کے مسائل کے حوالے سے بتاتی ہیں اور ہو سکتا ہے کہ آپ کی ڈاکٹر نے بھی آپ کو اس کے حوالے سے کچھ ابتدائي معلومات سے آگاہ کیا ہو مگر اس کے باوجود بہت ساری ایسی چیزیں ہیں جو کہ جاننا ضروری ہوتا ہے
سی سیکشن کے حوالے سے کچھ خاص باتیں
کھنچاؤ محسوس ہو سکتا ہے
سی سیکش کے لیۓ اگرچہ ڈاکٹر درد کش دوا کے انجکشن لگا دیتے ہیں جس کی وجہ سے سرجری کے دوران درد محسوس نہیں ہوتا ہے یہ درد کش دوا ایپی ڈيورل یا اسپائنل بلاک کے ذریعے دی جا سکتی ہے اگر چہ اس کی وجہ سے آپ درد محسوس نہین کریں گی مگر اس کے باوجود بچے کی ڈلیوری کے دوران جب ڈاکٹر بچے کو نکالیں گے تو آپ دباؤ یا کھنچاؤ محسوس کر سکتی ہیں
قبض یا پیٹ میں گیس کی شکایت ہو سکتی ہے
سی سیکشن کے بعد پیٹ میں گیس ہونے کی تکلیف یا قبض کی تکلیف کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے جس کے بارے میں بڑی بوڑھیوں کا خیال ہوتا ہے کہ پیٹ کو کھولنے اور بند کرنے کے دوران اس میں ہوا بھر جاتی ہے جو گیس کا سبب بنتی ہے یہ ایک قطعی غلط مفروضہ ہے حقیقت یہ ہے کہ درد کم کرنے والے جو انجکشن لگاۓ جاتے ہیں وہ سائڈ افیکٹ کے طور پر ہاضمے کے عمل کو سست کر دیتے ہیں جس کی وجہ سے پیٹ میں گیس یا قبض کی شکایت ہو سکتی ہے
جس کے خاتمے کے لیۓ کم از کم پانی کے دس گلاس پینا اور ہلکی چہل قدمی کرنا موثر ثابت ہو سکتا ہے اور اس سے افاقہ ہو سکتاہے اور اگر اس سے فائدہ نہ ہو تو اپنے ڈاکٹر سے مشورہ کر کے پیٹ نرم کرنے والی دوا لی جا سکتی ہے
سی سیکشن سے صحت یابی ایک طویل سفر
سی سیکشن ایک میجر سرجری ہوتی ہے جس سے صحت یابی نارمل ڈلیوری کے مقابلے میں زیادہ وقت لیتی ہے ۔اس صورت میں زيادہ دیر تک صحت یابی کے لیۓ ہسپتال میں رہنا پڑ سکتا ہے اور گھر آنے کے بعد سیڑھیاں چڑھنے اور وزن اٹھانے میں احتیاط برتنی ضروری ہے اس کے علاوہ ایسی خواتین کو ڈرائیونگ کرنے میں بھی اس وقت تک احتیاط کرنی چاہیۓ اس کے علاوہ بچے کو سنبھالنے میں بھی ابتدا میں دشواری کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے
خاص قسم کے جوتوں کی ضرورت پڑ سکتی ہے
سی سیکشن کے نتیجے میں شریانوں میں خون کے لوتھڑے بننے کے امکانات بہت زيادہ ہوتے ہیں عام طور پر یہ خون کے لوتھڑے ٹانگوں کی وریدوں اور شریانوں میں ہو سکتا ہے جو اگر دل اور پھپھڑون تک چلا جاۓ تو خطرناک ثابت ہو سکتا ہے جس کی وجہ سے سینے میں درد سانس لینے میں دشواری اور کھانسی کی تکلیف ہو سکتی ہے
اس وجہ سے اکثر ہسپتالوں میں آپریشن کے دوران مریضوں کو دباؤ برقرار رکھنےوالے ایسے جوتے پہناۓ جاتے ہیں جو کہ آپریشن کے دوران پیروں میں ہونے کی وجہ سےخون کے لوتھڑے نہیں بنتے ہیں ان جوتوں کا استعمال آپریشن کے بعد اس وقت تک کیا جا سکتا ہے جب تک کہ خون پتلا کرنے والی ادویات کا استعمال نہ شروع کر دیا جاۓ
سی سیکشن کی صورت میں بھی وجائنا سے خون نکل سکتا ہے
کچھ خواتین کا خیال ہوتا ہے کہ سی سیکشن کی صورت میں وجائنا سے خون جاری نہیں ہوتا جب کہ حقیقت یہ ہوتی ہے اس طرح کی ڈلیوری کے بعد بھی یوٹرس واپس سکڑ کر اپنی نارمل حالت میں آتا ہے جس دوران اندام نہانی سے خون جاری ہو جاتا ہے یہ خون بعض اوقات زيادہ چلنے پھرنے یا روز مرہ کے افعال کے دوران بڑھ بھی سکتا ہے مگر کم و بیش چھ ہفتوں کے بعد یہ خون خود بخود بند ہو جاتا ہے
بچے کو دودھ پلانا دشوار ہو سکتا ہے
سی سیکشن کے اثرات ماں کے دودھ پر نہیں پڑتا ہے نارمل ڈلیوری کی طرح اس میں بھی چھاتی میں بچے کے لیۓ دودھ بننے کا عمل شروع ہو جاتا ہے مگر ٹانکوں کے سبب سی سیکشن کے سبب ماں کو بیٹھنے اور بچے کو سنبھالنے میں دشواری ہو سکتی ہے جس کی وجہ سے اس کو یہ عمل مشکل لگے
اس کے علاوہ کچھ خواتین اس سرجری کے بعد نارمل ڈلیوری نہ ہونے کے سبب جزباتی دباؤ کا شکار ہو سکتی ہیں جس کے ردعمل کے طور پر ان کے اندر دودھ بننے کا عمل سست ہو سکتا ہے اگر آپ اس قسم کا کوئي بھی دباؤ محسوس کرین تو اس صورت میں اپنی ڈاکٹر سے لازمی رجوع کریں اور اس سے مشورہ طلب کریں
دوبارہ حمل ٹہرنے میں مسائل
ایسی خواتین کو دوبارہ حمل ٹہرنے کے حوالے سے کچھ مسائل کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے اس وجہ سے ان کو محتاط رہنے کی ضرورت ہے ان پیچیدگیوں میں حمل کے ٹہرنے مین مشکلات ، اندرونی ٹانکوں کے کھل جانے کا اندیشہ یا حمل کا بچے دانی سے باہر ٹہرنا یا ایکٹوپک حمل کے امکانات بھی بڑھ جاتےہیں
اس وجہ سے ایسی کسی بھی صورتحال سے بچنے کے لیۓ اپنی ڈاکٹر سے مشورہ کرنا بہت ضروری ہے
اپنا بہت خیال رکھیں
اس حوالے سےان تمام باتوں سے زيادہ سب سے زيادہ جو کسی بھی عورت کے لیۓ جاننا ضروری ہے وہ یہ ہے کہ سب سے پہلے آپ کی اپنی ذات ہے اس کا خیال رکھیں اور بہت سارا آرام کریں اور اچھی غذا استعمال کریں تاکہ آپ جلد صحت یاب ہو کر اپنی ذمہ داریاں سنبھال سکیں