نارمل ڈلیوری ہر حاملہ عورت کی خواہش ہوتی ہے ۔ ایک عام خیال کے مطابق نارمل ڈلیوری کی صورت میں ماں نہ صرف جلد صحت یاب ہو جاتی ہے بلکہ وہ روزمرہ کے افعال انجام دینے کے قابل بھی ہو جاتی ہے ۔
سی سیکشن یا آپریشن کے ذریعے ڈلیوری کی صورت میں ماں کو صحت کے مسائل بھی درپیش ہوسکتے ہیں جو کہ آگے جا کر مزید پیچیدگیوں کا سبب بھی بن سکتے ہیں اس وجہ سے ہر ماں کے لیۓ یہ جاننا ضروری ہوتا ہے کہ اس کی کوکھ میں بچے کی حالت کیا ہے؟
کچھ ایسے حالات جن میں نارمل ڈلیوری ممکن نہیں ہوتی ہے
بعض حالات میں ڈاکٹرز کو یہ مشکل فیصلہ کرنا ہوتا ہے کہ نارمل ڈلیوری کے بجاۓ سی سیکشن کا انتخاب کریں ۔ یہ فیصلہ کچھ ایسے حالات میں کیا جاتا ہے جب کہ ماں اور بچے کی جان بچانے کے لیۓ وقت ضائع کرنا کسی طرح بھی مفید نہیں ہوتا ہے اس صورتحال میں سی سیکشن کا انتخاب ایک محفوظ راستہ ہوتا ہے ایسی ہی کچھ صورتحال کے بارے میں آج ہم آپ کو بتائين گے
لیبر درد اگر فائدہ مند نہ ہوں
عام طور پر خواتین کا خیال ہوتاہے کہ درد کے باوجود ڈاکٹر اپنے فائدے کے لیۓ سی سیکشن کا انتخاب کر تے ہیں ۔ جب کہ حقیقت یہ ہے کہ درد کے سبب اگر بچے دانی کا منہ وقت کے ساتھ کھل رہا ہو تب تو نارمل ڈلیوری ہو سکتی ہے لیکن اگر درد کے باوجود سرویکل کا منہ نہ کھل رہا ہو اور درد کو کئي گھنٹے گزر جائيں تو اس صورت میں سی سیکشن ہی ڈلیوری کا محفوظ ترین طریقہ ہے
بچے کی دل کی دھڑکن
بچے کی زندگی کی نشانی اس کی دل کی دھڑکن ہوتی ہے جس کو ڈاکٹر ڈلیوری کے دوران بار بار چیک کرتے ہیں اگر دل کی دھڑکن ہموار نہ ہو تو اس صورت میں نارمل ڈلیوری بچے کی زندگی کے لیۓ خطرے کا باعث ہو سکتی ہے اس صورت میں سی سیکشن محفوظ ہوتا ہے
بچے کی پوزیشن
اگر بچے کی پوزیشن ایسی ہو کہ اس میں بچے کے پیر باہر کی جانب ہوں یعنی بچہ بریچ ہو یا اس کے کندھے یا بازو باہر کی طرف ہوں تو اس صورت میں بھی محفوظ ڈلیوری کے لیۓ سی سیکشن پر انحصار کیا جاتا ہے
اس ک علاوہ اگر ماں کے رحم میں ایک سے زیادہ بچے ہوں تو اس صورت میں بھی وقت کا زیاں دوسرے بچے کے لیۓ خطرے کا سبب بن سکتا ہے اس صورت میں بھی سی سیکشن محفوظ طریقہ ہے
پلاسنٹا کی پوزیشن
اگر ماں کا پلاسنٹا سرویکس کو مکمل طور پر گھیر لے تو اس صورت میں بچے کا باہر آنا ممکن نہیں ہوتا ہے اور اگر اس دوران نارمل ڈلیوری کا انتظار کیا جاۓ تو وہ خطرناک بھی ثابت ہو سکتا ہے اس صورت میں سی سیکشن کیا جاتا ہے
اگر اوول نال بچے کے گلے کے گرد لپٹی ہو
اگر اوول نال جو بچے کو ماں کے رحم میں غذا کی فراہمی کا ایک اہم ذریعہ ہے ڈلیوری کے وقت بچے کے گرد لپٹ جاۓ تو اس صورت میں بچے کے دم گھٹنے کا اندیشہ نارمل ڈلیوری کی صورت میں ہو سکتا ہے اس وجہ سے اس صورت میں سی سیکشن ہی علاج ہے
ماضی میں سی سیکشن کا ہونا
ایسی مائیں جن کا پہلا بچہ سی سیکشن سے ہو چکا ہوتا ہے ایسی خواتین میں نارمل ڈلیوری کے امکانات کم ہو جاتے ہیں اس وجہ سے ان کا بچہ جتنی بھی بہترین حالت میں ہو مگر ڈاکٹر کسی بھی قسم کے رسک کا سامنا کرنے کے بجاۓ سی سیکشن کو ہی فوقیت دیتے ہیں۔
حمل کی مدت کے دوران باقاعدگی سے ماہر اور تجربہ کار گائنی ڈاکٹر سے معائنہ کروائیں تاکہ وہ ڈلیوری کے حوالے سے آپ کو وقت سے قبل تیار کر سکے ۔
نارمل ڈلیوری کے لیۓ کیۓ جانے والے اقدامات
یہ ہر ماں کی کوشش ہوتی ہے کہ اس کی ڈلیوری نارمل طریقے سے ہو مگر اس کے لیۓ اس کو حمل کی مدت کے دوران کچھ اہم اقدامات کرنے پڑتے ہیں جو نارمل ڈلیوری میں مددگار ثابت ہو سکتے ہیں
چاک و چوبند رہیں ، باقاعدگی سے حمل کی مدت کے دوران واک کریں اور ماہر ڈاکٹر کے مشورے کے مطابق ایکسرسائز کریں
متوازن غذا کا استعمال کریں جس میں پروٹین ، کیلشیم کے ساتھ ساتھ فائبر بھی شامل ہوں
ذہنی دباؤ اور پریشانیوں سے دور رہیں دوسرے لفظوں میں خوش رہنے کی کوشش کریں
دن بھر میں پانی کا استعمال 8 سے 12 گلاس لازمی کریں
سانس لینے کی مشق کریں اس مشق میں دن بھر میں کچھ وقت تازہ ہوا میں گزاریں اور ناک کے راستے لمبی سانس لے کر منہ کے راستے نکالنے کی مشق کریں
مرہم کی ایپ ڈاون لوڈ کرنے کے لیۓ یہاں کلک کریں
Android | IOS |
---|---|