بہت زیادہ سونا، یا لمبی نیند، چوبیس گھنٹے کی مدت میں دس گھنٹے سے زیادہ سونا ہے۔ ایک رات میں دس گھنٹے سے زیادہ سونا، کئی وجوہات کی بنا پر ہوتا ہے۔ ہوسکتا ہے کہ آپ اس لیے بہت زیادہ سو رہے ہوں کہ آپ کسی بیماری سے لڑ رہے ہیں، یا آپ کچھ راتوں کی نیند کی کمی کے بعد بیدار ہو رہے ہیں۔ تاہم، مسلسل بہت زیادہ سونا نیند کی خرابی، دماغی صحت کی خرابی، یا صحت کے دیگر مسائل کی علامت ہو سکتا ہے۔
نیند اس لیے ضروری ہوتی ہے کیونکہ اس سے ہمارے جسم اور ذہن کو دوبارہ چارج ہونے کا موقع ملتا ہے، مناسب وقت تک نیند سے صحت مند رہنا اور امراض کی روک تھام ممکن ہوتی ہے۔
نیند کے دوران دماغی حالت
ایک تحقیق کے مطالعے سے معلوم ہوتا ہےکہ انسان جب سوتے ہیں تو ان کے دماغ میں کچھ ایسا ہوتا ہے جوحیرت انگیز ہے کیونکہ جیسے ہی عصبی خلیات خاموش ہوتے ہیں، تو خون سر سے باہر بہہ جاتا ہے اور ایک پانی جیسا سیال کا بہاﺅ شروع ہوجاتا ہے جو دماغ کی صفائی کرتا ہے۔
درحقیقت دماغی صفائی کرنے والا یہ سیال دماغ کو تنزلی کا باعث بننے والے مرض ڈیمینشیا سے بچانے میں مدد دیتا ہے۔ کیئر برو اساپئنل فلوئیڈ (سی ایس ایف) نامی یہ سیال ریڑھ کی ہڈی میں پایا جاتا ہے اور اس کے بارے میں مانا جاتا ہے کہ یہ دماغ سے زہریلے مواد کو بہت اچھی طرح صاف کرتا ہے جو ڈیمینشیا کا باعث بنتا ہے۔ اس صورت میں ماہر ڈاکٹر سے رجوع کریں۔
نیند کی صحیح مقدار
آپ کو ہر رات نیند کی صحیح مقدار کا انحصار آپ کی دن کے وقت کی عادات اور سرگرمیوں، صحت اور نیند کے انداز پر ہوتا ہے۔ بوڑھے بالغوں کو صرف چھ گھنٹے کی نیند کی ضرورت ہو سکتی ہے جو ان کے لیۓ بہت ہے ۔ جبکہ دوسرے لوگوں کو، جیسے کہ کھلاڑی، کو اضافی گھنٹے کی نیند کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔ کبھی کبھار آپ کو معمول سے زیادہ نیند کی ضرورت پڑ سکتی ہے، جیسے سخت سرگرمی یا سفر کے بعد ، اگر مسلسل دیر تک سونا آپ کو دن میں تھکاوٹ یا صحت کو متاثر کرنے کا باعث بنتا ہے تو یہ صحت کے بنیادی مسئلے کی علامت ہو سکتی ہے۔
زیادہ سونے کے اثرات
زیادہ سونے سے آپ کی مجموعی صحت پر اثر پڑتا ہے اور اس کے منفی اثرات پڑ سکتے ہیں، بالکل اسی طرح جیسے نیند کی کمی سے۔ ابتدائی تحقیق بتاتی ہے کہ طویل نیند کے اثرات کچھ یوں ہو سکتے ہیں۔ یہ آپ کی نیند میں ڈرولنگ ( منہ سے پانی آنا)کا سبب بنتا ہے، جسم میں سوزش کو بڑھاتا ہے، آپ کے مدافعتی کام کو کم کرتا ہے، دائمی بیماریوں کا باعث بن سکتا ہے۔
نیند کے مختصر اور طویل دونوں دورانیے کا تعلق صحت سے متعلق بہت سے خدشات اور دائمی بیماریوں سے ہے جو یہ ہیں۔ موٹاپا ، بار بار ذہنی پریشانی ، کورونری دل کے مرض ، ذیابیطس ، اسٹروک یا فالج۔
زیادہ سونے سے بچنے کے لیے تدابیر
اگر آپ زیادہ سونے کے بارے میں فکر مند ہیں، تو اپنے ڈاکٹر سے اپنی نیند اور صحت کی عادات کے بارے میں بات کریں۔ آپ اپنی رات کی نیند اور جاگنے کے اوقات کے ساتھ ساتھ دن میں جو بھی نیند لیتے ہیں اسے ریکارڈ کرنے کے لیے نیند کی ڈائری رکھیں۔ آپ کا ڈاکٹر اس معلومات کا استعمال آپ کی ضرورت سے زیادہ سونے کی وجہ کی نشاندہی کرنے اور علاج کا منصوبہ تجویز کرنے کے لیے کر سکتا ہے۔
نیند کی عادات کو بہتر بنانے کی تجاویز
آپ کے زیادہ سونے کی وجہ سے قطع نظر، آپ اپنی نیند کی عادات کو بہتر بنانے کے لیے صحت مند نیند کی ان تجاویز پر عمل کر سکتے ہیں۔
ایک باقاعدہ نیند کا شیڈول مرتب کریں
بستر پر جائیں اور ہر روز ایک ہی وقت پر اٹھیں۔ یہ آپ کو نیند کی کمی اور نیند کی زیادتی سے بچنے میں مدد کرتا ہے۔
سونے کے وقت کا معمول بنائیں
اپنے معمولات کو آرام کرنے اور نیند کی تیاری میں مدد کے لیۓ ۔ درست رکھیں سونے سے پہلے کچھ گھنٹے الیکٹرانکس کی روشنی سے پرہیز کریں، کیونکہ یہ روشنی نیند کے آنے میں تاخیر کر سکتی ہے۔
اپنی نیند کے ماحول پر غور کریں
آپ کا بیڈروم ٹھنڈا درجہ حرارت اور زیادہ روشنی اور شور سے پاک ہونا چاہیے۔ سونے میں پریشانی کی صورت میں ماہر فزیشن سے رابطہ کریں۔
متحرک رہیں
روزانہ ورزش اور سورج کی روشنی آپ کو رات کو اچھی طرح سے سونے میں مدد دیتی ہے۔ سوتے وقت ضرورت سے بہت زیادہ ورزش سے پرہیز کریں۔ جسمانی فٹنس کے لیۓ ماہراور تجربہ کارڈاکٹر کا انتخاب کریں۔
جلدی سونا
دوپہر کے بعد سونا آپ کے لیے رات کو وقت پر سونا مشکل بنا سکتا ہے۔ اپنی نیند کے اوقات کی بہتری کے لیۓ ماہر ڈاکٹر کا انتخاب کریں۔
نیند کی زیادتی سے ہارمونز کے نظام میں تبدیلیاں آتی ہیں اور جسم کے لیے مسلز بنانے اور کمزوری دور کرنا مشکل تر ہوتا جاتا ہے، یہی وجہ ہے کہ مسلز کو پہنچنے والے نقصان کے بعد اس کا علاج زیادہ مشکل ہوجاتا ہے۔ ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ نیند کے دوران جسم میں نشوونما بڑھانے اور نقصان کی مرمت کرنے والے ہارمون کا اخراج بڑھتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ فٹنس ماہرین بھی جسم بنانے کے شوقین افراد کو مناسب نیند کا مشورہ دیتے ہیں۔ کہ جو لوگ اچھی معیاری نیند کو معمول بنالیتے ہیں وہ عمر بڑھنے سے دماغی تنزلی سے بھی خود کو بچالیتے ہیں۔