ہکلانے کی شکایت اگر بچوں میں 5 سال سے کم عمرمیں ہو تو یہ کوئی پریشانی کی بات نہیں ہو سکتی کیونکہ یہ عمر کے ساتھ دور ہوجاتی ہے اور بچہ عام طور پر روانی سے بات چیت کرنے لگتا ہے لیکن یہی ہکلانا اگربچوں میں بڑھتی عمر کے ساتھ بھی دور نہ ہو تو یہ قابل تشویش ہو سکتا ہے
ہکلانا کیا ہے؟
ہکلانا جسے لڑکھڑانا یا بچپن سے شروع ہونے والی روانی کی خرابی بھی کہا جاتا ہے، تقریر کی ایک خرابی ہے جس میں عام روانی اور تقریر کے بہاؤ کے ساتھ بار بار کچھ مسائل پیش
آتے ہیں۔ہکلانے والے انسان کو معلوم ہوتا ہے کہ وہ کیا کہنا چاہتا ہے لیکن اسے وہ بیان کرنا مشکل ہوتا ہے یا لفظ کی ادائگی میں مشکل درپیش آتی ہے۔
ہکلانے والا کسی ایک لفظ کو، یا حرف کو بار بار دہرا سکتا ہے یا کسی آواز کو دہرا یا لمبا کر سکتا ہے یا بات کرتے وقت وہ درمیان میں رک سکتا ہے کیونکہ وہ کسی مشکل لفظ کو ادا کرنے کی کوشش کر رہا ہوتا ہے۔
ہکلانے کی علامات
اس کی علامات مئں شامل ہو سکتے ہیں
کوئی لفظ یا جملہ ادا کرنے میں دشواری
لفظ کے اندر کسی لفظ یا آواز کو طول دینا
آواز، حرف یا لفظ کی تکرار
بعض الفاظ کے درماین اٹکنا یا ٹوٹے الفاظ ادا کرنا
لفظ کی یا جملے کی ادائگی میں چہرے یا جسم کے اوپری حصے میں تناؤ، جکڑن یا حرکت
بات چیت کرنے میں پریشانی
اس کے علاوہ اس کی علامات کے ساتھ دیگر مشکلات میں شامل ہیں
تیزی سے آنکھیں جھپکنا، ہونٹوں یا جبڑے کا کانپنا، چہرے کے ٹکس، سر جٹکنا، مٹھی بند کرنا وغیرہ
ہکلانے کی وجوہات
ماہرین یقینی طور پر نہیں جانتے کہ بچے میں ہکلانے کی وجہ کیا ہوتی ہے یا کیا ہو سکتی ہے لیکن زیدہ تر کا خیال ہے کہ اس کی مختلف وجوہات ہو سکتی ہیں جن میں سے چند ایک یہ ہیں
جنیات: زیادہ تر ماہرین اس بات پر متفق ہیں کہ ہکلانے کا ایک اہم جز جنیات ہے کیونکہ ہکلانے والے لوگوں کی تاریخ کے مطالعے میں سے ساٹھ فیصد لوگوں میں ہکلانے کی شکایت ان کے قریبی خاندانی افراد میں بھی پائی گئی ہے
ترقیاتی ہکلانا:18 ماہ سے 2 سال کی عمر کے درمیان کے زیادہ تر بچے ہکلانے کے دور سے گزرتے ہیں کیونکہ اس عمر میں وہ اپنی زبان کی مہارت کو بہتر بناتے ہیں ۔ ہکلانے کی یہ شکل عام طور پر عارضی ہوتی ہے
اعصابی عوامل: کچھ شواہد اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ سپیچ موٹر کنٹرول میں خرابی جیسے ٹائمنگ، حسی اور موٹر کوآرڈینیشن میں کمی وغیرہ،دماغ کے ذریعے زبان کی ترسیل کے طریقے میں مسئلہ شامل ہو سکتا ہے۔
خطرے کے عوامل
خواتین کے مقابلے میں مردوں میں ہکلانے کا امکان بہت زیادہ ہوتا ہے ہکلانے کے خطرے کو بڑھانے والے عوامل میں شامل ہیں۔
بچپن کی نشونما میں تاخیر: جن بچوں کی نشونما میں تاخیر یا تقریر کے دیگر مسائل ہوں ان کے ہکلانے کا امکان زیادہ ہوتا ہے۔
ہکلانے والے رشتہ دار: ہکلانے والے خاندانوں میں، بچوں میں ہکلانے کا امکان زیادہ ہوتا ہے۔
تناؤ: خاندان میں تناؤ، والدین کی زیادہ توقعات یا مختلف قسم کا بچے پر دباؤ بھی بچے میں ہکلانے کے خطرے کو بڑھا سکتا ہے۔
ہکلانے کے سبب پیش آنے والی پیچیدگیاں
ہکلانے کے سبب بچوں کو معاشرے میں بہت سے مسائل کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے جیسے کہ
دوسروں کے ساتھ بات چیت کرنے میں دشواری
بولتے وقت بے چینی
بولنے سے گریز کرنا یا ضرورت کے وقت بھی نہ بولنا
سماجی ، اسکول یا دیگر معاملات میں حصہ لینے میں ہچکچاہٹ
مزاق کا نشانہ بننا
احساس کمتری
ہکلانے کا علاج
بہت سے والدین اپنے ہکلانے والے بچے کے لیے اسپیچ تھراپی کرانے سے گریزاں ہیں کیونکہ وہ اسپیچ ڈس آرڈر کے بارے میں اپنے بچے کے شعور کو خود ہی نہیں بڑھانا چاہتے۔ بہت سے ماہرین اس بات سے اتفاق کرتے ہیں کہ اگر اپ کا بچہ تین سال کا ہونے کے باوجود بھی مستقل بنیادوں پر ہکلاتا ہے تو اپ اس کی تقریر کی جانچ فوری طور پر کروائیں۔ ممکن ہے کہ آپ کے بچے کا یہ مسئل عارضی ہو اور تھوڑے سے ہی علاج سے حل ہا جائے۔
طویل عرصے تک ہکلانے والے بچوں کا علاج اسپیچ تھراپی کے ذریعے کیا جاتا ہے جس سے زیادہ تر ان کا یہ مسئلہ مستقل طور پر ہی ختم ہو جاتا ہےاور چند معاملات میں یہ کافی بہتر ہو جاتا ہے ۔اسپیچ تھراپی کروانے کے بعد نتیجہ کچھ بھی ہو یہ اپ کے بچے کے اعتماد میں اضافہ کرنے کے ساتھ ساتھ اس کے بولنے کی مہارت میں بہتری لاتی ہے۔
ہکلانے والے بچے کے والدین کے لئے تجاویز
بچے کی کسی بھی کمزوری پر قابو پانے میں اس کے والدین کا بہت اہم کردار ہوتا ہے والدین کا ساتھ اور اعتماد بچے میں بھرپور خوداعتمادی پیدا کرتا ہے۔
اپنے ہکلانے والے بچے کے ساتھ آرام اور سکون سے بات کریں اور بھرپور توجہ سے اس کی بات سننے کی عادت اپنائیں
گھر کا ماحول پر سکون بنائیں
بچے سے بات چیت کے دوران سوال کم پوچھیں
اپنے بچے سے زیادہ سے زیادہ گفتگو کریں
الفاظ کی ادائیگی میں اس کی مدد کریں
اسے اس بات کے لئے مجبور نہ کریں کہ وہ اپنی بات جلدی بہلے یا جلد ختم کرے
آپ کا ساتھ اور توجہ ہی آپ کے بچے کا سب سے پہلا علاج ہے۔