نومولود بچوں کا مساج یا مالش آپ کے بچے اور آپ کے تعلق کو مضبوطی عطا کرتا ہے یہ ایک طرح کی اسٹروکنگ ہوتی ہے جس میں آپ اپنے ہاتھوں کا استعمال کرتے ہوئے اپنے بچے کے جسم کی نرم جلد پر بہت ہی نرمی سے تیل ملتے ہیں ۔ مساج کی وجہ سے بچوں کے ٹخنے، کلائیوں اور انگلیوں کی نرم ہڈیاں مضبوط ہوتی ہیں۔
بچے کی مالش کے کیا فوائد ہوتے ہیں؟
نوزائیدہ وارڈز میں تقریباً 30 سال قبل بیبی مساج متعارف کرایا گیا تھا۔ یہ مساج انتہائی نگہداشت کے یونٹوں میں قبل از وقت پیدا ہونے والے بچوں کی نشوونما میں مدد کے لیے متعارف کرایا گیا تھا۔ 2004 میں ہونے والی ایک تحقیق سے پتا چلا کہ انتہائی نگہداشت والے یونٹوں میں جن بچوں کی مالش کی جاتی تھی وہ جلد صحتیاب ہوجاتے تھے اور ہسپتال میں کم وقت گزارتے تھے۔
آج، بڑے پیمانے پر یہ عقیدہ پایا جاتا ہے کہ بچے کی مالش ایک ماں کو اپنے بچے کی ضروریات کے بارے میں آگاہی دے سکتی ہے اور ان کے ابتدائی بندھن کو بھی سہارا دے سکتی ہے، اور ساتھ ہی اگر ماں بعد از پیدائش ڈپریشن یا دماغی صحت کے دیگر مسائل سے دوچار ہے تو بچے کا مساج ماں کی ذہنی حالت کو بہتر بنا سکتا ہے۔ ویسے تو اس عقیدے کا کوئی ثبوت موجود نہیں ہے لیکن بہت سے والدین کہتے ہیں کہ وہ بچے کی مالش کو اپنے بچے کے ساتھ تعلق کا ایک خوبصورت طریقہ سمجھتے ہیں۔
بچوں کی قبض کا علاج گھر پہ ممکن بنائیں
مالش کے مزید فوائد مندرجہ ذیل ہیں
مالش کرنے کی وجہ سے اپنے بچے کو سنبھالنے میں زیادہ پراعتماد اور ان کی ضروریات کو پہچاننے میں زیادہ بہتر ہونا۔مالش کے ذریعے، خاندان کے دیگر اراکین اور دیکھ بھال کرنے والوں کا بچے کے ساتھ تعلق بہتر ہوتا ہے اور بچے کو ماں کے علاوہ دوسرے لمس کی پہچان ہوتی ہے۔ مالش بچے کی نیند بہتر کرتی ہے ۔
میں نوزائیدہ بچے کی مالش کب شروع کر سکتی ہوں؟
بچے کی مالش کب شروع کرنی ہے اس کے لیے عمر کے حوالے سے کوئی مقررہ رہنما اصول نہیں ہیں۔ اگرچہ ہاتھوں کا لمس تو پیدائش سے ہی دیا جا سکتا ہے ویسے کہا جاتا ہےچھ ہفتے کی جانچ کے بعد بچے کی مالش شروع کرنا بہتر ثابت ہو سکتا ہے تاکہ نشوونما کے ساتھ کسی بھی مسئلے کی نشاندہی کی جا سکے، جیسے کہ ہپ ڈیسپلاسیا”۔جیسے مسائل کا اندازہ مالش سے لگایا جاسکتا ہے کسی قسم کی علامات کی صورت میں مرہم کی سائٹ وزٹ کریں یا ڈاکٹر سے 03111222398 پر رابطہ کریں۔
اپنے بچے کی مالش کرنے کے کچھ اصول
ایک ایسے وقت کا انتخاب کریں جب آپ کا بچہ مطمئن ہو یعنی اس کا پیٹ بھرا ہوا ہو اور اس کی نیند پوری ہو ، وہ تھکا ہوا یا بھوکا نہ ہو، کیونکہ اگر بچہ مطمئن نہ ہو تو وہ مالش کے دوران روتا ہی رہے گا فرش، یا بستر پر ہی محفوظ طریقے سے اپنے سامنے تولیے پر بچے کو لٹائیں۔
ایسی پوزیشن تلاش کریں جو آرام دہ ہو، تیز لائٹس کو کم کرلیں تاکہ بچہ پوری آنکھیں کھول سکے اور ماں کی آنکھ سے رابطہ قائم ہوسکے اور دھیان رکھیں کہ آپ کا بچہ گرم ہو۔ اسے مالش کے دوران ہوا نہ لگے یہ آپ پر منحصر ہے کہ آپ مالش کرتے وقت بچے کو نیپی سے آزاد کریں یا لگا رہنے دیں، لیکن اگر پیمپر نہ بھی اتاریں تو پیٹ کی مالش کرتے وقت کم از کم نیپی کو ڈھیلا کردیں تاکہ پیٹ کی مالش میں مدد مل سکے۔ سونے کے پہلے، اور نہانے کے بعد مساج بچے کو پر سکون نیند دیتا ہے اور نہانے کی تھکاوٹ دور کرسکتا ہے۔
وہ عوامل جو قبل از وقت پیدائش کا باعث بن سکتے ہیں
بچوں کی مالش کے لیے کون سے تیل/مصنوعات استعمال کرنی چاہیے؟
اگرچہ تیل کا استعمال والدین کے لیے مساج کو آسان اور ان کے بچے کے لیے زیادہ آرام دہ بنا سکتا ہے، لیکن اس بات کے محدود ثبوت موجود ہیں کہ بچے کی مالش کے لیے کون سا تیل استعمال کرنا بہتر ہے۔
این ایچ ایس یہ بھی تجویز کرتا ہے کہ والدین اس وقت تک تیل یا لوشن کا استعمال نہ کریں جب تک کہ ان کا بچہ ایک ماہ کا نہ ہو۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ پیدائش کے وقت بچے کی جلد کی اوپری تہہ بہت پتلی اور نازک ہوتی ہے۔
اگر آپ کے بچے کی جلد خشک ہوکر پھٹ جاتی ہے تو معدنی تیل یا پیٹرولیم پر مبنی مرہم ایک بہترین آپشن ہوتے ہیں، کیونکہ یہ جلد کے مسائل، جیسے ڈرمیٹیٹائٹس اور ایکزیما کے علاج کے لیے مؤثر اور محفوظ پائے گئے ہیں۔سرسوں کا تیل جلد پر جلن کا باعث بن سکتا ہے ، جس سے بچے کی نازک جلد کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔
زیتون کا تیل بچوں کی مالش کے لیے تجویز نہیں کیا جاتا کیونکہ اس میں اولیک ایسڈ کی مقدار زیادہ ہوتی ہے۔ اس سے بچے کی جلد پر خشکی کی تہیں بن سکتی ہیں۔
سورج مکھی کا تیل اکثر بچوں کی مالش کے لیے تجویز کیا جاتا ہے لیکن حالیہ تحقیق نے تجویز کیا ہے کہ اس کے بچے کی جلد پر منفی اثرات پڑ سکتے ہیں۔ اس لیے ضروری ہے کہ ڈاکٹر کے مشورے سے ہی بچے کی جلد کے مطابق تیل کا انتخاب کریں۔
اگر آپ کا بچہ شروع میں مساج سے لطف اندوز نہیں ہوتا ہے، تو فکر نہ کریں۔ دراصل یہ آپ کے بچے کے لیے ایک نیا تجربہ ہوتا ہے اور اس کی عادت ڈالنے میں تھوڑا وقت لگ سکتا ہے۔ پہلی بار صرف چند منٹ ہی مساج کریں اور آہستہ آہستہ دورانیہ بڑھائیں۔