بروکن ہارٹ سنڈروم دل کی ایک عارضی بیماری ہے جو اکثر دباو اور انتہائی جذباتی حالات میں جنم لیتی ہے۔ یہ کسی شدید جسمانی بیماری یا سرجری سے بھی پیدا ہو سکتی ہے۔
بروکن ہارٹ سنڈروم کے مریض کو سینے میں اچانک درد ہو سکتا ہے یا وہ محسوس کر سکتے ہیں کہ جیسے انہیں دل کا دورہ پڑ رہا ہو۔ بروکن ہارٹ سنڈروم دل کے صرف ایک حصے کو متاثر کرکے عارضی طور پر پمپنگ میں خلل ڈالتا ہے۔ دل کا باقی حصہ ٹھیک سے کام کرتا رہتا ہے۔ یہ نہ صرف قابل علاج ہے بلکہ عام طور پر چند دنوں یا ہفتوں میں خود ہی ٹھیک ہو جاتا ہے۔
اسکی علامات دل کے دورے جیسی ہو سکتی ہیں جیسے کہ سینے کا درد، سانس میں کمی۔
اسباب
بروکن ہارٹ سنڈروم کی صحیح وجہ واضح نہیں ہے تاہم ایک خیال کے مطابق ایڈرینالین نامی تناؤ کے ہارمونز، بعض لوگوں کے دلوں کو عارضی طور پر نقصان پہنچا سکتے ہیں۔ ایک وجہ دل کی بڑی یا چھوٹی شریانوں کا عارضی سکڑاو ہوسکتا ہے۔
بروکن ہارٹ سنڈروم سے دل کے پٹھوں کی ساخت میں بھی تبدیلی ہو سکتی ہے۔ یہ اکثر شدید جسمانی یا جذباتی واقعات سے پہلے ہوتا ہے۔ مثلا ایک شدید بیماری (جیسے دمہ کا حملہ یا کووڈ-19 انفیکشن)، بڑی سرجری یا ٹوٹی ہوئی ہڈی بروکن ہارٹ سنڈروم کا سبب بن سکتی ہے۔ شدید جذباتی ردعمل کا سبب بننے والی حالت جیسے موت یا کوئی اور نقصان، اس مسئلے کی وجہ بن سکتے ہیں۔
کبھی کبھار یہ بعض ادویات کے استعمال کی وجہ سے بھی ہو سکتا ہے جیسے کہ شدید الرجک ری ایکشن یا دمہ کے شدید حملوں کے علاج کیلئے استعمال ہونے والی ادویات، اینزائٹی (اضطراب) کی ادویات۔ نیزل ڈیکونجسٹنٹس، غیر قانونی ڈرگز مثلا میتھمفیٹامین اور کوکین۔ معالج کو زیر استعمال تمام ادویات کے بارے میں بتانا چاہئے اور ادویات کے ممکنہ سائیڈ افیکٹس بھی پوچھنے چاہیئیں۔
دل کی شریانوں کے مکمل یا جزوی طور پر بلاک ہونے کی وجہ سے ہارٹ اٹیک ہوتے ہیں۔ بروکن ہارٹ سنڈروم میں، دل کی شریانیں بلاک نہیں ہوتیں، صرف ان میں خون کا بہاؤ کم ہوجاتا ہے۔
خطرے کے عوامل
جنس
یہ سنڈروم مردوں کے مقابلے خواتین میں زیادہ عام ہے۔
عمر
اکثر 50 سال سے زیادہ عمر کے افراد کو ہوتا ہے۔ دماغی عارضہ اینزائٹی یا ڈپریشن والے افراد کو اسکا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔
بڑوں ہارٹ سنڈروم میں مبتلا بیشتر افراد جلد صحتیاب ہو جاتے ہیں اور کبھی کبھار ہی یہ موت کا سبب بنتا ہے۔ اس بیماری کے سبب ہونیوالی پیچیدگیوں میں شامل ہیں:
پھیپھڑوں میں سیال کا جمع ہونا (پلمونری ورم)، لو بلڈ پریشر (ہائپوٹینشن)، دل کی بے ترتیب دھڑکن (اریتھمیا)، دل فیل ہو جانا، دل کے پٹھوں کی کمزوری کے باعث دل میں بلڈ کلاٹس بننا۔ گو کہ امکانات کم ہیں تاہم صحت یابی کے بعد یہ دوبارہ بھی ہو سکتا ہے۔
روک تھام
اس تکلیف کی روک تھام کیلئے اکثر معالجین طویل عرصے تک بیٹابلاکرز، یا ایسی ہی دوسری دوائیاں جو دل پر تناو کے ہارمونز کے نقصان دہ اثرات کو روکتے ہیں تجویز کرتے ہیں۔ مستقل تناؤ کے شکار افراد میں اسکا خطرہ بڑھ سکتا ہے۔ جذباتی تناؤ پر قابو پانے سے دل کی صحت بہتر ہو سکتی ہے اور اس سنڈروم کو روکنے میں مدد مل سکتی ہے۔
تشخیص
معالجین جسمانی معائنہ، تکلیف اور میڈیکل ہسٹری پوچھتے ہیں۔ ذاتی زندگی میں موجود مسائل یا کسی بڑے سانحے کے بارے میں بھی سوال کرتے ہیں۔ اگر اس کے بعد انکو محسوس ہو کہ مریض کو بروکن ہارٹ سنڈروم ہے تو درج ذیل ٹیسٹ کروائے جا سکتے ہیں۔
الیکٹرو کارڈیوگرام
ای سی جی، دل کی دھڑکن کی رفتار کی پیمائش کرتا ہے۔
کورونری انجیوگرام
یہ دل کا دورہ معلوم کرنے کیلئے کیا جاتا ہے۔ اس سنڈروم کے مریض کی خون کی نالیوں میں اکثر کوئی رکاوٹ نہیں ہوتی، جبکہ دل کا دورہ پڑنے سے ان میں عام طور پر رکاوٹ ہوتی ہے جسے انجیوگرام پر دیکھا جا سکتا ہے۔
ایکو کارڈیوگرام
اس ٹیسٹ سے دل کے سائز کا پتہ چلتا ہے۔ کہ آیا دل بڑا ہوا ہے کہ نہیں یا اسکی شکل غیر معمولی ہے، جو سنڈروم کی علامت ہو سکتی ہے۔ خون کے ٹیسٹ اس سنڈروم کے مریض کے خون میں کارڈیک انزائمز نامی مادوں کی سطح زیادہ ہوتی ہے۔
کارڈیک ایم آر آئی
یہ امیجنگ ٹیسٹ دل کی ساخت کی تفصیلی تصاویر بنانے کے لیے کیا جاتا ہے۔
علاج
اس سنڈروم کا کوئی معیاری علاج نہیں ہے۔ جب تک کہ تشخیص واضح نہ ہو، اکثر لوگ صحتیاب ہونے تک ہسپتال میں رہتے ہیں۔ بیشتر افراد ایک ماہ یا اس سے زیادہ کے اندر مکمل طور پر ٹھیک ہو جاتے ہیں۔دل کی مکمل صحتیابی جانچنے کیلئے پہلی بار علامات ظاہر ہونے کے 4 سے 6 ہفتوں کے بعد ایک اور ایکو کارڈیوگرام کروایا جاتا ہے۔
میں مبین آفتاب اردو کانٹنٹ رائٹر ، میں تعلیم کے شعبے سے منسلک ہوں۔ ویسے تو عمر کے لحاظ سے میں 32 سال کا ہوں پر تجربے کے اعتبار سے اپنی عمر سے کئی گنا بڑا ہوں میں ایک بچی کا باپ ہوں اور چاہتا ہوں کہ ہماری نئی نسل اردو کو وہ مقام دے جو بحیثیت ایک قومی زبان اس کا حق ہے۔