کرسٹن ڈی اینڈریڈ، اچانڈروپلاسیا یعنی بونے قد کے ساتھ پیدا ہوئ تھی جبکہ ان کے دونوں والدین کا قد اوسط تھا اور ان کے بھائی کا قد بھی 6 فٹ سے زیادہ تھا لیکن جنیاتی آسامانیتا کی وجہ سے اسے ایک انوکھی جسامت کا سامنا کرنا پڑا۔
اچانڈروپلاسیا کیا ہے؟
اچاندڑوپلاسیا چھوٹے اعضاء والے بونے پن کی ایک شکل ہے اچانڈروپلاسیا کا لفظی مطلب ہے کارٹیلج کی تشکیل کے بغیر۔ کارٹیلج ایک سخت ٹشو ہوتا ہے جس سے ابتدائی ڈھانچے کا زیادہ تر حصہ بنتا ہے ۔اچانڈروپلاسیا دراصل ڈھانچہ کی خرابی ہے جسے ہائپوچانڈروپلاسیا کہا جاتا ہے۔
بونے قد کا احساس
کرسٹن ڈی اینڈریڈ کے مطابق، اگر آپ کا قد اوسط ہے تو شاید آپ نے محسوس نہیں کیا ہوگا کہ دنیا ایک خاص قسم کے قد کے لوگوں کے لئے ترتیب دی گئی ہے لیکن میں نے یہ تیسری جماعت ہی میں محسوس کیا ہے چونکہ میری ٹانگیں چھوٹی تھیں اس لئے مجھے فوٹریسٹ کے ساتھ ایک خاص قسم کرسی رکھنی پڑتی تھی تاکہ میری ٹانگیں فرش تک پہنچ پائیں
کرسٹن نے مطابق ایسے رہنا آسان نہیں تھا لیکن میرے پاس قابل قدر اساتذہ موجود تھے جنہوں نے میری ہمت بندھائی اور مجھے سب کے ساتھ اپنے تجربات شیئر کرنے کو کہا، اور میں نے اپنے دوستوں کی مدد سے اوسط دنیا کے لوگوں کے لئے ایک ویڈیو بنائی ۔ تب میں نے محسوس کیا کہ لوگوں کو اپنے بارے میں بتانا آپ کے اعتماد میں اضافے کا باعث بنتا ہے۔
بونے قد کی سرجریز
کرسٹن ڈی اینڈریڈ کے مطابق ، جب میں 12 سال کی تھی تو میری سرجری شروع ہوئی ۔اس وقت سے ہی میرے اعضاء کو لمبا کرنے کا طریقہ کار شروع ہوا۔ جب یہ کام شرو ع ہوا اس وقت میں صرف 3 فٹ 9 انچ کا تھااور میرے بازو اتنے چھوٹے تھے کہ میرے لئے میز تک پہنچنا بھی مشکل تھا۔
کرسٹن ڈی اینڈریڈ کا فیصلہ
بونے قد کے لوگوں میں اعضاء کو لمبا کرنا ایک متنازعہ مسئلہ تھا کیونکہ یہ اپنے موجودہ جسم کو مسترد کرنے کے مطاطق تھا اور میرے والدین اس فیصلے میں بالکل میرے ساتھ نہیں تھے ان کے مطابق یہ فیصلہ میرا اپنا ہونا چاہئے تھاجبکہ میں صرف یہی جانتی تھی کہ میں بچپن سے یہی چاہتی ہوں
اس طریقہ کار میں جسے مکمل ہونے میں ایک سال کا عرصہ لگا ، میری ٹانگیں 11 انچ تک لمبی ہوئیں اور میرے بازو 4 انچ تک لمبے ہوئے اس کے علاوہ سب سے اہم بات یہ تھی کہ ان سرجریز میں میرے ڈھانچے کی خرابیوں کو دور کیا گیا
بونے قد کا نفسیاتی اثر
اس بونے قد کی وجہ سے کرسٹن ڈی اینڈریڈ کو اکیلے رہنا پسند تھا ، لیکن سرجریز سے پہلے تک تو میں یہ بھی نہیں جانتی تھی کہ میں کون ہوں، میرا مقصد کیا ہے ، مجھے کیا کرنا ہے ۔ لیکن اب جب میں پیچھے مڑ کر دیکھتی ہوں تو مجھے احساس ہوتا ہے کہ نو عمری میں میرے لئے بونے قد کا علاج کروانا کس قدر فائدہ مند رہا اور اس سے مجھ میں کس قدر خود اعتمادی آئی۔
ایک غیر متوقع دھچکا
جب کرسٹن کو سرجریز کے بعد بونے قد سے نجات مل رہی تھی اور کرسٹن میں خود اعتمادی آرہی تھی،وہ لوگوں میں گھلنے ملنے لگی تھی اس کے ساتھ ایک غیر متوقع واقعہ پیش آیا جب 2015 میں وہ سیڑھیوں سے گر پڑی جس کی وجہ سے اس کے جسم کے نچلے حصے کی سنسنی ختم ہو گئی ۔ ڈاکٹروں نے اس میں ریڑھ کی ہڈی کی سٹیناس کی تشخیص کی ایک ایسی حالت جس میں ریڑھ کی ہڈی میں بل آجاتا ہے جس کے علاج کے لئے ڈاکٹر نے اسے تھراپی تجویز کی۔
آخرکار کرسٹن اینڈریڈ کو ایک ایسا ڈاکٹر ملا جو اس کی بات کو سمجھ سکا ، اس نے یہ پہچان لیا کہ اسے مستقل فالج کا خطرہ ہے کیونکہ اس کی ریڑھ کی ہڈی کی سٹیناسس بہت خراب تھی ۔ مئی 2016 میں اس کی ایک سرجری کی گئی لیکن اس کے باوجود حرکت نہیں کر سکتی تھی کیونکہ اس کا کمپریشن بہت خراب تھا
اگلے دو سالوں میں کرسٹن کی 12 سرجریز ہوئیں اور آخرکار وہ اپنے پاؤں پر کھڑے ہونے میں کامیاب ہو گئی۔
مستقبل کا انتخاب
بونے قد سے نجات پانے پانے کا مقصد پورا ہونے کے بعد کرسٹن کو حقیقی کامیابی اس صورت میں حاصل ہوئی جب اسے اسی سرجن کے پاس بطور مریض وکیل کے نوکری مل گئی ۔ کرسٹن کے مطابق، مریضوں اور ان کے گھر والوں سے رابطہ میرے لئے شفاء ہے۔ مجھے ان کی کہانیاں سننا اور اپنی شیئر کرنا پسند ہے ۔
کرسٹن کا کہنا ہے کہ میں اپنی معذوری کے بارے میں بات کرنے سے کبھی پیچھے نہیں ہٹی۔ اب جب کہ میں 36 سال کی ہوں اور میری بہت سی سرجریز ہوئی ہیں، مجھے بہت سی طبی پیچیدگیوں کا سامنا کرنا پڑااور ذہنی تاریکیوں کا سامنا کرنا پڑا پر میں ان سب سے نمٹ چکا ہوں