بارش کے پانی کو دنیا کا خالص ترین پانی کہا جاتا ہے، کیونکہ اس میں کوئی اضافی معدنیات یا گندگی نہیں ہوتی۔ قدیم زمانے سے، بارش کے پانی کے بارے میں دنیا کی بہت سی ثقافتوں نے صحت کے بہت سے فوائد بیان کئے ہیں۔
دنیا بھر میں لاکھوں لوگ بارش کا پانی پیتے ہیں، خاص طور پر جب علاقوں میں نل کا پانی تلاش کرنا مشکل ہے، یا جہاں نل کا پانی کھارا ہوتا ہے۔ مثلا افریقہ یا ایشیا میں، جہاں لوگ نمکین کنوؤں یا دریاؤں سے نہانے کے لیے پانی جمع کرتے ہیں، وہ اپنے پینے کے پانی اور کھانا پکانے کے لیے بارش کا پانی بھی مختلف برتنوں میں جمع کرتے ہیں۔
آسٹریلیا میں ہونے والی ایک تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ بارش کا پانی اگر صاف برتن میں جمع کر کے مناسب فلٹر کیا جائے تو پینے کے لیے محفوظ ہے۔ تاہم، چونکہ بارش کے پانی میں کوئی معدنیات نہیں ہوتی ہیں، اس لیے اگر ہم بارش کا پانی 1 ماہ سے زیادہ استعمال کرتے ہیں تو ہمیں معدنیات کو شامل کرنا چاہیے۔
بارش کا پانی خالص ہوتا ہے۔ بارش کے پانی کا پی- ایچ، ڈسٹلڈ واٹر اور آر- او (ریورس اوسموسس) پانی جیسا ہے۔ الکلائن پانی، جسم کو ڈیٹوکس کرتا ہے اور ہاضمے کو درست رکھتا ہے۔ بالکل اسی طرح بارش کا پانی بھی۔
اسی طرح بارش کا پانی ہمارے خون کے پی ایچ کو بے اثر( نیوٹرالائز) کرنے میں مدد کرتا ہے۔ ٹاکسنز اور فری ریڈیکلز خون کے پی ایچ کو کم کر کے اسے قدرے تیزابی بنا دیتے ہیں۔ تاہم بارش کے پانی سے پی ایچ بے اثر ہونے کیوجہ سے ہمارا جسم زیادہ بہتر کام کرتا ہے۔
فلورائیڈ اور کلورین سے پاک
کلورین کو نلکے کے پانی میں جراثیم کو مارنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے، جبکہ فلورائیڈ قدرتی طور پر مٹی سے حاصل ہوتا ہے۔ سستا ہونے کی وجہ سے آج بھی ترقی پذیر ممالک میں پانی کو صاف کرنے کیلئے کلورین استعمال ہوتا ہے۔ تاہم پینے کے پانی میں کلورین اور فلورائیڈ کا زیادہ استعمال صحت کے بہت سے مسائل مثلا سر درد، گیسٹرائیٹس، کروسیو(گلانے والے) اثرات کی وجہ سے جسم کے اعضاء کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔
اینٹی کینسر
اسکا الکلائن پی- ایچ، کینسر کے خلیوں کے بڑھنے کو روک سکتا ہے۔ کیونکہ یہ ہمارے جسم اور خون کے خلیوں کے نیوٹرل پی ایچ کو بحال کرتا ہے۔ یہ پانی اینٹی آکسیڈنٹ کی طرح کام کرتا ہے۔ ہندوستان میں جڑی بوٹیوں کے ماہرین کینسر کے مریضوں کو بارش کا پانی پینے کا مشورہ دیتے ہیں۔
ہندوستانی روایتی ادویات کے مطابق، روز نہار منہ، بارش کا 2-3 چمچ پانی پینے کا مشورہ دیا جاتا ہے۔ الکلائن پی ایچ پیٹ کی تیزابیت کو بے اثر کرتا ہے اور خراب پیٹ کے میوکوسا کو پرسکون کرتا ہے۔ بارش کے پانی میں کلورین کم ہوتا ہے جو ایک گلانے والا ایجنٹ ہے لہذا کسی بھی السر کو شدید کر سکتا ہے۔
بارش کے پانی میں مٹی سے حاصل ہونے والے معدنیات کم ہوتے ہیں۔ اسلئے یہ ہلکا اور بالوں کی صحت کیلئے مفید ہوتا ہے۔یہ پانی شیمپو اور صابن کیساتھ اچھا کام کرتا ہے لہذا میل کو دور کرتا ہے۔ الکلائن پی-ایچ سے بال مضبوط ہوتے ہیں جبکہ تیزابی پی-ایچ سے بالوں کے کیراٹین اور فولیکلز کو نقصان پہنچتا ہے۔
جلدی صحت کیلئے مفید
بارش کے پانی سے نہانے سے صابن زیادہ مؤثر کام کرتا ہے، لہذا صابن کم استعمال ہوتا ہے۔ بیشتر صابن تیزابی پی-ایچ اور تیز خوشبو والے ہوتے ہیں جو جلد کو خشک اور پھیکا کرتے ہیں۔ بارش کا پانی الکلائن ہونے سے جلد کی لچک اور نمی کو برقرار رکھتا ہے۔ بہترین اثر بارش کے پانی سے نہانے کے بعد حاصل ہوتا ہے۔ یہ دماغ کو بھی پرسکون کرتا ہے۔
ہلکا ہونے کی وجہ سے، اس پانی سے چہرہ کثرت سے دھویا جا سکتا ہے۔ یہ چہرے اور جسم کی موثر صفائی کیلئے بہترین ہے۔ کیونکہ یہ پھوڑے اور مہاسے کا سبب بننے والے بیکٹیریا سے نجات کیلئے مفید ہے۔ الکلائن پی- ایچ پھوڑوں اور مہاسوں کو نرم کر کے سوجن اور درد کم کرتا ہے۔
احتیاط
اگرچہ اس کے بہت سے فائدے ہیں لیکن بارش کے پانی کے کچھ نقصانات بھی ہیں۔ اس میں معدنیات کی کمی ہوتی ہے، اس لیے ہمیں ضروری معدنیات جیسے سوڈیم، پوٹاشیم، کیلشیم، اور فلورائیڈ کو کہیں اور سے لینا پڑتا ہے، مثلاً قدرتی غیر صاف شدہ سمندری نمک اور پینے کے معدنی پانی سے۔
پانی کے ٹینک/ برتن میں گرنے سے پہلے درختوں یا چھتوں کو چھونے پر، بارش کا پانی گندگی، کائی، کیڑوں کا ملبہ، یہاں تک کہ کیڑوں کے انڈے بھی لے جا سکتا ہے جو بعد میں لاروا بن جاتے ہیں۔ اس لیے یہ یقینی بنائیں کہ بارش کا پانی آلودگی سے پاک ہو اور واٹر فلٹر بہترین حالت میں ہو۔
جیسی پانی سے پیدا ہونے والی بیماریوں کا سبب بن سکتا ہے۔ حاملہ خواتین کو صرف ابلا یا بخوبی فلٹر شدہ پانی استعمال کرنا چاہیے۔ اسمیں کچھ جرثومے جیسے ٹاکسوپلازما، فنگس یا بیکٹیریا بھی شامل ہو سکتے ہیں جو جنین کی نشوونما متاثر کر سکتے ہیں، یہاں تک کہ اسقاط حمل کا باعث بھی بن سکتے ہیں۔
میں مبین آفتاب اردو کانٹنٹ رائٹر ، میں تعلیم کے شعبے سے منسلک ہوں۔ ویسے تو عمر کے لحاظ سے میں 32 سال کا ہوں پر تجربے کے اعتبار سے اپنی عمر سے کئی گنا بڑا ہوں میں ایک بچی کا باپ ہوں اور چاہتا ہوں کہ ہماری نئی نسل اردو کو وہ مقام دے جو بحیثیت ایک قومی زبان اس کا حق ہے۔