ڈیزائنر بے بی ایک ایسا بچہ ہوتا ہے جو جینیاتی طور پر منتخب کی گئی خصوصیات کے لیے ٹیسٹ ٹیوب میں ڈیزائن کیا جاتا ہے، جو وراثتی بیماری کے کم خطرے سے لے کر جنس کے انتخاب تک مختلف ہو سکتا ہے۔ جینیٹیکل انجینئرنگ اور وٹرو فرٹیلائزیشن آئی وی ایف کے آنےسے پہلے، ڈیزائنر بچے بنیادی طور پر سائنس فکشن تصور تھے۔ لیکن اب یہ جیتی جاگتی حقیقت ہیں۔
ایسے بچوں کے جینیاتی بناوٹ میں تبدیلی کی جاتی ہے تاکہ بچے کی پیدائش سے پہلے ہی ناقص جینز کو ختم کیا جا سکے اور بعض خطرناک بیماریوں کے خلاف قوت مدافعت فراہم کی جا سکے۔ اس طرح، بچہ اپنے ساتھیوں سے زیادہ صحت مند ہوگا۔ کیا اس طرح کے بچے حقیقت میں ہوتے ہیں اگر ہوتے ہیں تو کیا یہ جائز ہیں۔ تفصیلات اس بلاگ میں جانتے ہیں۔
ڈیزائنر بے بی کیا ہیں؟
ڈیزائنر بے بی سے مراد وہ بچہ ہے جو اس جنین یا انڈے سے نشوونما پاتا ہے جسے جینیاتی طور پر تبدیل کیا گیا تھا۔ تبدیلیاں اس بچے کے جسم کے ہر خلیے پر اثر انداز ہوں گی، اور ان کے تمام بچوں اور ان کی آنے والی نسلوں تک پہنچ جائیں گی۔ یہ عمل وراثتی جینوم ایڈیٹنگ کے نام سے جانا جاتا ہے۔ ڈیزائنر بچے سے متعلق مزید معلومات کے حصول کے لیۓ یا ڈاکٹر سے اپائنٹمینٹ لینے کے لئے مرہم کی سائٹ مرہم ڈاٹ پی کے وزٹ کریں یا آن لائن اپنے سوالات کے جوابات حاصل کرنے کے اس نمبر 03111222398 پر رابطہ کریں
جین ایڈیٹنگ کیسے ممکن ہوئی؟
کچھ عرصہ پہلے تک، انسانی جینوم میں درو بدل کرنے کو ناممکن سمجھا جاتا تھا یعنی، سائنس دان عام طور پر اس بات پر متفق تھے کہ انسائیکلوپیڈیا میں لکھے گئے کوڈ کو تبدیل کرنا اگر ناممکن نہیں تو مشکل ہوگا۔ یہ سب کچھ اس وقت بدل گیا، جب ماہرین حیاتیات کی ایک ٹیم نے ایک ایسا طریقہ دریافت کیا جس کے ذریعے انسانی جینوم کو ایک آسان طریقے سے تبدیل کیا جا سکتا ہے۔ یہ جینوم کی تبدیلی کا ایک زیادہ طاقتور طریقہ ہے یہ تکنیک ہے جسے جین ایڈیٹنگ کہتے ہیں۔
طبی سائنس دان اس ٹیکنالوجی کو انسانی پھیپھڑوں یا خون کے خلیات میں جین تھراپی کے لیے استعمال کرنے کا تصور کر سکتے ہیں۔ مثال کے طور پر سکل سیل انیمیا، یا دیگرخطرناک انسانی بیماریوں کا سبب بننے والی جینیاتی بیماریوں کو درست کرنا۔ جینیاتی بیماریوں کی علامات کی صورت میں اس کے علاج کے لیۓ بہترین اور مستند ماہرین سے رجوع کے لیۓ یہاں کلک کریں۔
دنیا کا پہلا ڈیزائنر بے بی
ایڈم نیش اگست سن دو ہزار میں امریکہ میں پیدا ہوا تھا اور اسے دنیا کا پہلا ڈیزائنر بے بی سمجھا جاتا ہے۔ اس کے والدین نے آئی وی ایف اور پی جی ڈی کرایا تاکہ ایک ایمبریو بنایا جائے جو فانکونی انیمیا کے جین سے پاک تھا۔ ایڈم نیش نے بعد میں اپنی بڑی بہن مولی کو اپنی جینیاتی بیماری، فانکونی انیمیا کے علاج کے لیے سٹیم سیل کا عطیہ دیا۔
نومبر سن دو ہزار اٹھارہ میں، چین کی سدرن یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے سائنسدان نے کہا کہ اس نے دنیا کے پہلے جین ایڈٹ شدہ انسانی بچے پیدا کیے ہیں۔ لولو اور نانا نامی جڑواں بچیاں پیدا کی گئیں۔ جینوم ایڈیٹنگ تکنیک کا استعمال کرتے ہوئے یہ ایچ آئی وی سے محفوظ تھے۔ ایچ آئی وی کے خدشات کی صورت اس کے علاج میں تاخیر پیچیدگیاں پیدا کر سکتی ہے۔ اس سلسلے میں بہترین خدمات حاصل کرنے کے لیۓ یہاں سے رجوع کریں۔
کیا ڈیزائنر بے بی پیدا کرنا جائز ہے؟
جینیاتی طور پر بہتر یا ڈیزائنر بے بی پیدا کرنے کا موضوع تنقید میں گھرا ہوا ہے۔ ڈیزائنر بے بی پیدا کرنے کے اخلاقی پہلو پر کوئی اتفاق رائے نہیں ہے۔ معاملہ قابل بحث ہے۔ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن ڈبلیو ایچ او نے انسانی جینوم ایڈیٹنگ سے متعلق چند اخلاقی خدشات کا خاکہ پیش کیا ہے۔ جو اس طرح سے ہے۔
حیاتیاتی ماہرین کا خیال ہے کہ والدین کو ان کی رضامندی یا علم کے بغیر بچوں میں پاۓ جانے والی خصوصیات کا انتخاب کرنے کا اختیار دینا بچے کے ایک آزاد فرد کے طور پر جینے کے حق کی خلاف ورزی کرتا ہے۔ اس بات پر تشویش پائی جاتی ہے کہ بیماریوں سے بچاؤ یا علاج کے لیے اس تکنیک کو استعمال کرنے کے بجائے اس طریقہ کو انسانی مہارت، صلاحیتوں، یا ظاہری شکل وغیرہ کو بڑھانے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔
جولائی سن دوہزار اٹھارہ میں یو کے نے ایک رپورٹ شائع کی جس میں کہا گیا ہے کہ انسانی جینوم میں ترمیم اخلاقی طور پر جائز ہوسکتی ہے، یہاں تک کہ انسانی افزائش کے معاملات میں بھی، اگر یہ بچے کے مفاد میں ہو۔
کرسپر کیس نائن اور دوسری جین ایڈیٹنگ ٹیکنالوجی نے ہمیں یہ فرض کرنے پر مجبور کیا ہے کہ ڈیزائنر بے بی ممکن ہیں۔ لیکن امپلانٹیشن سے پہلے ایمبریو ایڈیٹنگ کا طریقہ کار نوزائیدہ میں جان لیوا بیماریوں کے خطرے کو کم کرنے یا ختم کرنے میں معاون ثابت ہو سکتے ہیں، لیکن کچھ خرابیاں بھی ہیں۔ اس لیۓڈیزائنر بے بی کے اس طرح کے آپریشن پر فیصلہ کرنے سے پہلے، احتیاط سے سوچنا چاہئے.اس سے متعلق مزید آگاہی کے لیۓ قابل بھروسہ ماہرین سے رجوع کرنے کے لیۓ یہاں سے رابطہ کریں۔
ڈیزائنر بے بی پیدا کرنے کا بنیادی مقصد ڈی این اے میں تبدیلی کے ذریعے کوڈ شدہ موروثی بیماریوں سے بچنا ہے۔ مائٹوکونڈریا ڈی این اے کی منتقلی اور جینٹک ایڈیٹنگ ٹولز کے دریافت ہونے پررحم میں ترمیم شدہ ڈیزائنر بچوں کی تیاری اب سائنس فکشن نہیں رہی۔ لیکن جینزمیں رد و بدل کرنے والے اوزارکے خطرے کے بارے میں علم ناکافی ہے اس کے علاوہ اخلاقی خدشات ہیں کہ آیا ہمیں ڈیزائنر بے بی پیدا کرنے کے لیے ان ٹیکنالوجیز کااستعمال کرنا چاہیے۔
ہم سمجھتے ہیں کہ ان جراثیمی جینیاتی ردو بدل کے طریقوں کو اب بھی تجرباتی طریقہ کار کے طور پر سمجھا جانا چاہیے اور اس طریقہ کار کو بہتر بنانے اور اس کی مستقل حفاظت کا جائزہ لینے کے لیے تحقیق جاری رکھنی چاہیے۔
مرہم ایپ کو ڈاؤن لوڈ کرنے کے لیۓ یہاں کلک کریں
Android | IOS |
---|---|